ETV Bharat / sports

Pakistani Badminton Team: کئی مشکلات کے بعد پاکستانی بیڈمنٹن ٹیم برمنگھم پہنچی - پاکستانی بیڈمنٹن ٹیم مشکل میں

پاکستان اسپورٹس بورڈ کی جانب سے رواں ماہ کے شروع میں فنڈز کی کمی کی وجہ سے بیڈمنٹن ٹیم کو کامن ویلتھ گیمز کے دستے سے باہر کرنے سے ٹیم کی امیدوں پر پانی پھر گیا تھا لیکن اسے آخری لمحات میں اسپانسر مل گیا اور ٹیم بمشکل برمنگھم پہنچی۔ Pakistani Badminton Team Reached Birmingham

Pakistani Badminton Team Reached Birmingham
پاکستانی بیڈمنٹن کھلاڑی
author img

By

Published : Jul 30, 2022, 7:26 PM IST

برمنگھم: پاکستان کی چار رکنی بیڈمنٹن ٹیم تمام تر مشکلات کے بعد آخر کار کامن ویلتھ گیمز کے لیے برمنگھم پہنچنے میں کامیاب ہوگئی۔ اولمپیئن مہر شہزاد بھی اس ٹیم میں شامل ہیں۔ ٹیم میں آٹھ کھلاڑی بھی رکھے جا سکتے ہیں اور پاکستان کے چار کھلاڑی کئی رکاوٹوں کے بعد آخر برمنگھم پہنچنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ گزشتہ سال اولمپکس میں کھیلنے والی پہلی پاکستانی بیڈمنٹن کھلاڑی بننی والی مہر شہزاد سنگلز اسپیشلسٹ ہیں لیکن کم کھلاڑی ہونے کی وجہ سے جمعہ کو بھارت کے خلاف ڈبلز کھیلنا پڑا۔ ایسا ہی معاملہ ان کی ڈبلز پارٹنر غزالہ صدیقی کا بھی تھا، جنہیں مکسڈ ڈبلز میں بھی کھیلنا پڑا۔ ٹیم کے مرد کھلاڑیوں میں مراد علی اور عرفان سعید بھٹی شامل ہیں۔ Commonwealth Games 2022

بھارت کے ہاتھوں پاکستان کی 0-5 سے شکست کے بعد مہر شہزاد نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ 'دوسری ٹیموں میں آٹھ کھلاڑی ہیں اور یہاں ہمیں چار کھلاڑیوں کے ساتھ تمام میچ کھیلنا ہوں گے۔ میں سنگلز کھلاڑی ہوں لیکن مجھے ڈبلز اور مکسڈ ڈبلز بھی کھیلنا ہیں۔ ایسی حالت میں توجہ مرکوز کرنا اور ارتکاز برقرار رکھنا مشکل ہو جاتا ہے۔ مہر شہزاد اور غزالہ صدیقی دونوں کے پاس سرکاری ملازمتیں ہیں لیکن انہیں اتنی تنخواہ نہیں ملتی کہ وہ اپنے اخراجات پورے کر سکیں۔ ایک کاروباری گھرانے سے تعلق رکھنے والے مہر شہزاد نے بیڈمنٹن کے شوق کی وجہ سے اس کھیل کو جوائن کیا جبکہ غزالہ ایک اسپورٹس ٹیچر ہیں۔ وہ اپنے اہلخانہ کی کفالت کرتی ہیں۔ مہر شہزاد کا مقصد پیرس اولمپکس 2024 میں جگہ بنانا ہے لیکن پاکستان میں سہولیات کی کمی کے باعث یہ ان کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔

Pakistani Badminton Team Reached Birmingham
پاکستانی بیڈمنٹن کھلاڑی

انہوں نے کہا کہ پاکستان جیسے ملک میں مشق کرنا بہت مشکل ہے۔ آپ کو اپنے اخراجات خود برداشت کرنے ہوں گے۔ ہمارے یہاں اچھے کوچز نہیں ہیں اور آپ کو اپنی فٹنس پر خود خرچ کرنا ہوگا۔ ہمارے ملک میں اچھی پریکٹس سائٹس کی کمی ہے۔ کوئی کھلاڑی پاکستان نہیں آتا اور ہم بہت زیادہ بین الاقوامی میچ نہیں کھیلتے۔ اس لیے ہمارے کھیل کی سطح میں اضافہ نہیں ہوتا۔ میں خود محسوس کرتی ہوں کہ میرا کھیل جوں کا توں ہے اور مجھے اسے بہتر کرنے کے لیے بیرون ملک پریکٹس کرنے کی ضرورت ہے۔

دوسری جانب غزالہ صدیقی نے پانچ سال قبل بیڈمنٹن کھیلنا شروع کیا تھا۔ ان کے لیے قومی ٹیم کا حصہ بننا ایک حقیقی اعزاز ہے۔ لاہور کی رہنے والی غزالہ نے کہا کہ ہمارے ملک میں صرف کرکٹ کو سپورٹ ملتا ہے۔ میں دو جگہوں پر کام کرتی ہوں کیونکہ ایک کام سے خاندان کا گزارہ کرنا مشکل ہے۔ میں پانچ بہن بھائیوں میں سب سے بڑی ہوں اس لیے مجھ پر زیادہ ذمہ داریاں ہیں۔ Commonwealth Games Updates

