ٹوکیو اولمپک میں بھارت کو نیزہ پھینکنے کے مقابلے میں طلائی تمغہ دلانے والے نیرج چوپڑا نے اپنے آفیشیل ٹویٹر اکاؤنٹ سے ایک ویڈیو پیغام کے ذریعہ کہا کہ میں آپ سبھی کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آب سبھی نے اتنا پیار دیا۔ ایک انٹرویو میں میں نے کہا تھا کہ جیولن پہلی تھرو کرنے سے پہلے میں نے پاکستانی کھلاڑی ارشد ندیم سے جیولن لی، کچھ لوگوں نے اس کو مسئلہ بنا دیا جو کہ سیدھی سی بات تھی کہ جو بھی نجی جیولن رکھتے ہیں تو اس کا استعمال سبھی کھلاڑی کرسکتے ہیں۔ یہ ضابطہ ہے۔ اس میں کچھ غلط نہیں ہے، یہ کوئی بڑی بات نہیں ہے۔ اس بات کو میرا سہارا لے کر مسئلہ بنایا جارہا ہے، میں سبھی سے گزارش کرتا ہوں کہ ایسا نہ کریں، اسپورٹس ہم سبھی کو مل کر چلنا سکھاتا ہے۔ ہم سبھی کھلاڑی ایک دوسرے کا احترام کرتے ہیں ۔ کوئی بھی ایسی بات نہ کہیں جس سے ہمیں تکلیف پہنچے۔
نیرج نے کہا کہ انہوں نے پہلا تھرو جلدبازی میں کیا تھا۔ نیرج نے کہا فائنل شروع ہونے والا تھا اور مجھے اپنا نیزہ مل نہیں رہا تھا تبھی میں نے دیکھا کہ میرا نیزہ پاکستان کے ایتھلیٹ ارشد ندیم کے ہاتھوں میں ہیں۔ پھر میں نے ان سے نیزہ لیا اور جلدبازی میں تھرو کیا۔
ٹوکیو اولمپینز کے ساتھ وزیراعظم نریندر مودی کی یادگار ملاقات
نیرج کا جیولن ندیم کے ہاتھوں میں آنے کی خبر اب سامنے آئی ہے تو لوگ یہ کہنے لگے ہیں کہ پاکستان ایتھلیٹ نے جان بوجھ کر ایسا کیا ہوگا۔ جس پر نیرج چوپڑا نے کہا کہ ارشد ندیم نے کوئی ضابطہ نہیں توڑا ہے ۔ انہوں نے جو کچھ کیا ہے وہ سب رولس کے دائرے میں کیا۔نیرج چوپڑا نے کہا کہ ارشد ندیم نے ان کا نیزہ ضابطے کے دائرے میں رہ کر ہی لیا تھا۔
نیرج اور ارشد ندیم طویل عرصہ سے ایک دوسرے کے حریف رہے ہیں۔ اس کے باوجود وہ ایک دوسرے کا احترام بھی کرتے ہیں۔ سال 2018 کے ایشین گیمس میں بھی دونوں آمنے سامنے تھے، اس وقت بھی نیرج نے طلائی تمغہ جیتا تھا اور اشرف نے کانسہ۔ ٹوکیو اولمپک میں ارشد پانچویں نمبر پر رہے تھے۔