ETV Bharat / sports

بیرون ممالک کے مقابلے بھارت میں کھیل مراکز کی کمی:پانڈے

author img

By

Published : Mar 4, 2020, 7:22 PM IST

انڈین اولمپک اسوسی ایشن کے خازن آنندیشور پانڈے نے بدھ کو کہا کہ کھیلوں کے لئے بیرون ممالک کے مقابلے بھارت میں کھیل ٹریننگ مراکز کی کمی کی وجہ سے کھلاڑی بیرون ممالک جاکر پچھڑ جاتے ہیں۔

بیرون ممالک کے مقابلے بھارت میں کھیل مراکز کی کمی:پانڈے
بیرون ممالک کے مقابلے بھارت میں کھیل مراکز کی کمی:پانڈے

پانڈے نے یہاں صحافیوں سے کہا کہ وزیر اعظم کا نعرہ ہے کہ 'کھیلے گا انڈیا تو، کھلے گا انڈیا'، جس پر کام کیا جارہا ہے ملک میں کھیل کو آگے لےجانے کے لیے وزارت کھیل، اسپورٹ اتھارٹی آف انڈیا اور انڈین اولمپک ایسوسی ایشن منصوبہ بندی کررہا ہے کہ ہر ریاست میں کھیل کی شراکت کو کیسے بڑھایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ کھیلوں کے لئے ملک میں ٹریننگ مراکز کی کمی کی وجہ سے یہاں کے کھلاڑی بیرون ممالک جا کر پچھڑ جاتے ہیں۔ملک میں لوگ کھیل کو سنجیدگی سے نہیں لیتے ہیں۔ ہماری نسلیں کمزور ہوتی جارہی ہے۔وہ جسمانی طور سے کمزور ہوتی جارہی ہے۔اس کی وجہ سے ان کے ذہنی نشوونما میں بھی فرق پڑتا ہے۔

پانڈے نے کہا کہ بیرون ممالک میں جہاں پانچ سے پندرہ سال تک کے بچوں کو 40 فیصدی دماغی تعلیم اور 60فیصدی جسمانی تعلیمی دی جاتی ہے۔ اس تعلیم سے وہاں کے بچے جسمانی کے ساتھ ساتھ ذہنی طور سے بھی تیز ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنے پانچ سے پندرہ سال کے بچوں کو پورا صحت مند غذا نہیں دے پاتے ہیں۔صحت مند غذا کا مطلب چاول، دال اور روٹی نہیں ہے۔بلکہ فوڈ سپلیمنٹ ہوتا ہے اور بیرون ممالک میں کوچ اس کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔

پانڈے نے یہاں صحافیوں سے کہا کہ وزیر اعظم کا نعرہ ہے کہ 'کھیلے گا انڈیا تو، کھلے گا انڈیا'، جس پر کام کیا جارہا ہے ملک میں کھیل کو آگے لےجانے کے لیے وزارت کھیل، اسپورٹ اتھارٹی آف انڈیا اور انڈین اولمپک ایسوسی ایشن منصوبہ بندی کررہا ہے کہ ہر ریاست میں کھیل کی شراکت کو کیسے بڑھایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ کھیلوں کے لئے ملک میں ٹریننگ مراکز کی کمی کی وجہ سے یہاں کے کھلاڑی بیرون ممالک جا کر پچھڑ جاتے ہیں۔ملک میں لوگ کھیل کو سنجیدگی سے نہیں لیتے ہیں۔ ہماری نسلیں کمزور ہوتی جارہی ہے۔وہ جسمانی طور سے کمزور ہوتی جارہی ہے۔اس کی وجہ سے ان کے ذہنی نشوونما میں بھی فرق پڑتا ہے۔

پانڈے نے کہا کہ بیرون ممالک میں جہاں پانچ سے پندرہ سال تک کے بچوں کو 40 فیصدی دماغی تعلیم اور 60فیصدی جسمانی تعلیمی دی جاتی ہے۔ اس تعلیم سے وہاں کے بچے جسمانی کے ساتھ ساتھ ذہنی طور سے بھی تیز ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنے پانچ سے پندرہ سال کے بچوں کو پورا صحت مند غذا نہیں دے پاتے ہیں۔صحت مند غذا کا مطلب چاول، دال اور روٹی نہیں ہے۔بلکہ فوڈ سپلیمنٹ ہوتا ہے اور بیرون ممالک میں کوچ اس کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.