وادی کشمیر کے قدرتی نظاروں، خوبصورت فضاؤں سے لطف اندوز ہونے کے لیے مقامی، ملکی اور بین الاقوامی سیاح یہاں کا رخ کرتے ہیں اور شعبہ سیاحت سے یہاں کے لاکھوں افراد کا روزگار منسلک ہے۔
جنوبی کشمیر کے مشہور و معروف سیاحتی مقام پہلگام میں بھی مقامی باشندے مختلف طریقوں سے نہ صرف سیاحوں کو لبھانے کے لئے کئی کام انجام دیتے ہیں بلکہ اس سے ان کے نان شبینہ کا بھی انتظام ہوتا ہے۔ گھوڑے بان، ریسٹورنٹ اور ہوٹل مالکان اور گائیڈز کے علاوہ فوٹو گرافر سیاحوں کی تصاویر عکس بند کرکے ان کے خوبصورت لمحات کو قید کرکے انہیں ہمیشہ اپنے تاریخی سیاحتی سفر کی یاد دلاتے ہیں۔
دفعہ 370کی منسوخی اور بعد ازاں لاک ڈاون کے سبب شعبہ سیاحت سے جڑے افراد قریب ڈیڑھ برس سے کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں، تاہم لاک ڈاون میں نرمی اور گزشتہ مہینے ہوئی برفباری کے سبب سیاح پھر سے وادی کا رخ کر رہے ہیں۔ جس سے نہ صرف ہوٹل و ریسٹورنٹ مالکان بلکہ سیاحت سے جڑے سبھی افراد کے چہرے کھل اٹھے ہیں۔
مزید پڑھیں؛ غلام نبی آزاد کو الوداع کرتے ہوئے وزیر اعظم رو پڑے
پہلگام میں شعبہ سیاحت سے وابستہ افراد میں بڑی تعداد فوٹو گرافرس کی بھی ہے جو خوبصورت فضاؤں میں سیاحوں کے حسین لمحات کو عکس بند کرکے انہیں ہمیشہ کشمیر کی خوبصورت وادیوں میں گزارے لمحات کی یاد دلاتے ہیں لیکن پچھلے قریب ڈیڑھ برس سے یہ فوٹو گرافر بے حد تنگ دستی اور مالی مشکلات سے جوجھ رہے ہیں اور انہیں امید ہے کہ شاید ان کی زندگی پھر سے پٹری پر لوٹ آئے گی۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے مقامی فوٹو گرافرس کا کہنا ہے کہ پہلگام کی خوبصورت وادیوں میں غیر مقامی سیاحوں کی آمد میں اضافہ ہو رہا ہے جس سے وہ بے حد خوش ہیں اور انہوں نے امید ظاہر کی کہ آنے والے دنوں میں سیاحوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہو تاکہ انکی زندگی میں بھی کچھ حد تک سدھار ہو سکے۔