ایران کی اولمپک میڈل حاصل کرنے والی واحد خاتون کھلاڑی کیمیا علی زادہ نے کہا ہے کہ وہ رواں برس ٹوکیو میں ہونے والے اولمپک مقابلوں میں جرمنی کی نمائندگی کرنا چاہتی ہیں۔
ایک جرمن اخبار 'بِلڈ ام زونٹاگ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کیمیا علی زادہ نے کہا کہ مجھے خوشی ہو گی اگر میں وہاں جرمنی کی طرف سے مقابلے میں حصہ لوں۔ میں یہاں مسائل سے آزاد پرسکون زندگی گزارنا چاہتی ہوں۔
جرمن اخبار کے مطابق 21 سالہ علی زادہ اس وقت جرمنی کے شمالی شہر ہیمبرگ میں موجود ہیں اور وہ وہاں حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
انہوں نے 2016 میں ریو ڈی جنیرو میں ہونے والے اولمپکس میں تائیکوانڈو مقابلوں میں کانسی کا تمغہ حاصل کیا تھا۔ وہ پہلی ایسی ایرانی خاتون ہیں جنہوں نے اولمپک مقابلوں میں کوئی میڈل جیتا تھا۔
بلڈ ام زونٹاگ کے مطابق علی زادہ کو کینیڈا، بیلجیم، بلغاریہ اور ہالینڈ کی طرف سے بھی نمائندگی کے لیے پیشکش مل چکی ہیں۔ تاہم یہ بات ابھی تک واضح نہیں کہ اولمپک کے سخت قوانین کے سبب علی زادہ اپنے کسی نئے ملک کی نمائندگی کر سکتی ہیں یا نہیں۔
علی زادہ نے 2016 میں ریو ڈی جنیرو میں ہونے والے اولمپکس میں تائیکوانڈو مقابلوں میں کانسی کا تمغہ حاصل کیا تھا۔کیمیا علی زادہ گزشتہ ہفتے ایران سے ہالینڈ کے لیے روانہ ہوئی تھیں۔
انہوں نے اپنی انسٹا گرام پوسٹ میں ایران سے منحرف ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ایران میں ظالمانہ سلوک کی شکار کئی ملین خواتین میں سے ایک ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایتھلیٹ ایرانی حکومت کے لیے محض پراپیگنڈا کا آلہ ہیں۔اس سے قبل بھی کئی کھلاڑی ایرانی حکومت کے خلاف بطور احتجاج ملک چھوڑ چکے ہیں۔
ان میں 2018 کے ورلڈ جوڈو چمپئن سعید المولائی بھی شامل ہیں جنہوں نے واپس گھر جانے سے اس لیے انکار کر دیا تھا کہ انہیں اس مقابلے میں شرکت نہ کرنے کا حکم موصول ہوا تھا۔
اس میں ان کا مقابلہ ایک اسرائیلی کھلاڑی سے ہونا تھا۔ ایران اسرائیل کے وجود کو تسلیم نہیں کرتا ہے ۔