ETV Bharat / sports

Tokyo Olympics: اولمپکس میں بھارتی کھلاڑی تاریخ رقم کرسکتے ہیں

کورونا وبا کے سائے میں ہورہے ٹوکیو اولمپک(Tokyo Olympics) میں حوصلہ افزائی، جوش و خروش اور شائقین کی جگہ بھلے ہی خوف اور خطرے نے لے لی ہو لیکن امید کی کِرن مانے جا رہے کھیلوں کے سب سے بڑے میلے میں بھارتی کھلاڑیوں کے اسکواڈ کامیابی کی ایک نئی تاریخ رقم کر سکتا ہے۔ سبھی نگاہیں کُشتی، نشانے بازی اور مکے بازی میں تمغے پر ہوں گی۔

Tokyo Olympics
Tokyo Olympics
author img

By

Published : Jul 22, 2021, 7:01 PM IST

کورونا وائرس کی وجہ سی ایک سال تاخیر سے ہورہے ٹوکیو اولمپکس(Tokyo Olympics) سے اس وقت دنیا سے اس جان لیوا وائرس کا سایہ ہٹایا نہیں جا سکتا لیکن کچھ حد تک لوگوں کا ذہن کورونا سے ضرور ہٹایا جاسکتا ہے۔

دنیا کے سب سے گھنی آبادی والے شہروں میں سے ایک جاپان کا شہر ٹوکیو ہزاروں کھلاڑیوں، معاون عملے اور عہدیداروں کی میزبانی کر رہا ہے جبکہ یہاں روزانہ ایک ہزار سے زیادہ کورونا پازیٹیو کیسز رپورٹ ہورہے ہیں۔ ان میں سے معمولی ہی کھیلوں سے متعلق ہیں لیکن یہ شرکاء کے ذہن میں خوف پیدا کرنے کے لیے کافی ہیں۔

عجیب سے ماحول میں ہونے والے ان کھیلوں میں نہ تو شائقین ہیں اور نہ ہی وہ جوش جو اولمپکس کے تئیں لوگوں کی دیوانگی اور ان کے جذبات کی عکاسی کرتا ہے۔

انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی(آئی او سی) پوری کوشش کر رہی ہے کہ ان کھیلوں کو امید کی شکل میں دیکھتے ہوئے صرف مثبت پہلو پر ہی توجہ دی جائے۔

آئی او سی کے صدر تھامس باک نے بدھ کی رات کو کہا کہ یہ بحران سے نمٹنے اور اس کا سامنا کرنے کا بہترین نسخہ ہے۔ کھیلوں کے بعد امید کا یہ پیغام اعتماد کے پیغام میں بدل جائے گا۔

جمعہ کو افتتاحی تقریب کے ساتھ ہی کھیلوں کا یہ مہا کمبھ 8 اگست تک جاری رہے گا۔ تھامس باک کو یقین ہے کہ یہ خوشی اور خاص طور پر راحت کا موقع ہوگا۔

اگر بھارت کے بارے میں بات کریں تو ایک ارب 30 کروڑ سے زائد آبادی والے ملک کے نام محض 28 اولمپکس میڈلز ہیں۔ بھارت نے سنہ 1900 میں پہلی مرتبہ اولمپکس میں حصہ لیا تھا اور اب تک صرف ابھینو بندرا ہی انفرادی طور پر طلائی تمغہ حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہیں جس پر انہوں نے سال 2008 میں بیجنگ اولمپکس میں نشانہ لگایا تھا۔

اس بار بھارت نے اولمپکس میں 120 کھلاڑی بھیجے ہیں، جن میں 68 مرد اور 52 خواتین ہیں۔ پہلی بار ڈبل ہندسے میں میڈل جیتنے کی امیدیں بھارتی دستے سے بندھی ہوئی ہیں۔ ان میں سرفہرست دعویدار 15 شوٹرز ہوں گے جنہوں نے گزشتہ دو برسوں میں بین الاقوامی سطح پر زبردست کامیابی حاصل کی ہے۔

19 سالہ منو بھاکر، 20 سال کی ایلاونیل والاریوان، 18 سالہ دیویانش سنگھ پنوار اور 20 سال کے ایشوریا پرتاپ سنگھ تومر بھارت کی تمغے کی امید میں سے ہیں۔

