اننت ناگ: یہ بات عیاں ہے کہ دنیا میں لوگوں کی اکثریت عیش وعشرت کی تمنا رکھتی ہیں، لیکن یہاں ایسے نیکوکار بھی موجود ہیں جو دنیاوی لذت کو چھوڑ کر بزرگان دین اور اولیاء کاملین کی درگاہوں کی خدمت میں اپنی زندگی وقف کرتے ہیں۔ ایسے ہی افراد میں ضلع اننت ناگ کے عبدالمجید شاہ بھی شامل ہیں۔Abdul Majeed Shah Dargah Caretaker
ان کا کہنا ہے کہ جوانی میں جس پہاڑی پر وہ دس منٹ میں چڑھ جاتے تھے، آج ضعیفی میں ایک گھنٹہ لگ جاتا ہے، لیکن درگاہ پر پہنچ جانے کے بعد ان کی ساری تھکان مٹ جاتی ہے۔ جذبہ عقیدت ایسا ہے کہ موسم سرد ہو یا گرم، بلکہ ماہ رمضان میں روزہ کی حالت میں بھی وہ اس بلند پہاڑی کو عبور کرنے سے نہیں کتراتے ہیں اور اس دوران وہ محض اپنی چھڑی کا سہارا لیتے ہیں۔
شاہ نہ صرف اس پاک مقام پر عبادت میں محو رہتے ہیں بلکہ وہ درگاہ کی پوری ذمہ داری بھی سنبھالتے ہیں۔ درگاہ کی ایک جانب ایک قدیم اور بوسیدہ مسجد ہے جس میں عبد المجید نماز کا بھی اہتمام کرتے ہیں۔ وہیں درگاہ کی صاف صفائی، سالانہ عرس کا اہتمام و دیگر ذمہ داریاں بھی بخوبی نبھاتے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے شاہ نے کہا کہ انہیں تب تک سکون قلب حاصل نہیں ہوتا جب تک وہ اس درگاہ پر حاضری نہیں دے دیتے ہیں۔ درگاہ کی خدمت میں ان کی کئی پیڑھیاں گزر چکی ہیں۔ اس سے پہلے ان کے والد حاجی ثناءاللہ شاہ، دادا غلام حسن شاہ، پر داد لسہ شاہ درگاہ کے مجاور رہ چکے ہیں۔ شاہ کا کہنا ہے کہ آج ان کے بیٹے جوان ہیں، لیکن جب تک ان کے پیروں میں طاقت ہے تب تک وہ درگاہ پر جانے سے گریز نہیں کریں گے۔
مزید پڑھیں:
عبدالمجید کا کہنا ہے کہ وہ بچپن میں اپنے والد کے ساتھ یہاں آتے تھے، تاہم والد کے انتقال کے بعد انہوں نے درگاہ کی دیکھ بال کی ذمہ داری سنبھالی۔ اُن دنوں درگاہ کے ارد گرد موجود چوٹیوں کو چراغاں کیا جاتا تھا۔ مقامی لوگ بچوں اور عقیدت مندوں میں حلوہ اور تحری بانٹتے تھے اور درگاہ پر درود و ازکار اور شب خوانی کا اہتمام کیا جاتا تھا۔ تاہم نامساعد حالات کے بعد وہ سب روایات بر قرار نہیں رہیں۔