ETV Bharat / sports

Cricket World Cup 2023 پاکستان کی خوبیاں اور کمزوریاں، جانئے بابر کے علاوہ کن کھلاڑیوں کا پرفارم کرنا اہم - آئی سی سی ورلڈ کپ 2023 میں ٹرافی جیتنے کی

پاکستان کرکٹ ٹیم کو آئی سی سی ورلڈ کپ 2023 میں ٹرافی جیتنے کی مضبوط دعویداروں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ ورلڈ کپ کے پریکٹس میچز میں پاکستان کو پہلے نیوزی لینڈ کے ہاتھوں 5 وکٹوں سے شکست ہوئی اور پھر آسٹریلیا نے اسے 14 رنز سے شکست دی۔ اس کے بعد بھی پاکستان ٹیم کو تجربہ کاروں کی جانب سے مضبوط دعویداروں میں شمار کیا جا رہا ہے۔ آئیے آپ کو پاکستان کی خوبیوں اور کمزوریوں کے بارے میں بتاتے ہیں۔

پاکستان کی خوبیاں اور کمزوریاں
پاکستان کی خوبیاں اور کمزوریاں
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Oct 4, 2023, 8:25 PM IST

حیدرآباد: پاکستان کرکٹ ٹیم کا شمار دنیا کی مضبوط ٹیموں میں کیا جاتا ہے۔ پاکستان کی فاسٹ باؤلنگ لائن اپ ہمیشہ جارحانہ رہی ہے۔ اس ٹیم میں وسیم اکرم، وقار یونس اور شعیب اختر جیسے عظیم تیز گیند باز رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے دور میں ٹیم کو بے پناہ کامیابیاں دلائیں۔ ورلڈ کپ 2023 میں پاکستان کا سب سے بڑا ہتھیار ان کی فاسٹ باؤلنگ ہونے جا رہی ہے۔

پاکستان نے اپنا پہلا اور واحد ون ڈے ورلڈ کپ 1992 میں جیتا تھا لیکن اس کے بعد سے اب تک ٹیم ورلڈ کپ کا تاج نہیں جیت سکی۔ اب بابر اعظم کی قیادت میں ٹیم 6 اکتوبر سے راجیو گاندھی انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں ہالینڈ کے خلاف مہم کا آغاز کرنے جا رہی ہے۔ اس بار پاکستانی کرکٹ شائقین ان سے ورلڈ کپ جیتنے کی توقع کریں گے۔

پاکستان کی فاسٹ باؤلنگ کی ذمہ داری شاہین آفریدی اور حارث رؤف پر آنے جا رہی ہے۔ جبکہ بیٹنگ کی ذمہ داری کپتان بابر اعظم اور محمد رضوان پر ہوگی۔پاکستان کے اوپنر فخر زمان نے ون ڈے فارمیٹ کی 77 اننگز میں 45.44 کی اوسط سے رنز بنا کر سب کو حیران کردیا ہے۔

پاکستان کی طاقت ان کی تیز گیند بازی ہے۔ اس ورلڈ کپ میں پاکستان کے لیے حارث رؤف اور شاہین آفریدی اہم کردار ادا کریں گے۔ شاہین نے پاکستان کے لیے 44 ون ڈے میچوں میں 5.45 کی اکانومی سے 86 وکٹیں حاصل کیں۔ حارث اپنی رفتار سے مخالفین کو شکست دے سکتے ہیں۔ وہ مسلسل 145 کلومیٹر کی رفتار سے گیند پھینکتے ہیں۔ انہوں نے 28 ون ڈے میچوں میں 53 وکٹیں حاصل کیں۔ بابر اعظم کو بھی اس ٹیم کی طاقت سمجھا جا سکتا ہے۔ وہ اپنی شاندار بلے بازی اور شاندار کپتانی سے اپنے مخالفین کو پسینہ بہا سکتے ہیں۔ انہوں نے پاکستان کے لیے 58.16 کی بہترین اوسط سے 5409 ون ڈے رنز بنائے ہیں۔