ایک جانب بھارت کا بڑا نشانے بازی اسکواڈ تو دوسری جانب خاتون واریئر کی شکل میں دو خواتین۔ ویٹ لفٹنگ میں 49 کلوگرام زمرے میں میرابائی چانو تو تلوار بازی میں کوالیفائی کرکے تاریخ رقم کرنے والی سی اے بھوانی دیوی۔

میرا بائی چانو 2016 ریو اولمپکس میں ایک بھی درست لفٹ نہیں کرسکی تھیں۔ تاہم اس کے بعد سے انہوں نے ورلڈ چیمپیئن شپ 2017، دولت مشترکہ کھیل 2018 میں طلائی تمغہ جیتا ہے اور ان کے نام کلین اینڈ جرک کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔

دوسری جانب سی اے بھوانی تلوار بازی جیسے کھیل میں اولمپکس کے لیے کوالیفائی کر کے سب کو چونکا دیا ہے۔

دنیا کی نمبر ایک آرچر(تیر انداز) دیپیکا کماری کی قیادت میں تیر اندازی ٹیم سے بھی کافی امیدیں وابستہ ہیں۔ دیپیکا پوری کوشش کر رہی ہیں کہ اچھی کارکردگی سے لندن اولمپکس کی تلخ یادوں کو فراموش کریں جہاں وہ دنیا کی نمبر ون آرچر کی حیثیت سے انٹری کے بعد بھی بری طرح ناکام ہوگئی تھیں۔ اپنے شوہر اتنو داس کے ساتھ وہ مکسڈ ٹیم کیٹیگری میں میڈل کی دعویدار بھی ہیں۔

مکے بازی میں امت پنگھال(52 کلوگرام)، چھ بار کی عالمی چیمپیئن ایم سی میری کوم (51 کلوگرام) اور ایشین گیمز کے سابقہ ​​چیمپیئن وکاس کرشن (69 کلوگرام) سے امیدیں ہوں گی۔

دوسری جانب آٹھ پہلوانوں میں بجرنگ پونیا(65 کلوگرام) اور وینیش فوگاٹ (53 کلوگرام) سے تمغے کی امیدیں ہیں جو پچھلے تین برسوں سے عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔

دیپک پونیا (86 کلوگرام) چھپے رستم ثابت ہوسکتے ہیں۔ جنہوں نے 2019 کے عالمی چیمپئن شپ میں چاندی کا تمغہ جیتا تھا۔

اس کے علاوہ گزشتہ چار دہائی سے اولمپک تمغے کی منتظر بھارتی ہاکی کو خواتین اور مرد دونوں ٹیموں سے امیدیں ہیں۔ بھارت نے آٹھواں اور آخری اولمپک طلائی تمغہ سنہ 1980 میں جیتا تھا اور استنے برسوں میں پہلی بار اس ٹیم نے حقیقی امیدیں جگائی ہیں۔

ٹیسل ٹینس میں اچنت شرتھ کمل اور منیکا بترا کمال کرسکتے ہیں۔ ایتھلیٹکس میں نیرج چوپڑا یا تیجیندر سنگھ تور اولمپکس میں معمولی فرق سے تمغے سے محروم رہ جانے والی پی ٹی اوشا اور آنجہانی ملکھا سنگھ کا ملال دور کر سکتے ہیں۔

عالمی چیمپیئن پی وی سندھو بیڈمنٹن میں اپنا دوسرا اولمپک تمغہ جیتنے کی مضبوط دعویدار ہیں۔ ریو اولمپکس میں چاندی کے بعد اب سندھو کی نگاہیں ٹوکیو میں گولڈ میڈل پر ہیں۔

اس کے علاوہ تجربہ کار ٹینس کھلاڑی ثانیہ مرزا چوتھی بار اولمپکس میں کھیل رہی ہیں اور انکیتا رائنا کے ساتھ ڈبلز کھیلیں گی۔

گھُڑ سواری میں پہلی بار فواد مرزا بھارت کے لیے اولمپک میں کھیلیں گے۔ تیراکی میں بھی بھارت کے ساجن پرکاش اور شری ہری نٹراج اولمپک اے کوالیفیکیشن مارک حاصل کر کے پہلی بار جگہ بنانے میں کامیاب رہے۔

