جوشوا نے لندن میں نسل پرستی کے خلاف ہونے والے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نسل پرستی اب ایک وبا کی شکل اختیار کر چکی ہے۔
امریکہ میں کچھ دن قبل پولیس کی تحویل میں ایک سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے بعد کھیلوں کی دنیا میں نسل پرستی کے خاتمے کے لئے آواز بلند کی گئی ہے۔
فلائیڈ کی موت کے بعد سے امریکہ سمیت متعدد ممالک میں نسل پرستی کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں۔
30 سالہ جوشوا نے کہا کہ ایک وائرس پھیل گیا ہے جسے وبا کا اعلان کردیا گیا ہے۔ یہ قابو سے باہر ہو گیا۔ میں کورونا وائرس کے بارے میں بات نہیں کر رہا ہوں۔ میں جس وائرس کی بات کر رہا ہوں وہ نسل پرستی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اب نسل پرستی کے نام پر ان غیر قانونی ہلاکتوں پر خاموش نہیں بیٹھ سکتے ہیں اور نہ ہی ہم خاموش بیٹھے رہ سکتے ہیں۔ یہ لوگ محض رنگ کی وجہ سے کیوں مارے جارہے ہیں؟