’’اسکائی از دی لیمٹ‘‘۔ سوریہ کمار یادو گرچہ اس لطیفے سے تنگ آگئے ہوں، پریس کانفرنس میں خوشی سے یہ کہنے سے انہوں نے کسی کوانکار نہیں کیا۔ وہ ہنستے ہیں اور مطمئن ہوتے ہیں کہ چیزیں ان کے لئے کون سی شکل اختیار کر رہی ہیں۔Suryakumar & Venkatesh Iyer Among Talking Points in T20 Series
مارچ 2021 میں وہ ہندوستانی ٹیم کے دروازے پر دستک دینے والے ایک کھلاڑی تھے۔ 30 سال کی عمر میں وہ نہیں جانتے تھے کہ انہیں ہندوستانی ٹیم میں کھیلنے کا موقع ملے گا یا نہیں۔ 2018 سے ممبئی انڈینس کے لئے آئی پی ایل میں دھماکے دار کارکردگی اور وبا سے پہلے گھریلو کرکٹ میں چار سیزن سے بڑے رن بنانے کے بعد بھی ہندوستانی کیپ ان کی پہنچ سے دور تھی۔ کوئی ضمانت بھی نہیں تھی۔ لیکن جیسے ہی انہوں نے اپنی سوچ بدلی اور انتخاب کوخدا پر چھوڑ دیا، چیزیں بدل گئیں۔
ہندوستانی ٹیم کی کال آئی اور انہوں نے جوفرا آرچر کی گیند پر چھکا لگا کر اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔ زندگی جیسے بدل سی گئی۔ شریئس ائیر کے لیے مڈل آرڈر میں بیک اپ کے طور پر ٹیم میں آنے والے سوریہ کمار نے اب بہت سارے رن بناکر بند دروازوں کو کھولا ہی نہیں بلکہ توڑدیا ہے۔ وہ دباؤ کاسامنا کرتے ہیں اوراپنی بلے بازی کے انداز کو تبدیل کئے بغیر کسی تجربہ کار کھلاڑی کی طرح ٹیم کو آگے بڑھاتے ہیں۔
ویسٹ انڈیز کے خلاف محدود اوورز کی سیریز نے اس ٹیم میں سوریہ کمار کی اہمیت کو بڑھا دیا ہے۔ جب ٹیم کو اس کی سب سے زیادہ ضرورت تھی، انہوں نے اپنے کھیل سے ٹیم میں اپنی جگہ مضبوط کرلی ہے۔ اتوار کو اننگ کو سنبھالتے ہوئے 31 گیندوں پر 65 رنز بنانے کے ساتھ پہلے ٹی ٹوئنٹی میچ میں انہوں نے آخر تک رہ کر ہدف کو حاصل کیا تھا۔
سوریہ کمار کے کھیل کا راز وہ سکون ہے جو انہیں آخری سیکنڈ میں گیند بازوں کو نشانہ بنانے کی اجازت دیتا ہے۔ گیندباز کے ذریعہ گیند ڈالنے سے قبل وہ بہت کم اشارہ دیتے ہیں اورپھر اپنی کلائیوں کا استعمال کرتے ہوئے گیند پر اٹیک کرتے ہیں۔ جب وہ گیندپر حملہ کرتے ہیں تو وہ کسی جادوسے کم نہیں لگتا ہے۔ اس شاٹ کی طرح جب آف اسٹمپ پرڈومینک ڈریکس کی ایک لینتھ گیند کوانہوں نے نیچے بیٹھ کر فائن لیگ باونڈری لائن کے باہر دے ماراتھا۔ گیند ڈالنے سے پہلے تک سوریہ کمار یادو کھڑے رہے، پھر تیزی سے شفل کرتے ہوئے نیچے بیٹھے اور گیند کو لیپ سویپ کے سہارے اسٹینڈز میں بھیج دیا۔
سوریہ کمار کے انداز کو مزید نمایاں بنانے والی ان کی موافق صلاحیت ہے۔ اتوار کو جب وہ بلے بازی کے لیے آئے تو ہندوستان 11ویں اوور میں 3 وکٹ پر 66 رنز پر تھا۔ اس کے بعد روہت شرما 14ویں اوور میں آؤٹ ہو گئے۔ اس سے سوریہ کمار کی رفتار یا کھیل کے انداز پر کوئی اثر نہیں پڑا۔ وہ شاٹ لگانے کی ہڑبڑی میں نہیں تھے۔ ایسا لگتا تھا کہ وہ ہندوستان کی پوزیشن کے مطابق ایڈجسٹ ہو گئے ہیں – ایک اینڈ کوپکڑنا، اسکور کو آگے بڑھانا، وکٹوں کے درمیان تیز دوڑنا اور ہر خراب گیند کو صحیح ٹھکانے لگانا۔
مزید پڑھیں:پرسدھ کرشنا اور سوریہ کمار یادو بھارتی ون ڈے ٹیم میں شامل
پلیئرآف دی میچ چنے جانے کے بعد سوریہ کمار نے کہاتھا، روہت کے آوٹ ہونے کے بعد آخر تک کھڑے رہنے کی ضرورت تھی۔ ٹیم میٹنگ میں اس پر بھی بات ہوئی کہ ہم مشکل صورتحال میں کیا ردعمل ظاہر کریں گے۔ میں بس وہی دہرانا چاہتا تھا جو پچھلے کچھ میچوں میں میرے لیے کارگررہاہے۔ جب بھی مشکل حالات آتے ہیں، میں آخر تک بیٹنگ کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔ نیٹ میں اپنے آپ پر تھوڑا اور سخت ہونے کی کوشش کرتا ہوں۔"
یواین آئی