پورے ملک کی امیدیں ان کھلاڑیوں سے وابستہ ہیں کہ میدان پر ان کی کامیابی کورونا وبا سے پیدا ہونے والی مایوسی، خدشات اور پریشانیوں کو فراموش کرنے کا سبب بن سکے۔

کورونا وائرس کی وجہ سی ایک سال تاخیر سے ہورہے ٹوکیو اولمپکس(Tokyo Olympics) سے اس وقت دنیا سے اس جان لیوا وائرس کا سایہ ہٹایا نہیں جا سکتا لیکن کچھ حد تک لوگوں کا ذہن کورونا سے ضرور ہٹایا جاسکتا ہے۔

دنیا کے سب سے گھنی آبادی والے شہروں میں سے ایک جاپان کا شہر ٹوکیو ہزاروں کھلاڑیوں، معاون عملے اور عہدیداروں کی میزبانی کر رہا ہے جبکہ یہاں روزانہ ایک ہزار سے زیادہ کورونا پازیٹیو کیسز رپورٹ ہورہے ہیں۔ ان میں سے معمولی ہی کھیلوں سے متعلق ہیں لیکن یہ شرکاء کے ذہن میں خوف پیدا کرنے کے لیے کافی ہیں۔

عجیب سے ماحول میں ہونے والے ان کھیلوں میں نہ تو شائقین ہیں اور نہ ہی وہ جوش جو اولمپکس کے تئیں لوگوں کی دیوانگی اور ان کے جذبات کی عکاسی کرتا ہے۔

انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی(آئی او سی) پوری کوشش کر رہی ہے کہ ان کھیلوں کو امید کی شکل میں دیکھتے ہوئے صرف مثبت پہلو پر ہی توجہ دی جائے۔

آئی او سی کے صدر تھامس باک نے بدھ کی رات کو کہا کہ یہ بحران سے نمٹنے اور اس کا سامنا کرنے کا بہترین نسخہ ہے۔ کھیلوں کے بعد امید کا یہ پیغام اعتماد کے پیغام میں بدل جائے گا۔

جمعہ کو افتتاحی تقریب کے ساتھ ہی کھیلوں کا یہ مہا کمبھ 8 اگست تک جاری رہے گا۔ تھامس باک کو یقین ہے کہ یہ خوشی اور خاص طور پر راحت کا موقع ہوگا۔

اگر بھارت کے بارے میں بات کریں تو ایک ارب 30 کروڑ سے زائد آبادی والے ملک کے نام محض 28 اولمپکس میڈلز ہیں۔ بھارت نے سنہ 1900 میں پہلی مرتبہ اولمپکس میں حصہ لیا تھا اور اب تک صرف ابھینو بندرا ہی انفرادی طور پر طلائی تمغہ حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہیں جس پر انہوں نے سال 2008 میں بیجنگ اولمپکس میں نشانہ لگایا تھا۔

اس بار بھارت نے اولمپکس میں 120 کھلاڑی بھیجے ہیں، جن میں 68 مرد اور 52 خواتین ہیں۔ پہلی بار ڈبل ہندسے میں میڈل جیتنے کی امیدیں بھارتی دستے سے بندھی ہوئی ہیں۔ ان میں سرفہرست دعویدار 15 شوٹرز ہوں گے جنہوں نے گزشتہ دو برسوں میں بین الاقوامی سطح پر زبردست کامیابی حاصل کی ہے۔

19 سالہ منو بھاکر، 20 سال کی ایلاونیل والاریوان، 18 سالہ دیویانش سنگھ پنوار اور 20 سال کے ایشوریا پرتاپ سنگھ تومر بھارت کی تمغے کی امید میں سے ہیں۔

ایک جانب بھارت کا بڑا نشانے بازی اسکواڈ تو دوسری جانب خاتون واریئر کی شکل میں دو خواتین۔ ویٹ لفٹنگ میں 49 کلوگرام زمرے میں میرابائی چانو تو تلوار بازی میں کوالیفائی کرکے تاریخ رقم کرنے والی سی اے بھوانی دیوی۔

