حیدر آباد: بھارتی کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بالر محمد سراج نے بہت کم وقت میں عالمی کرکٹ پر ایسی چھاپ چھوڑی ہے، جسے کوئی بھول نہیں سکے گا۔ سراج اس وقت ہندوستانی ٹیم کی تیز گیند بازی کا ایک بڑا حصہ ہیں۔ انہوں نے گزشتہ ایک سال میں وائٹ بال کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور اس وقت وہ آئی سی سی ون ڈے رینکنگ میں نمبر 1 عالمی بالر ہیں۔
سراج نے پڑھائی کب چھوڑی
محمد سراج نے اپنے کرکٹ کیریئر کا آغاز ساتویں جماعت میں کیا۔ وہ اس وقت اپنے اسکول کی ٹیم کے لیے کھیلا کرتے تھے۔ سراج پہلے بلے بازی میں دلچسپی رکھتے تھے لیکن بعد میں بالر بن گئے۔ سراج پڑھائی کے معاملے میں تھوڑا کمزور تھے اور اس لیے انہوں نے دسویں جماعت کے بعد پڑھائی چھوڑ دی۔ اپنے ابتدائی دنوں میں سراج اپنے گھر کے قریب ٹینس بال میچ کھیلا کرتے تھے۔
سراج نے اپنے والدین کے بارے میں ایک بڑی بات بتائی
سراج نے کہا، 'ان کے والد کرکٹ کھیلنے کے لیے انھیں سپورٹ کرتے تھے۔ وہ آٹو چلانے سے حاصل ہونے والی رقم میں سے کچھ بچاتے تھے اور اسے جیب خرچ کے طور پر دیتے تھے۔ سراج کی والدہ اس کے کرکٹ کھیلنے سے خوش نہیں تھیں، وہ اکثر غصے سے سراج کو کہتی تھیں کہ وہ کرکٹ کھیل کر اپنا وقت ضائع کر رہا ہے۔ میری امی میرے بارے میں سوچ کر پریشان رہتی تھیں، ایک دن انہوں نے چچا سے پوچھا کہ اس کا کیا بنے گا، چچا نے ماں سے کہا کہ یہ سب مجھ پر چھوڑ دو، اب یہ میرا معاملہ ہے، سراج کے چچا کرکٹ کلب کے مالک ہیں۔ سراج نے اسی کلب سے پہلی بار کرکٹ کھیلی اور 5 وکٹیں حاصل کیں۔ 19 سال کی عمر میں سراج نے ایک میچ میں نو وکٹیں بھی حاصل کیں۔ سراج ہر میچ کے لیے 500 روپے لیتے تھے۔ اس وقت تک سراج کو یہ نہیں معلوم تھا کہ گیند کو کیسے سوئنگ کرنا ہے۔ ان سب کے باوجود وہ مقامی لیگز میں کھیلتے رہے لیکن کوئی کامیابی حاصل نہ کر سکے۔ اس کے بعد بھی انہوں نے کھیلنا جاری رکھا اور آخر کار اپنی محنتوں، کوششوں اور کاوشوں سے حیدرآباد کی انڈر 23 ٹیم میں جگہ بنالی۔ سراج جب کرکٹ کھیلتے تھے، اس وقت ان کا بھائی انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کر رہا تھا۔
سراج نے رنجی میں کس طرح ہلچل مچا دی
سراج نے کہا، 'میں آئی پی ایل 2016 میں رائل چیلنجرز بنگلور کے لیے نیٹ باؤلر کے طور پر بولنگ کرنے گیا تھا۔ اس کے بعد ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سابق بالر اور بالنگ کوچ بھرت ارون صاحب نے مجھے دیکھا۔ اس سے پہلے میں نے 2 رنجی میچ کھیلے تھے۔ اسی سال بھرت صاحب کو حیدرآباد کی رنجی ٹیم کا کوچ بنایا گیا لیکن مجھے ٹیم میں شامل نہیں کیا گیا۔ انہوں نے سابق ہندوستانی بلے باز اور حیدرآباد ٹیم کے سلیکٹر وی وی ایس لکشمن پر زور دیا کہ وہ مجھے ٹیم میں شامل کریں۔ میں ٹیم میں آیا اور سیزن میں 45 وکٹیں حاصل کیں۔
