جموں کشمیر گورنر انتظامیہ کی جانب سے جہاں آئے روز لوگوں کو طبی سہولیات کو فعال بنانے کی غرض سے بڑے بڑے دعوے ہورہے ہیں، وہیں زمینی حقائق اس کے مترادف ہیں جس کی زندہ مثال حلقہ انتخاب کوکرناگ کے ایک دور افتادہ پہاڑی علاقے گُگناڈ میں دیکھنے کو مل رہی ہے جہاں طبی سہولیات کے فقدان کی وجہ سے لوگ طرح طرح کی مشکلات سے دوچار ہیں.
سر درد کی گولی کئی کلومیٹر سفر طے کرنا پڑتا ہے لوگوں کا کہنا ہے کہ اگرچہ مذکورہ علاقے میں فرسٹ ایڈ سینٹر قائم ہوتا، جہاں سے مریض کو تھوڑی بہت راحت ملتی، تو کم سے کم ان کا مریض لارنو کے پی ایچ سی تک پہنچنے میں راحت محسوس کر لیتا، اور مریض کی جان بھی بچ پاتی، لیکن مذکورہ علاقے میں طبی شعبے کے فقدان کے باعث آج تک کئی لوگوں کو اپنی جان سے ہاتھ گنوانا پڑا. مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ جب بھی کوئی بیمار پڑ جاتا ہے، یا کسی حاملہ خاتون کو ہسپتال لے جانا پڑتا ہے تو انہیں بیمار کو چارپائی پر اٹھا کر دئسو تک تقریباً تین کلومیٹر دور پہاڑی راستے سے لے جانا پڑتا ہے، جہاں سے مریض کو لارنو کے پرائمری ہیلتھ سینٹر پہنچایا جاتا ہے، جس کے باعث انہیں بیمار کو ہسپتال لے جانے میں کئی دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ بارش اور برفباری کی صورتحال میں ان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے، 80 سے زائد کنبوں پر مشتمل گُگناڈ کے لوگوں کا کہنا ہے کہ علاقے میں کوئی نجی کلینک بھی موجود نہیں ہے، ستم ظریفی تو یہ ہے کہ علاقے میں سر درد کی گولی ملنا بھی ناممکن ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ مذکورہ علاقے میں آج تک متعلقہ محکمہ کی جانب سے کوئی بھی سروے نہیں کیا گیا، حالانکہ مقامی لوگوں نے کئی بار محکمے کی جانب رجوع کیا، کئی بار محکمے کے دفتر میں عرضیاں بھی دائر کی گئیں، تاہم آج تک اس پسماندہ علاقے کو نظر انداز کیا گیا.
معاملے کی کیفیت کو بھانپتے ہوئے ای ٹی وی بھارت نے فون پر یہ مسئلہ ضلع اننت ناگ کے چیف میڑیکل آفیسر ڈاکٹر مختار احمد شاہ کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت علاقے کا جائزہ لے گا اور آبادی کے لحاظ سے وہاں پر فرسٹ ایڈ میڈیکل سینٹر کا قیام عمل میں لایا جائے گا، تاکہ پسماندہ علاقے کے رہائش پذیر لوگوں کو طبی سہولیات فراہم ہوں..