کھوکھو کو اولمپک اور دولت مشترکہ کھیلوں میں شمولیت کے لیے اس میں سائنسی سوچ کے ساتھ ساتھ جِدت لانے اور پُرکشش بنانے کی کوششیں جاری ہیں۔
کھوکھو فیڈریشن آف انڈیا کے جنرل سیکرٹری ایم ایس تیاگی نے بتایا کہ اس بڑے اقدام کو کامیابی کے ساتھ عمل میں لانے کے لیے ملک کے دو اعلیٰ انسٹی ٹیوٹ 'مانو رچنا سینٹر آف اسپورٹس سائنس (فرید آباد) اور ایس جی ٹی یونیورسٹی (گروگرام) کو شامل کیا گیا ہے جو اپنی جدید صلاحیتوں کے ساتھ اس میدان میں سب سے آگے ہیں۔
ایس ایم تیاگی نے کہا کہ 'اسپورٹس سائنس ہی کھیلوں کا مستقبل ہے۔ اگر بھارت کو کھیلوں کا سُپر پاور بنانا ہے تو ہر کھیل کو سائنسی خطوط پر استوار کرنا ہوگا۔ خاص طور پر کھوکھو جیسے رفتار پر مبنی دیسی کھیل کو۔
ایم ایس تیاگی نے مزید بتایا کہ کھوکھو کی انٹرنیشنل فیڈریشن کے صدر بھی سُدھانشو متل ہیں جس کا بین الاقوامی ہیڈ کوارٹر لندن میں واقع ہے۔ اس وقت 30 ممالک میں کھوکھو فیڈریشن قائم ہے جہاں دن بہ دن اس کی مقبولیت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
اولمپک میں شمولیت کے لیے 70 ممالک میں کسی بھی کھیل کو کھیلا جانا اور ایسوسی ایشن کا ہونا ضروری ہے۔ اس لیے کھوکھو کو ہم اس مقام تک لے جانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ جہاں سے اولمپک میں اس کی رسائی ممکن ہو جائے۔