فاسٹ بولر نسیم شاہ کے ورلڈ کپ ٹیم سے باہر ہونے کے بعد پاکستان کی ٹیم کمزور ہوگئی ہے۔ انہوں نے گیند کے ساتھ سوئنگ کروا کر پاکستان کے لیے تباہی مچا دی ہے۔ نسیم نے 14 اننگز میں 4.68 کی اکانومی کے ساتھ 32 وکٹیں حاصل کیں۔ نائب کپتان شاداب خان بطور مین اسپنر ٹیم میں موجود ہیں۔ وہ گیند سے آؤٹ آف فارم لگ رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ لیفٹ آرم اسپنر محمد نواز گیند سے زیادہ اثر نہیں چھوڑ پا رہے ہیں۔ یہ دونوں ٹیم کے لیے کمزور کڑی ثابت ہو سکتے ہیں۔

بڑے ہدف کے تعاقب میں پاکستان کی بیٹنگ ڈگمگا جاتی ہے۔ ایشیا کپ میں بھارت کے 357 رنز کے اسکور کا تعاقب کرتے ہوئے پاکستانی ٹیم 128 رنز پر آل آؤٹ ہوگئی۔ ایسے میں ٹیم کی تمام تر ذمہ داری بابر اعظم اور محمد رضوان کے کندھوں پر آ جاتی ہے۔ ٹیم کی بیٹنگ کی کمزوری اور مشکل وقت میں اس کا ڈگمگا جانا لمحہ فکریہ ہے۔

پاکستان کے دائیں ہاتھ کے فاسٹ باؤلر محمد وسیم کو اس ورلڈ کپ میں چمکنے کا موقع ملے گا۔ اس نوجوان کھلاڑی کو ورلڈ کپ ٹیم میں جگہ دی گئی ہے اور وہ اپنا پہلا ورلڈ کپ کھیلنے جا رہے ہیں۔ انہوں نے اب تک صرف 16 ون ڈے میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کی ہے۔ وسیم کو اس ورلڈ کپ میں اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھانے کا موقع ملے گا۔

یہ بھی پڑھیں: دھونی اور روہت کی کپتانی کا موازنہ نہیں: کوچ کیشو بنرجی

انگلینڈ اور آسٹریلیا کی ٹیمیں اپنے جارحانہ کھیل کے لیے جانی جاتی ہیں۔ یہ ٹیمیں بڑا سکور کرنے کی پوری صلاحیت رکھتی ہیں۔ تو اسی وقت پاکستانی ٹیم بڑے اسکور کا تعاقب کرتے ہوئے جلدی وکٹ گنوا دیتی ہے۔ ایسے میں بھارتی پچوں پر ہدف کا تعاقب پاکستان کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ شاہین آفریدی اور حارث رؤف کے زخمی ہونے کی صورت میں ٹیم کا بولنگ اٹیک بھی کمزور ہو جائے گا جو ٹیم کے لیے خطرے کی گھنٹی بن سکتا ہے۔

حیدرآباد: پاکستان کرکٹ ٹیم کا شمار دنیا کی مضبوط ٹیموں میں کیا جاتا ہے۔ پاکستان کی فاسٹ باؤلنگ لائن اپ ہمیشہ جارحانہ رہی ہے۔ اس ٹیم میں وسیم اکرم، وقار یونس اور شعیب اختر جیسے عظیم تیز گیند باز رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے دور میں ٹیم کو بے پناہ کامیابیاں دلائیں۔ ورلڈ کپ 2023 میں پاکستان کا سب سے بڑا ہتھیار ان کی فاسٹ باؤلنگ ہونے جا رہی ہے۔

پاکستان نے اپنا پہلا اور واحد ون ڈے ورلڈ کپ 1992 میں جیتا تھا لیکن اس کے بعد سے اب تک ٹیم ورلڈ کپ کا تاج نہیں جیت سکی۔ اب بابر اعظم کی قیادت میں ٹیم 6 اکتوبر سے راجیو گاندھی انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں ہالینڈ کے خلاف مہم کا آغاز کرنے جا رہی ہے۔ اس بار پاکستانی کرکٹ شائقین ان سے ورلڈ کپ جیتنے کی توقع کریں گے۔

پاکستان کی فاسٹ باؤلنگ کی ذمہ داری شاہین آفریدی اور حارث رؤف پر آنے جا رہی ہے۔ جبکہ بیٹنگ کی ذمہ داری کپتان بابر اعظم اور محمد رضوان پر ہوگی۔پاکستان کے اوپنر فخر زمان نے ون ڈے فارمیٹ کی 77 اننگز میں 45.44 کی اوسط سے رنز بنا کر سب کو حیران کردیا ہے۔

