ETV Bharat / sports

'جو دکھتا ہے وہی بکتا ہے' - کے کے ایف آئی

کورونا وائرس وبائی امراض کے قہر کے بعد جہاں کھیل کود کی سرگرمیاں ابھی ابتدائی مرحلہ میں ہیں وہیں انڈین کھو کھو ڈورریشن (کے کے ایف آئی) نے الٹیمیٹ کھو کھو (یو کے کے) کے ساتھ مل کر اپنے کھلاڑیوں کی مہارت اور اسکیل نکھارنے کی تیاریوں میں مصروف ہو گیا ہے۔

What he sees sells  In the footsteps
What he sees sells In the footsteps
author img

By

Published : Jan 20, 2021, 2:32 PM IST


پہلی بار ایک انوکھا پروگرام “رائز اناسپورٹس ایکسی لینس ”لانچ کیا جارہا ہے۔

جس میں کھلاڑیوں کی کارکردگی کا اعلیٰ سطحی جائزہ اورسائنسی تجزیہ کے ساتھ ساتھ ان کی پیشرفت پر بھی نگرانی کی جائے گی۔
یہ کیمپ 16 فروری تک مانو رچنا اسپورٹس سائنس سینٹر اور ایس جی ٹی یونیورسٹی میں ہوگا۔
18 خواتین کھلاڑیوں سمیت 138 کھلاڑی ایک ماہ تک انتہائی تجربہ کار ماہرین کی نگرانی میں ٹریننگ سے گزریں گے۔

اس مشق کا مقصد بہتر تربیت اور دیکھ بھال کے ذریعے ایسے کھلاڑیوں کی نرسری تیار کرنا ہے
جو آنے والے وقت میں اس کھیل کے چمپئن بن کر ابھریں۔
ڈابر کمپنی کے چیئرمین امت برمن نے روایتی کھیل کھو کھو پر 5 سالوں کے لئے 200 کروڑ کی سرمایہ کاری کی ہے۔جس کا بڑا حصہ کھیل کو زمینی سطح پر فروغ دینے پر مرکوز رہے گا۔
انڈین کھو کھو فیڈریشن کے صدر اور بی جے پی کے سینئر رہنما سدھانشو متل کا خواب ہے کہ کھو کھو کو اولمپک کھیلوں کا درجہ ملے اور اس کے لئے وہ سائنسی سوچ کے ساتھ اسے جدت بخشی اور پرکشش بنانے میں مصروف ہیں۔

جو دکھتا ہے وہی بکتا ہے
متل نے کہا کہ وہ ملک و دنیا میں کھو کھو کے لئے ماحول پیدا کرنے پر کام کر رہے ہیں اور ان کی پہلی ترجیح کھلاڑیوں کی سہولت اور کھو کھو کو پوری دنیا میں مقبول بنانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کھیل کو سائنسی طریقوں سے دیکھنے والوں اور ٹی وی کے لئے پرکشش بنایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت وہ اس دن کے منتظر ہیں جب یہ خالص ہندوستانی کھیل 2022 کے ایشین گیمز میں شامل ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اس کھیل کے کافی امکانات ہیں۔ بالکل اسی طرح جیسے کبڈی نے تمام رکاوٹوں کو دور کیا اور عالمی سطح پر ایک مقام بنا لیا ہے۔

لیکن کبڈی کی کامیابی کا راز اس کی پرو لیگ ہے جس نے کھیل اور کھلاڑیوں کو مالا مال کر دیا ہے کیونکہ کبڈی میں کھلاڑی محفوظ مستقبل دیکھ رہے ہیں۔ جو دکھتا ہے وہیں بکتا کی مصداق سچ ثابت ہو رہی ہے۔
ملک میں پہلی بار کسی کیمپ میں سائنسی طریقوں سے کھلاڑیوں کا جائزہ لیا جائے گا ۔اس کے لئے کھلاڑیوں کا انتخاب پورے ملک سے کیا جائےگا۔
اس بڑے اقدام کو کامیابی کے ساتھ عمل میں لانے کے لئے ملک کے دو اعلیٰ انسٹی ٹیوٹ مانو رچنا سینٹر آف اسپورٹس سائنس فرید آباد
اور ایس جی ٹی یونیورسٹی گروگرام کو شامل کیا گیا ہے۔ جو اپنی جدید صلاحیتوں کے ساتھ اس میدان میں سب سے آگے ہیں۔
اسپورٹس سائنس ہی کھیلوں کا مستقبل ہے۔" اگر بھارت کو کھیل سپر پاوراگر آپ بنانا ہے تو ہر کھیل کو تیار کرنا ہوگا۔

خاص طور پر کھو کھو جیسے رفتار پر مبنی دیسی کھیل۔
یہ تربیتی کیمپ تقریبا ایک ماہ کا ہے جس میں کھلاڑیوں کو سخت تربیت دی جائے گی۔ نیز ان کی کارکردگی پر نگاہ رکھ کر
تجزیہ کیا جائے گا۔

اس میں کھیلوں کے سائنس کے مختلف پہلو شامل ہیں - فیزیو تھیراپی ،ری ہیبیلیشن ، چوٹ کا انتظام ،
بائیو مکینکس ، بائیوکینیٹکس ، کھیلوں کی کارکردگی کا تجزیہ ، غذائیت کی رہنمائی اور پوسچر کنیکشن کو عمل میں لایا جائے گا۔