واضح رہے کہ جمعہ کو مہر شہزاد نے بھارتی سُپر اسٹار پی وی سندھو کے خلاف میچ کھیلا تھا۔ اس سے پہلے سائنا نہوال کے خلاف بھی ایک میچ کھیل چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 'سندھو میچ کے بعد مجھ سے ہاتھ ملانے آئیں تو مجھے یہ بہت پسند آیا۔ سندھو، سائنا سے زیادہ اسٹریٹجک گیم کھیلتی ہیں۔ جب میں سائنا کے خلاف کھیلتی تھا تو وہ زیادہ جارحانہ تھیں۔

برمنگھم: پاکستان کی چار رکنی بیڈمنٹن ٹیم تمام تر مشکلات کے بعد آخر کار کامن ویلتھ گیمز کے لیے برمنگھم پہنچنے میں کامیاب ہوگئی۔ اولمپیئن مہر شہزاد بھی اس ٹیم میں شامل ہیں۔ ٹیم میں آٹھ کھلاڑی بھی رکھے جا سکتے ہیں اور پاکستان کے چار کھلاڑی کئی رکاوٹوں کے بعد آخر برمنگھم پہنچنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ گزشتہ سال اولمپکس میں کھیلنے والی پہلی پاکستانی بیڈمنٹن کھلاڑی بننی والی مہر شہزاد سنگلز اسپیشلسٹ ہیں لیکن کم کھلاڑی ہونے کی وجہ سے جمعہ کو بھارت کے خلاف ڈبلز کھیلنا پڑا۔ ایسا ہی معاملہ ان کی ڈبلز پارٹنر غزالہ صدیقی کا بھی تھا، جنہیں مکسڈ ڈبلز میں بھی کھیلنا پڑا۔ ٹیم کے مرد کھلاڑیوں میں مراد علی اور عرفان سعید بھٹی شامل ہیں۔ Commonwealth Games 2022

بھارت کے ہاتھوں پاکستان کی 0-5 سے شکست کے بعد مہر شہزاد نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ 'دوسری ٹیموں میں آٹھ کھلاڑی ہیں اور یہاں ہمیں چار کھلاڑیوں کے ساتھ تمام میچ کھیلنا ہوں گے۔ میں سنگلز کھلاڑی ہوں لیکن مجھے ڈبلز اور مکسڈ ڈبلز بھی کھیلنا ہیں۔ ایسی حالت میں توجہ مرکوز کرنا اور ارتکاز برقرار رکھنا مشکل ہو جاتا ہے۔ مہر شہزاد اور غزالہ صدیقی دونوں کے پاس سرکاری ملازمتیں ہیں لیکن انہیں اتنی تنخواہ نہیں ملتی کہ وہ اپنے اخراجات پورے کر سکیں۔ ایک کاروباری گھرانے سے تعلق رکھنے والے مہر شہزاد نے بیڈمنٹن کے شوق کی وجہ سے اس کھیل کو جوائن کیا جبکہ غزالہ ایک اسپورٹس ٹیچر ہیں۔ وہ اپنے اہلخانہ کی کفالت کرتی ہیں۔ مہر شہزاد کا مقصد پیرس اولمپکس 2024 میں جگہ بنانا ہے لیکن پاکستان میں سہولیات کی کمی کے باعث یہ ان کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔

Pakistani Badminton Team Reached Birmingham
پاکستانی بیڈمنٹن کھلاڑی

انہوں نے کہا کہ پاکستان جیسے ملک میں مشق کرنا بہت مشکل ہے۔ آپ کو اپنے اخراجات خود برداشت کرنے ہوں گے۔ ہمارے یہاں اچھے کوچز نہیں ہیں اور آپ کو اپنی فٹنس پر خود خرچ کرنا ہوگا۔ ہمارے ملک میں اچھی پریکٹس سائٹس کی کمی ہے۔ کوئی کھلاڑی پاکستان نہیں آتا اور ہم بہت زیادہ بین الاقوامی میچ نہیں کھیلتے۔ اس لیے ہمارے کھیل کی سطح میں اضافہ نہیں ہوتا۔ میں خود محسوس کرتی ہوں کہ میرا کھیل جوں کا توں ہے اور مجھے اسے بہتر کرنے کے لیے بیرون ملک پریکٹس کرنے کی ضرورت ہے۔

دوسری جانب غزالہ صدیقی نے پانچ سال قبل بیڈمنٹن کھیلنا شروع کیا تھا۔ ان کے لیے قومی ٹیم کا حصہ بننا ایک حقیقی اعزاز ہے۔ لاہور کی رہنے والی غزالہ نے کہا کہ ہمارے ملک میں صرف کرکٹ کو سپورٹ ملتا ہے۔ میں دو جگہوں پر کام کرتی ہوں کیونکہ ایک کام سے خاندان کا گزارہ کرنا مشکل ہے۔ میں پانچ بہن بھائیوں میں سب سے بڑی ہوں اس لیے مجھ پر زیادہ ذمہ داریاں ہیں۔ Commonwealth Games Updates

واضح رہے کہ جمعہ کو مہر شہزاد نے بھارتی سُپر اسٹار پی وی سندھو کے خلاف میچ کھیلا تھا۔ اس سے پہلے سائنا نہوال کے خلاف بھی ایک میچ کھیل چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 'سندھو میچ کے بعد مجھ سے ہاتھ ملانے آئیں تو مجھے یہ بہت پسند آیا۔ سندھو، سائنا سے زیادہ اسٹریٹجک گیم کھیلتی ہیں۔ جب میں سائنا کے خلاف کھیلتی تھا تو وہ زیادہ جارحانہ تھیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.