اننت ناگ: ضلع اننت ناگ کے نانیل علاقے سے تعلق رکھنے والی شبنم فاروق نامی ایک 42سالہ خاتون کو زچہ بچہ ہسپتال شیر باغ میں جراحی سے ایک دن قبل ہی، معالجین کے مشورہ کے مطابق، داخل کیا گیا تھا۔ تیمارداروں کے مطابق مریضہ کو انفیکشن کے لئے انجکشن دئے جانے کے فوراً بعد مریضہ کی موت واقع ہو گئی۔ لواحقین کے مطابق اہل خانہ نے بھی اور خود مریضہ نے بھی الرجی کی شکایت کی تھی جس کے باوجود ڈیوٹی پر تعینات عملہ نے مریضہ کو انفیکشن کا انجکشن دیا جس کے سبب اس کی موت واقع ہو گئی۔ Alleged Medical Negligence Case at Anantnag Hospital
لواحقین نے مریضہ کی موت کے بعد اسپتال میں احتجاج کرتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ ادھر، اسپتال انتظامیہ نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے پروٹوکول کے مطابق انکوائری کی یقین دہانی کی۔ ہسپتال انتظامیہ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ مریضہ کو صرف ایک ٹیسٹ کی خوراک دی گئی تھی اور انفیلیکسس کی وجہ سے اس کا شدید ردعمل ہوا جس کے سبب اس کی موت واقع ہو گئی۔ انہوں نے کہا: ’’انجکشن ابھی بھی شیشی میں موجود ہے اور صرف ایک ٹیسٹ ڈوز دی گئی تھی جس کے ذیلی اثر (Reaction) سے اس کی موت واقع ہو گئی۔‘‘ ڈاکٹروں کے مطابق ایسا بہت کم کیسز میں ہوتا ہے کہ صرف ٹیسٹ ڈوز کے سبب کسی کی موت واقع ہو جائے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ میت کا پوسٹ مارٹم ہونے کے بعد ہی اصل حقائق سامنے آئیں گے۔ 42 year old Woman dies of Alleged Medical Negligence at Anantnag Hospital
مزید پڑھیں: Medical Negligence in Baramulla ضلع ہسپتال بارہمولہ کے ڈاکٹرز پر لاپرواہی کا الزام، چھ سالہ بچے کی موت
ادھر، لواحقین نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’’ڈاکٹروں کو متنبہ کرنے کے باوجود انہوں نے مریضہ کو الجرجی کا انجیکشن دیا جس کے فوراً بعد اس کی موت واقع ہو گئی۔‘‘ جبکہ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ انجیکشن سے قبل ایس او پی کے مطابق مریضہ کو صرف ٹیسٹ ڈوز خوراک دی گئی جس کے سبب اسے الٹیاں آنی شروع ہو گئیں اور اس کی موت واقع ہو ئگی۔ انہوں نے کہا اس ضمن میں مناسب تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے اور اگر تحقیقات سے یہ بات ثابت ہوئی کہ طبی یا نیم طبی عملہ کی غفلت شعاری کے سبب مریضہ کی موت واقع ہو گئی تو اس صورت میں ملوث شخص یا اشخاص کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