نئی دہلی: بھارت کو ایک دھچکا لگاتے ہوئے عالمی فٹبال کی سب سے بڑی گورننگ باڈی فیفا نے گذشتہ روز آل انڈیا فٹبال فیڈریشن (اے آئی ایف ایف) کو تیسرے فریق اور غیر ضروری مداخلت کا حوالہ دیتے ہوئے معطل کردیا تھا، جس کی وجہ سے اکتوبر میں ہونے والے انڈر 17 خواتین ورلڈ کپ کی میزبانی کے حقوق بھی بھارت سے چھین لیے گئے تھے۔ بتادیں کہ بھارت کو 11 اکتوبر سے 30 اکتوبر کے درمیان فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی کرنی تھی، تاہم فیفا نے ایے آئی ایف ایف پر پابند عائد کردی، یہ 85 برس کی تاریخ میں پہلا موقع تھا جب فیفا نے اے آئی ایف ایف پر پابندی عائد کی ہو۔
اس سلسلے میں سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے کہاکہ مرکزی حکومت کو انڈر 17 خواتین کے ورلڈ کپ میں شرکت کے لیے اے آئی ایف ایف کی معطلی کو ہٹانے کے لیے فعال کردار ادا کرنا چاہیے۔ سپریم کورٹ نے 21 جولائی کو اے آئی ایف ایف کے انتخابات میں تیزی لانے کی ضرورت کی حمایت کی تھی اور ہدایت دی تھی کہ CoA کے ذریعہ تجویز کردہ آئین کے مسودہ پر اعتراضات پر تیزی سے غور کیا جائے۔ عدالت عظمیٰ نے 18 مئی کو اے آئی ایف ایف کے معاملات کو سنبھالنے کے لیے سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس انیل آر ڈیو کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی آف ایڈمنسٹریٹرز (سی او اے) کا تقرر کیا تھا اور این سی پی لیڈر پرفل پٹیل کی سربراہی میں ایگزیکٹو کمیٹی کو خارج کر دیا تھا۔
اس معاملے پر سماعت کے دوران جسٹس چندر چوڑ نے کہا کہ، ہماری توجہ اس بات پر ہے کہ بھارت اس میں شرکت کرے کیونکہ یہ ایک اہم ٹورنامنٹ ہے، اس میں حصہ لینے کے لیے سارا زور ہم پر ہونا چاہیے، سپریم کورٹ نے مزید کہاکہ " ایس جی مہتا کی درخواست پر ہم مرکز سے انڈر 17 ورلڈ کپ کے انعقاد میں فعال کردار ادا کرنے اور AIFF کی معطلی کو ہٹانے میں مدد کرنے اور معاملے کو پیر 22 اگست تک ملتوی کرنے کی پوری کوشش کریں گے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ بھارت کو انڈر 17 ویمنز ورلڈ کپ کی میزبانی کا فائدہ ملنا چاہیے۔ مرکز نے کہا کہ اقدامات کیے جا رہے ہیں اور پابندی کو ختم کرنے اور بھارت کو میزبانی کا موقع دینے کے لیے کوئی راستہ تلاش کیا جارہا ہے"۔
مزید پڑھیں: