لوگوں نے کہا کہ مقامی لڑکے احمد شیخ کی موت کے ذمہ دار چوہر سے کھل تک بن رہی سڑک پر کام کرنے والا ٹھکیدار اور محکمہ فشریز کے ملازمین ہیں۔
لوگوں کے مطابق ٹھیکیدار نے زیر تعمیر سڑک کے لئے درکار باجری نزدیکی نالے سے غیر قانونی طریقہ سے نکالی ہے۔ اس دوران بلڈوزر کا استعمال کرکے نالہ میں گہرا گڑھا بن گیا۔
لوگ معمول کے مطابق نالے کے اس مقام پر نہانے گئے۔ تاہم گہرائی کے بارے میں بے خبر ہونے سے سترہ سالہ نوجوان گہرائی میں ڈوب کر ہلاک ہو گیا۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اگرچہ ٹھیکیدار نے نالے کی کھدائی کی تھی تاہم انہوں نے نالے پر جانے والے عام لوگوں کو خبردار کرنے کے لئے کوئی بھی کارگر طریقہ کار نہیں اپنایا، جس کے سبب دھوکہ میں آکر معصوم نوجوان کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑا۔
دوسری جانب ٹراوٹ سینٹر چوہرو کے اسسٹنٹ انچارج عرفان احمد کا کہنا ہے کہ انہوں نے مذکورہ ٹھیکیدار کو معقول میکانزم کے تحت کام کرنے کی ہدایت دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اگر انہون نے حد سے زیادہ کھدائی کی ہے تو اس کی تمام تر ذمہ داری محکمہ پر نہیں بلکہ ٹھیکیدار پر عائد ہوتی ہے۔