گورو گل کا نام مسلسل تین برسوں سے ارجن ایوارڈ کے لیے بھیجا جا رہا ہے لیکن وزارت کھیل اور ارجن ایوارڈ سلیکشن کمیٹی نے ان کے نام پر کوئی غور نہیں کیا۔
گورو کا نام اس بار بھی ارجن ایوارڈ کے لیے بھیجا گیا ہے اور انہیں امید ہے کہ وہ اس بار خوش قسمت ثابت ہوں گے۔
جے کے ٹائر اسپورٹس چیف سنجے شرما نے کہا کہ گورو کی کامیابیاں دوسرے کھیل کے کھلاڑیوں سے کم نہیں ہیں، انہوں نے قومی اور بین الاقوامی سطح پر بڑی کامیابی حاصل کی ہیں لیکن جب بات ارجن ایوارڈ کی آتی ہے تو وزارت کھیل ان کو یکسر نظر انداز کر دیتا ہے۔
سنجے شرما نے کہا کہ گورو کا نام گزشتہ تین برسوں سے ارجن ایوارڈ کے لیے بھیجا جا رہا ہے لیکن انہیں مایوسی ہاتھ آ رہی ہے، اس بار بھی ان کا نام اس باوقار ایوارڈ کے لیے بھیجا گیا ہے۔
اس بارے میں گورو گل نے بھی مایوسی کے ساتھ کہا کہ میں ریس میں اپنی جان ملک کے لیے لگا کر اترتا ہوں اور جب میں پوڈیم پر پہنچتا ہوں تو میرے ہاتھ میں ترنگا ہوتا ہے لیکن گزشتہ تین سال سے میں مایوس ہو رہا ہوں اور میں سمجھ نہیں پاتا ہوں کہ ارجن ایوارڈ حاصل کرنے کے لیے مجھے کیا کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ کسی ریسر کو ارجن ایوارڈ ملتا ہے تو کھیل کو مقبول بنانے میں کافی مدد ملے گی۔