ایم سی میری کوم کی جدوجہد 37 سال کی عمر میں بھی مثالی ہے کیونکہ انہوں نے دوسری بار اولمپک کے لئے کوالیفائی کرنے پر اپنی خصوصی توجہ مرکوز کر لی ہے۔ ملک کے لئے طلائی تمغہ جیتنے کی خواہشمند میری کوم نے عالمی چمپئن شپ میں کانسے کا تمغہ حاصل کرنے کے چند مہینوں کے بعد ہی ٹریننگ پر خاص توجہ مرکوز کرلی تھی، عالمی چمپئن شپ میں تمغہ حاصل کرنے کے ساتھ باوقار عالمی مقابلوں کے آٹھ میڈل حاصل کرنے والی پہلی باکسر (مرد یا خواتین کی حیثیت سے) کا اعزاز حاصل کیا۔
چھ بار کی عالمی چمپئن کو اپنے زمرے میں سیکنڈ سیڈ حاصل ہوئی ہے اور ان کا مقابلہ پہلے مرحلے میں نیوزی لینڈ کے تسمین بینی سے ہوگا۔ دو جیت انہیں ٹوکیو لے جائیں گی جس میں چار برسوں میں ایک بار منعقد ہونے والےمیگا کھیلوں میں ان کی آخری شرکت ہوسکتی ہے اور میری کوم اپنے اولمپک کیریئر کو طلائی تمغے کے ساتھ جیتنے کے لئے ہر ممکن کوشش کریں گی۔
بھارتی خواتین کی باکسنگ کے لئے غیر ملکی کوچ رفائل برگاماسکو نے کہا کہ میری کوم جانتی ہیں کہ یہ ان کا آخری اولمپکس ہے اور وہ اپنےطلائی تمغے کے ساتھ اپنے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کرنے کی پوری کوشش کرنا چاہتی ہیں ۔ انہوں نے سخت محنت کی ہے خاص طور پر ٹانگوں پر بھی کام کیا ہے اور اچھی حالت میں رہنے کے لئے سخت محنت کر رہی ہیں ، ۔
پنگھل فی الحال اپنے کیریئر کے ایک دلچسپ مرحلے سے گزر رہے ہیں ۔ ایشین گیمز میں سونے کا ان کی شاندار کارکردگی کا آغاز تھا اور وہ اپنے اگلے چند ایلیٹ ٹورنامنٹس میں اونچائیوں تک جا پہنچے۔