اس تربیت کو تبدیلی، ابتدائی اور مسابقتی تین مراحل میں تقسیم کیا گیا ہے۔
پرفارمنس پروگرام بہت اہم ہیں۔ ان کھیلوں میں زبردست طاقت ، شوق اور تفریح ​​ہوگی جو کھیلوں کے ساتھ ساتھ کاروبار اور اشتہار میں بھی مددگار ثابت ہوگی۔
اس سے ہندوستانی کھیلوں کی مستقل ترقی کو یقینی بنانے کے عمل میں آسانی ہوگی۔


پہلی بار ایک انوکھا پروگرام “رائز اناسپورٹس ایکسی لینس ”لانچ کیا جارہا ہے۔

جس میں کھلاڑیوں کی کارکردگی کا اعلیٰ سطحی جائزہ اورسائنسی تجزیہ کے ساتھ ساتھ ان کی پیشرفت پر بھی نگرانی کی جائے گی۔
یہ کیمپ 16 فروری تک مانو رچنا اسپورٹس سائنس سینٹر اور ایس جی ٹی یونیورسٹی میں ہوگا۔
18 خواتین کھلاڑیوں سمیت 138 کھلاڑی ایک ماہ تک انتہائی تجربہ کار ماہرین کی نگرانی میں ٹریننگ سے گزریں گے۔

اس مشق کا مقصد بہتر تربیت اور دیکھ بھال کے ذریعے ایسے کھلاڑیوں کی نرسری تیار کرنا ہے
جو آنے والے وقت میں اس کھیل کے چمپئن بن کر ابھریں۔
ڈابر کمپنی کے چیئرمین امت برمن نے روایتی کھیل کھو کھو پر 5 سالوں کے لئے 200 کروڑ کی سرمایہ کاری کی ہے۔جس کا بڑا حصہ کھیل کو زمینی سطح پر فروغ دینے پر مرکوز رہے گا۔
انڈین کھو کھو فیڈریشن کے صدر اور بی جے پی کے سینئر رہنما سدھانشو متل کا خواب ہے کہ کھو کھو کو اولمپک کھیلوں کا درجہ ملے اور اس کے لئے وہ سائنسی سوچ کے ساتھ اسے جدت بخشی اور پرکشش بنانے میں مصروف ہیں۔

جو دکھتا ہے وہی بکتا ہے
متل نے کہا کہ وہ ملک و دنیا میں کھو کھو کے لئے ماحول پیدا کرنے پر کام کر رہے ہیں اور ان کی پہلی ترجیح کھلاڑیوں کی سہولت اور کھو کھو کو پوری دنیا میں مقبول بنانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کھیل کو سائنسی طریقوں سے دیکھنے والوں اور ٹی وی کے لئے پرکشش بنایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت وہ اس دن کے منتظر ہیں جب یہ خالص ہندوستانی کھیل 2022 کے ایشین گیمز میں شامل ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اس کھیل کے کافی امکانات ہیں۔ بالکل اسی طرح جیسے کبڈی نے تمام رکاوٹوں کو دور کیا اور عالمی سطح پر ایک مقام بنا لیا ہے۔

لیکن کبڈی کی کامیابی کا راز اس کی پرو لیگ ہے جس نے کھیل اور کھلاڑیوں کو مالا مال کر دیا ہے کیونکہ کبڈی میں کھلاڑی محفوظ مستقبل دیکھ رہے ہیں۔ جو دکھتا ہے وہیں بکتا کی مصداق سچ ثابت ہو رہی ہے۔
ملک میں پہلی بار کسی کیمپ میں سائنسی طریقوں سے کھلاڑیوں کا جائزہ لیا جائے گا ۔اس کے لئے کھلاڑیوں کا انتخاب پورے ملک سے کیا جائےگا۔
اس بڑے اقدام کو کامیابی کے ساتھ عمل میں لانے کے لئے ملک کے دو اعلیٰ انسٹی ٹیوٹ مانو رچنا سینٹر آف اسپورٹس سائنس فرید آباد
اور ایس جی ٹی یونیورسٹی گروگرام کو شامل کیا گیا ہے۔ جو اپنی جدید صلاحیتوں کے ساتھ اس میدان میں سب سے آگے ہیں۔
اسپورٹس سائنس ہی کھیلوں کا مستقبل ہے۔" اگر بھارت کو کھیل سپر پاوراگر آپ بنانا ہے تو ہر کھیل کو تیار کرنا ہوگا۔

خاص طور پر کھو کھو جیسے رفتار پر مبنی دیسی کھیل۔
یہ تربیتی کیمپ تقریبا ایک ماہ کا ہے جس میں کھلاڑیوں کو سخت تربیت دی جائے گی۔ نیز ان کی کارکردگی پر نگاہ رکھ کر
تجزیہ کیا جائے گا۔

اس میں کھیلوں کے سائنس کے مختلف پہلو شامل ہیں - فیزیو تھیراپی ،ری ہیبیلیشن ، چوٹ کا انتظام ،
بائیو مکینکس ، بائیوکینیٹکس ، کھیلوں کی کارکردگی کا تجزیہ ، غذائیت کی رہنمائی اور پوسچر کنیکشن کو عمل میں لایا جائے گا۔

اس تربیت کو تبدیلی، ابتدائی اور مسابقتی تین مراحل میں تقسیم کیا گیا ہے۔
پرفارمنس پروگرام بہت اہم ہیں۔ ان کھیلوں میں زبردست طاقت ، شوق اور تفریح ​​ہوگی جو کھیلوں کے ساتھ ساتھ کاروبار اور اشتہار میں بھی مددگار ثابت ہوگی۔
اس سے ہندوستانی کھیلوں کی مستقل ترقی کو یقینی بنانے کے عمل میں آسانی ہوگی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.