پاکستان کی طاقت ان کی تیز گیند بازی ہے۔ اس ورلڈ کپ میں پاکستان کے لیے حارث رؤف اور شاہین آفریدی اہم کردار ادا کریں گے۔ شاہین نے پاکستان کے لیے 44 ون ڈے میچوں میں 5.45 کی اکانومی سے 86 وکٹیں حاصل کیں۔ حارث اپنی رفتار سے مخالفین کو شکست دے سکتے ہیں۔ وہ مسلسل 145 کلومیٹر کی رفتار سے گیند پھینکتے ہیں۔ انہوں نے 28 ون ڈے میچوں میں 53 وکٹیں حاصل کیں۔ بابر اعظم کو بھی اس ٹیم کی طاقت سمجھا جا سکتا ہے۔ وہ اپنی شاندار بلے بازی اور شاندار کپتانی سے اپنے مخالفین کو پسینہ بہا سکتے ہیں۔ انہوں نے پاکستان کے لیے 58.16 کی بہترین اوسط سے 5409 ون ڈے رنز بنائے ہیں۔

فاسٹ بولر نسیم شاہ کے ورلڈ کپ ٹیم سے باہر ہونے کے بعد پاکستان کی ٹیم کمزور ہوگئی ہے۔ انہوں نے گیند کے ساتھ سوئنگ کروا کر پاکستان کے لیے تباہی مچا دی ہے۔ نسیم نے 14 اننگز میں 4.68 کی اکانومی کے ساتھ 32 وکٹیں حاصل کیں۔ نائب کپتان شاداب خان بطور مین اسپنر ٹیم میں موجود ہیں۔ وہ گیند سے آؤٹ آف فارم لگ رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ لیفٹ آرم اسپنر محمد نواز گیند سے زیادہ اثر نہیں چھوڑ پا رہے ہیں۔ یہ دونوں ٹیم کے لیے کمزور کڑی ثابت ہو سکتے ہیں۔

بڑے ہدف کے تعاقب میں پاکستان کی بیٹنگ ڈگمگا جاتی ہے۔ ایشیا کپ میں بھارت کے 357 رنز کے اسکور کا تعاقب کرتے ہوئے پاکستانی ٹیم 128 رنز پر آل آؤٹ ہوگئی۔ ایسے میں ٹیم کی تمام تر ذمہ داری بابر اعظم اور محمد رضوان کے کندھوں پر آ جاتی ہے۔ ٹیم کی بیٹنگ کی کمزوری اور مشکل وقت میں اس کا ڈگمگا جانا لمحہ فکریہ ہے۔

پاکستان کے دائیں ہاتھ کے فاسٹ باؤلر محمد وسیم کو اس ورلڈ کپ میں چمکنے کا موقع ملے گا۔ اس نوجوان کھلاڑی کو ورلڈ کپ ٹیم میں جگہ دی گئی ہے اور وہ اپنا پہلا ورلڈ کپ کھیلنے جا رہے ہیں۔ انہوں نے اب تک صرف 16 ون ڈے میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کی ہے۔ وسیم کو اس ورلڈ کپ میں اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھانے کا موقع ملے گا۔

یہ بھی پڑھیں: دھونی اور روہت کی کپتانی کا موازنہ نہیں: کوچ کیشو بنرجی

انگلینڈ اور آسٹریلیا کی ٹیمیں اپنے جارحانہ کھیل کے لیے جانی جاتی ہیں۔ یہ ٹیمیں بڑا سکور کرنے کی پوری صلاحیت رکھتی ہیں۔ تو اسی وقت پاکستانی ٹیم بڑے اسکور کا تعاقب کرتے ہوئے جلدی وکٹ گنوا دیتی ہے۔ ایسے میں بھارتی پچوں پر ہدف کا تعاقب پاکستان کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ شاہین آفریدی اور حارث رؤف کے زخمی ہونے کی صورت میں ٹیم کا بولنگ اٹیک بھی کمزور ہو جائے گا جو ٹیم کے لیے خطرے کی گھنٹی بن سکتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.