سراج پر کس ٹیم نے اعتماد ظاہر کیا
سراج نے کہا، 'اس کے بعد میرا نام آئی پی ایل سیزن 2017 کی نیلامی میں ڈالا گیا۔ شروع میں میرے لیے کسی نے بولی نہیں لگائی لیکن بعد میں بنگلور نے بولی لگائی اور میں خوشی خوشی اپنے دوستوں کے ساتھ باہر چلا گیا۔ جب میں واپس آیا تو مجھے معلوم ہوا کہ سن رائزرس حیدرآباد نے مجھے 2.6 کروڑ روپے میں اپنی ٹیم میں شامل کیا ہے۔
سراج نے مزید کہا کہ 'اس سیزن میں مجھے 6 میچز کے بعد کھیلنے کا موقع ملا اور میں پہلی بار اتنے لوگوں سے بھرے اسٹیڈیم میں کھیل رہا تھا۔ اس دن مجھے معلوم ہوا کہ بڑے اسٹیج کا پریشر کیا ہوتا ہے۔ مجھے پہلی تین گیندوں پر چوکے لگے اور چوتھی گیند پر ایک وکٹ حاصل ہوئی۔ تب جاکر اچھا لگا اور راحت کی سانس لی۔ اس وقت تک ہم کرائے کے مکان میں رہتے تھے اور پھر جب میں نے اپنا گھر خریدا تو مجھے بہت خوشی محسوس ہوئی کہ میں نے اپنی زندگی میں کچھ اچھا کام کیا ہے۔
محمد سراج نے آئی پی ایل سے ماری ٹیم انڈیا میں انٹری
محمد سراج کو آئی پی ایل کے بعد ٹیم انڈیا کے لیے ٹی ٹوئنٹی میں کھیلنے کا موقع ملا۔ لیکن کچھ خاص کمال نہیں کر سکے۔ انہیں 2018 میں رائل چیلنجرز بنگلور ٹیم میں شامل کیا گیا تھا۔ انہوں نے سابق بھارتی کپتان ویراٹ کوہلی کی قیادت میں کھیلتے ہوئے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ بھارت کے لیے اچھی کارکردگی نہ دکھانے پر سراج کو سوشل میڈیا پر بہت زیادہ ٹرول کیا گیا۔ یہاں تک کہ انہیں ٹرولرز نے کہا کہ جاؤ اور آٹو چلاو لیکن اس کے بعد بھی انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور لاک ڈاؤن کے دوران کرکٹ جاری رکھنے یا اسے چھوڑنے کے بارے میں بہت کچھ سوچا۔
- محمد سراج نے ایک ہی اوور میں چار وکٹیں لے کر ون ڈے میں تاریخ رقم کردی
- آسٹریلیا سے واپس آئے محمد سراج نے بتائیں کئی دلچسپ باتیں، دیکھیں ویڈیو
- آئی پی ایل میں محمد سراج کا تاریخی کارنامہ
لاک ڈاؤن کے دوران، سراج صبح سویرے اٹھتے اور بھرپور طریقے سے بالنگ کا مشق کرتے۔ اس کے بعد انہوں نے آئی پی ایل 2020 میں کے کے آر کے خلاف 3 وکٹیں حاصل کیں اور پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ انہیں آسٹریلیا کے خلاف 21-2020 میں ہندوستان کے لیے اپنی پہلی ٹیسٹ سیریز کھیلنے کا موقع ملا۔ جب محمد سراج 2021 میں آسٹریلیا کے دورے پر تھے۔ اسی دوران ان کے والد کا انتقال ہوگیا۔ سراج نے کہا، 'میں اپنے والدین کو بہتر زندگی دینا چاہتا ہوں لیکن میرے والد میری کامیابی کو دیکھے بغیر انتقال کر گئے۔ جب ان کی طبیعت خراب تھی تو انہوں نے مجھے بتایا تک نہیں۔
سراج کی یہ کہانی بہت سے لوگوں کے لیے متاثر کن ہے کہ کس طرح ایک آٹو ڈرائیور کے بیٹے نے کرکٹ کے میدان میں ہندوستان کے لیے کامیابیاں حاصل کیں۔