میرا بائی چانو 2016 ریو اولمپکس میں ایک بھی درست لفٹ نہیں کرسکی تھیں۔ تاہم اس کے بعد سے انہوں نے ورلڈ چیمپیئن شپ 2017، دولت مشترکہ کھیل 2018 میں طلائی تمغہ جیتا ہے اور ان کے نام کلین اینڈ جرک کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔

دوسری جانب سی اے بھوانی تلوار بازی جیسے کھیل میں اولمپکس کے لیے کوالیفائی کر کے سب کو چونکا دیا ہے۔

دنیا کی نمبر ایک آرچر(تیر انداز) دیپیکا کماری کی قیادت میں تیر اندازی ٹیم سے بھی کافی امیدیں وابستہ ہیں۔ دیپیکا پوری کوشش کر رہی ہیں کہ اچھی کارکردگی سے لندن اولمپکس کی تلخ یادوں کو فراموش کریں جہاں وہ دنیا کی نمبر ون آرچر کی حیثیت سے انٹری کے بعد بھی بری طرح ناکام ہوگئی تھیں۔ اپنے شوہر اتنو داس کے ساتھ وہ مکسڈ ٹیم کیٹیگری میں میڈل کی دعویدار بھی ہیں۔

مکے بازی میں امت پنگھال(52 کلوگرام)، چھ بار کی عالمی چیمپیئن ایم سی میری کوم (51 کلوگرام) اور ایشین گیمز کے سابقہ ​​چیمپیئن وکاس کرشن (69 کلوگرام) سے امیدیں ہوں گی۔

دوسری جانب آٹھ پہلوانوں میں بجرنگ پونیا(65 کلوگرام) اور وینیش فوگاٹ (53 کلوگرام) سے تمغے کی امیدیں ہیں جو پچھلے تین برسوں سے عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔

دیپک پونیا (86 کلوگرام) چھپے رستم ثابت ہوسکتے ہیں۔ جنہوں نے 2019 کے عالمی چیمپئن شپ میں چاندی کا تمغہ جیتا تھا۔

اس کے علاوہ گزشتہ چار دہائی سے اولمپک تمغے کی منتظر بھارتی ہاکی کو خواتین اور مرد دونوں ٹیموں سے امیدیں ہیں۔ بھارت نے آٹھواں اور آخری اولمپک طلائی تمغہ سنہ 1980 میں جیتا تھا اور استنے برسوں میں پہلی بار اس ٹیم نے حقیقی امیدیں جگائی ہیں۔

ٹیسل ٹینس میں اچنت شرتھ کمل اور منیکا بترا کمال کرسکتے ہیں۔ ایتھلیٹکس میں نیرج چوپڑا یا تیجیندر سنگھ تور اولمپکس میں معمولی فرق سے تمغے سے محروم رہ جانے والی پی ٹی اوشا اور آنجہانی ملکھا سنگھ کا ملال دور کر سکتے ہیں۔

عالمی چیمپیئن پی وی سندھو بیڈمنٹن میں اپنا دوسرا اولمپک تمغہ جیتنے کی مضبوط دعویدار ہیں۔ ریو اولمپکس میں چاندی کے بعد اب سندھو کی نگاہیں ٹوکیو میں گولڈ میڈل پر ہیں۔

اس کے علاوہ تجربہ کار ٹینس کھلاڑی ثانیہ مرزا چوتھی بار اولمپکس میں کھیل رہی ہیں اور انکیتا رائنا کے ساتھ ڈبلز کھیلیں گی۔

گھُڑ سواری میں پہلی بار فواد مرزا بھارت کے لیے اولمپک میں کھیلیں گے۔ تیراکی میں بھی بھارت کے ساجن پرکاش اور شری ہری نٹراج اولمپک اے کوالیفیکیشن مارک حاصل کر کے پہلی بار جگہ بنانے میں کامیاب رہے۔

پورے ملک کی امیدیں ان کھلاڑیوں سے وابستہ ہیں کہ میدان پر ان کی کامیابی کورونا وبا سے پیدا ہونے والی مایوسی، خدشات اور پریشانیوں کو فراموش کرنے کا سبب بن سکے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.