عالمی نمبر ایک نوواک جوکووچ کو کووڈ 19 کے خلاف ویکسین نہ ہونے کے باوجود ومبلڈن ٹینس ٹورنامنٹ میں اپنے ٹائٹل کا دفاع کرنے کا موقع دیا جائے گا کیونکہ برطانیہ میں داخل ہونے کے لیے ویکسینیشن ضروری نہیں ہے۔ آل انگلینڈ کلب کے چیف ایگزیکٹیو سیلی بولٹن نے یہ معلومات دی۔ سربیا سے تعلق رکھنے والے 34 سالہ نوواک جوکووچ کو رواں برس جنوری میں ویکسین نہ لینے کی وجہ سے آسٹریلیا سے باہر کر دیا گیا تھا اور وہ آسٹریلین اوپن نہیں کھیل پائے تھے۔ ومبلڈن کا آغاز 27 جون سے ہوگا۔ اس باوقار ٹورنامنٹ سے پہلے سیلی بولٹن نے کہا کہ یقیناً تمام کھلاڑیوں کی ویکسین لینے کے لیے حوصلہ افزائی کی جائے گی لیکن یہ مقابلے میں شرکت کی شرط نہیں ہوگی۔ Novak Djokovic Can Play Wimbledon
![عالمی نمبر ایک سربیائی ٹینس اسٹار کھلاڑی نوواک جوکووچ](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/ten_wm_wimbledon_covid_20220426sn_2604a_1650982001_1080.jpg)
جوکووچ آسٹریلین اوپن میں اپنے ٹائٹل کا دفاع کرنے میں ناکام رہے تھے اور 11 دن تک جاری رہنے والی قانونی کشمکش کے بعد انہیں آسٹریلیا چھوڑنا پڑا تھا۔ اس کے بعد وہ انڈین ویلز اور میامی جیسے ٹورنامنٹس میں بھی نہیں کھیل سکے کیونکہ کسی بھی ایسے غیر ملکی کو امریکہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے جسے ویکسین نہیں لگی ہو۔ امریکن ٹینس ایسوسی ایشن نے کہا کہ وہ اگست کے آخر میں شروع ہونے والے یو ایس اوپن کے لیے کووڈ 19 ویکسینیشن سے متعلق حکومتی ضوابط پر عمل کرے گی۔ US Tennis Association
آسٹریلیا میں ہونے والے واقعہ کے بعد جوکووچ نے کہا کہ اگر شرکت کے لیے ویکسینیشن لازمی شرط ہے وہ دوسرے گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ سے باہر رہنے کے لیے تیار ہیں۔ اگلا گرینڈ سلیم فرنچ اوپن ہے جو 22 مئی سے شروع ہوگا۔ ٹورنامنٹ کی ڈائریکٹر ایمیلی موریسمو نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ جوکووچ کو پیرس میں اپنے ٹائٹل کا دفاع کرنے سے کوئی نہیں روک سکے گا۔ فرنچ اوپن سے قبل منعقد ہونے والے کلے کورٹ ٹورنامنٹ اٹالین اوپن نے بھی کہا ہے کہ جوکوچ اگلے مہینے ہونے والے ٹورنامنٹ میں کھیل سکتے ہیں۔
ومبلڈن کے منتظمین روسی اور بیلاروسی کھلاڑیوں پر پابندی پر اٹل: آل انگلینڈ لان ٹینس ایسوسی ایشن کے صدر ایان ہیوِٹ نے اس سال ومبلڈن میں روسی اور بیلاروسی کھلاڑیوں پر پابندی کی وجوہات کے حوالے سے دوبارہ بیان جاری کیا ہے۔ ہیوِٹ نے کہا کہ 27 جون سے شروع ہونے والے اس سال ومبلڈن میں روسی اور بیلاروسی کھلاڑیوں پر پابندی لگانا بہت مشکل فیصلہ تھا۔ ہم مانتے ہیں کہ یہ ایک غیر معمولی صورتحال ہے جو ہمیں صرف ٹینس کے مفادات سے بہت آگے لے جاتی ہے۔ واضح رہے کہ یوکرین پر روس کے جاری حملے کی دنیا بھر کے 140 سے زائد ممالک نے مذمت کی ہے۔