ضلع اننت ناگ کے گوپالپورہ گاؤں میں محکمہ بجلی کی طرف سے لوگوں کو بجلی کی فراہمی کے لیے لگائے گئے کھمبے اور بجلی کی تاریں اس قدر بد نظمی کا شکار ہیں کہ کسی بھی وقت کوئی بڑا حادثہ پیش آ سکتا ہے۔
مقامی لوگوں نے بتایا کہ بجلی کی تاریں کھمبوں کے بجائے پیڑوں پر لٹکتی نظر آرہی ہیں۔گاؤں کے اکثر جگہوں میں کھمبے سرے سے موجود ہی نہیں ہیں۔
گوپالپورہ میں محکمے نے کچھ سال پہلے ایک ریسیونگ سٹیشن بھی قائم کیا ہے اور لوگوں کا کہنا ہے کہ ریسیونگ اسٹیشن کے لیے انہوں نے 52 کنال اراضی مہیا کی اور محکمے نے ریسیونگ اسٹیشن بناتے وقت گوپالپورہ کے لوگوں کے ساتھ وعدہ کیا تھا کہ یہاں کے لوگوں کو بجلی 24 گھنٹے فراہم کی جائے گی، اسکے ساتھ ساتھ بجلی فیس میں بھی رعایت کی جائے گی اور گاؤں میں بجلی کی فراہمی کا نظام بھی بہتر بنایا جائے گا، لیکن فیس میں رعایت کی بات دور کی تھی گاؤں میں بجلی کی فراہمی کا دور دراز پسماندہ علاقوں سے بھی زیادہ برا حال ہے۔
مقامی لوگوں نے بتایا کہ گاؤں میں ترسیلی نظام اور بوسیدہ کھمبوں کی وجہ سے لوگوں کو باہر نکلنے سے بھی ڈر لگتا ہے۔ریسیونگ اسٹیشن کے نزدیک ہی گوپالپورہ گاؤں میں پانی سپلائی کرنے کے لیے ٹینکی بھی بنائی گئی ہے، اور وہاں سے پانی کی سپلائی تب ہی ممکن ہوتی ہے جب بجلی چالو ہوتی ہے۔
لوگوں نے متعلقہ محکمے سے اپیل کی تھی کہ کم سے کم اس ٹینکی کے لیے 24 گھنٹے بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے تاکہ لوگوں کو پانی کی قلت سے چھٹکارا ملے گا لیکن اس کے لیے بھی محکمے کی جانب سے اقدامات نہیں اٹھائے جارہے ہیں کچھ جگہوں پر نئے ٹرانسفارمر اور نئی تاریں گاؤن میں لایا گئی لیکن نامعلوم وجوہات کی بنا پر وہ پچھلے ایک سال سے التواء میں رکھا گیا ہے۔
مقامی لوگوں نے ڈپٹی کمشنر اننت ناگ سے معاملے میں مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ساتھ کیے گئے وعدوں کو پورا کیا جائے تاکہ ہمیں ان مشکلات سے نجات مل سکے یہ معاملہ جب ہم نے اسیسٹنٹ ایکزیکٹیو انجنئیر فیاض احمد کی نوٹس میں لانا چاہا، تو وہ اپنے آفس میں موجود نہیں تھے۔
انہوں نے فون پر بتایا کہ گاؤں میں کھمبے اور تار بدلنے کا کام پہلے ہی شروع کیا ہے، اب دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی اور کورونا وائرس کے بعد پیدا شدہ صورتحال کی وجہ سے کام بند کرنا پڑا تھا، تاہم اب دھیرے دھیرے حالت ٹھیک ہو رہے ہیں، بہت جلد وہاں پر کام دوبارہ شروع کیا جائے گا۔