ETV Bharat / sports

سُجیت کو دروناچاریہ اعزاز کی قوی امید - Bajrang Puniya

سال 2003 میں دولت مشترکہ کھیلوں میں طلائی جیتنے والے سابق پہلوان سُجیت نے جمعہ کے روز کہا کہ انہیں اس بار بھارتی پہلوانی میں اپنی خدمات کے لیے دروناچاریہ اعزاز کے حصول کی قوی امید ہے۔ یہ مسلسل تیسرا سال ہے جب ان کا نام دروناچاریہ ایوارڈ کے لیے بھیجا گیا ہے۔

Sujit hopes to get Dronacharya Award
سُجیت کو دروناچاریہ اعزاز کی قوی امید
author img

By

Published : Aug 7, 2020, 10:32 PM IST

43 سالہ سُجیت نے جمعہ کے روز کہا کہ یہ مسلسل تیسرا سال ہے، جب میں نے اپنا نام دروناچاریہ ایوارڈ کے لئے بھیجا ہے۔ میں نے اپنا نام 2018 اور 2019 میں دروناچاریہ ایوارڈ کے لیے بھیجا تھا۔ میں نے ان دونوں سالوں میں سب سے زیادہ نمبر حاصل کیے تھے اور اس بار بھی میرے سب سے زیادہ نمبر ہیں۔ پچھلے دو سالوں میں یہ ایوارڈ نہ ملنے پر میں بہت مایوس ہوا تھا لیکن اس بار مجھے امید ہے کہ سلیکشن پینل سنجیدگی سے میرے نام پر غور کرے گا۔ یہ ایوارڈ مجھے ٹوکیو اولمپکس کے لئے مزید کام کرنے کی ترغیب دے گا تاکہ ملک چوتھے اولمپکس میں ریسلنگ میں میڈل جیت سکے۔ سشیل نے 2008 کے اولمپکس ، 2012 کے اولمپکس میں سشیل اور یوگیشور اور 2016 اولمپکس میں ساکشی ملک نے تمغے جیتے تھے۔

سُجیت 2018 میں انڈونیشیا کے جکارتہ میں ہونے والے 18 ویں ایشین گیمز میں بھارتی ریسلنگ ٹیم کے ساتھ کوچ تھے۔ بجرنگ پنیا نے ان کھیلوں میں فری اسٹائل کے 65 کلوگرام زمرے میں طلائی تمغہ جیتا تھا اور سُجیت اس فری اسٹائل ٹیم کے ساتھ کوچ تھے۔ سُجیت کا تعلق دارالحکومت کے معروف گورو ہنومان اکھاڑا سے ہے ۔ وہ ریلوے میں بھی کوچ ہیں۔ انہوں نے 1987 میں ریسلنگ کا آغاز کیا اور 2007-08 میں ڈپلومہ کرنے کے بعد جونیئر ٹیم کے کوچ بن گئے۔ وہ 2010 میں پہلے یوتھ اولمپکس میں ہندوستانی ٹیم کے کوچ بھی رہے تھے جس نے دو تمغے جیتے تھے۔ انہوں نے سن 2011 میں بطور کوچ سینئر ٹیم میں شمولیت اختیار کی تھی اور تب سے وہ سینئر کوچ کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔

سُجیت نے کہا کہ بحیثیت کوچ میری تمام کامیابیوں اور تجربے کے ساتھ میں پوری امید کرتا ہوں کہ حکومت مجھے اس ایوارڈ سے سرفراز کرے گی۔ میں 20 سے زیادہ بار ملک کی قومی ٹیموں کے ساتھ بین الاقوامی مقابلوں میں جا چکا ہوں اور ایشین گیمز 2018 کا میرا پہلا ایشیاڈ تھا جس میں بجرنگ نے سونے کا تمغہ جیتا تھا۔ میں 2014 گلاسگو دولت مشترکہ کھیلوں میں ٹیم کے ساتھ کوچ بھی تھا جس میں سشیل نے طلائی تمغہ جیتا تھا۔

43 سالہ سُجیت نے جمعہ کے روز کہا کہ یہ مسلسل تیسرا سال ہے، جب میں نے اپنا نام دروناچاریہ ایوارڈ کے لئے بھیجا ہے۔ میں نے اپنا نام 2018 اور 2019 میں دروناچاریہ ایوارڈ کے لیے بھیجا تھا۔ میں نے ان دونوں سالوں میں سب سے زیادہ نمبر حاصل کیے تھے اور اس بار بھی میرے سب سے زیادہ نمبر ہیں۔ پچھلے دو سالوں میں یہ ایوارڈ نہ ملنے پر میں بہت مایوس ہوا تھا لیکن اس بار مجھے امید ہے کہ سلیکشن پینل سنجیدگی سے میرے نام پر غور کرے گا۔ یہ ایوارڈ مجھے ٹوکیو اولمپکس کے لئے مزید کام کرنے کی ترغیب دے گا تاکہ ملک چوتھے اولمپکس میں ریسلنگ میں میڈل جیت سکے۔ سشیل نے 2008 کے اولمپکس ، 2012 کے اولمپکس میں سشیل اور یوگیشور اور 2016 اولمپکس میں ساکشی ملک نے تمغے جیتے تھے۔

سُجیت 2018 میں انڈونیشیا کے جکارتہ میں ہونے والے 18 ویں ایشین گیمز میں بھارتی ریسلنگ ٹیم کے ساتھ کوچ تھے۔ بجرنگ پنیا نے ان کھیلوں میں فری اسٹائل کے 65 کلوگرام زمرے میں طلائی تمغہ جیتا تھا اور سُجیت اس فری اسٹائل ٹیم کے ساتھ کوچ تھے۔ سُجیت کا تعلق دارالحکومت کے معروف گورو ہنومان اکھاڑا سے ہے ۔ وہ ریلوے میں بھی کوچ ہیں۔ انہوں نے 1987 میں ریسلنگ کا آغاز کیا اور 2007-08 میں ڈپلومہ کرنے کے بعد جونیئر ٹیم کے کوچ بن گئے۔ وہ 2010 میں پہلے یوتھ اولمپکس میں ہندوستانی ٹیم کے کوچ بھی رہے تھے جس نے دو تمغے جیتے تھے۔ انہوں نے سن 2011 میں بطور کوچ سینئر ٹیم میں شمولیت اختیار کی تھی اور تب سے وہ سینئر کوچ کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔

سُجیت نے کہا کہ بحیثیت کوچ میری تمام کامیابیوں اور تجربے کے ساتھ میں پوری امید کرتا ہوں کہ حکومت مجھے اس ایوارڈ سے سرفراز کرے گی۔ میں 20 سے زیادہ بار ملک کی قومی ٹیموں کے ساتھ بین الاقوامی مقابلوں میں جا چکا ہوں اور ایشین گیمز 2018 کا میرا پہلا ایشیاڈ تھا جس میں بجرنگ نے سونے کا تمغہ جیتا تھا۔ میں 2014 گلاسگو دولت مشترکہ کھیلوں میں ٹیم کے ساتھ کوچ بھی تھا جس میں سشیل نے طلائی تمغہ جیتا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.