ETV Bharat / sports

بھارت۔پاکستان سمیت چار ممالک کے ٹورنامنٹ کی تجویز کو دیگر ممالک کی حمایت - four-nation tournament proposal in the ICC meeting

رمیز راجہ آئی سی سی بورڈ میٹنگ میں بھارت اور پاکستان سمیت چار ممالک پر مشتمل ٹورنامنٹ کی تجویز آئی سی سی میٹنگ میں پیش کریں گے، اس ٹورنامنٹ کو مختلف ممالک کی حمایت ملی ہے۔

Pakistan Cricket Board chairman Ramiz
Pakistan Cricket Board chairman Ramiz
author img

By

Published : Apr 10, 2022, 3:30 PM IST

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز راجہ کی چہار رخی ٹی 20 ٹورنامنٹ کے انعقاد کی تجویز کو آئی سی سی میٹنگ میں ان کی پریزنٹیشن سے قبل کچھ غیر مخصوص حمایت ملی ہے۔ پی سی بی کے چیئرمین رمیز راجہ آئی سی سی کے سامنے آسٹریلیا، انگلینڈ، پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک سالانہ چہار رخی ٹورنامنٹ کے انعقاد کی تجویز پیش کرنے والے ہیں۔ اس ٹورنامنٹ کے انعقاد کے پیچھے رمیز راجہ کی دلیل یہ ہے کہ اس سے تمام ممبران کے لیے آمدنی کے مواقع پیدا ہوں گے۔ Pakistan Cricket Board chairman Ramiz

اگرچہ یہ مخصوص منصوبہ حقیقت بننے کا امکان نہیں ہے۔ کم از کم اپنی موجودہ حالت میں تو نہیں، جس کی وجہ سے بھارت اور پاکستان کو باقاعدگی سے کھیلنے اور آٹھ مکمل ارکان کو باہر کرنے کی ضرورت ہوگی۔ ایسا لگتا ہے کہ اس سے اس خیال کی زیادہ حمایت کے لیے حوصلہ افزائی کی گئی کہ ممبران اپنے چہار رخی ٹورنامنٹس کا اہتمام کر سکیں۔ Four-Nation Tournament

اس وقت تین سے زیادہ قومی ٹیموں کے ساتھ کسی بھی ٹورنامنٹ کو آئی سی سی ایونٹ تصور کیا جاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ یہ آئی سی سی کے ذریعہ چلائی جاتی ہے اور تجارتی طور پر یہ ایک آئی سی سی ایونٹ ہوتا ہے۔ اس سے حاصل ہونے والی آمدنی کو بھی ٹورنامنٹ میں حصہ لینے والی ٹیموں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ رمیز راجہ کا چہار رخی ٹورنامنٹ منعقد کرنے کا منصوبہ بھی یہی بات بتاتا ہے کہ آئی سی سی کے ذریعہ ایونٹ کا کنٹرول کیا جاتا ہے۔ جمعہ کو دبئی میں چیف ایگزیکٹیو کمیٹی (سی ای سی) کی میٹنگ میں مختلف بورڈز کے سی ای اوز نے اس خیال کی وکالت کی کہ ممبران اپنے چہار رخی انعقاد کا اہتمام کرنے کے اہل ہوسکیں۔

میٹنگ میں پیش رفت سے واقف دو عہدیداروں کے مطابق کئی بورڈز نے اس خیال کی حمایت کی۔ اگرچہ اس خیال پر تمام اراکین مکمل طور پر متفق نہیں تھے لیکن انگلینڈ (ای سی بی)، آسٹریلیا (سی اے)، ویسٹ انڈیز (سی ڈبلیو آئی) اور پاکستان (پی سی بی) کے کرکٹ بورڈ اس کے حق میں تھے۔ ایک اہلکار کے مطابق ای سی بی کے سی ای او ٹام ہیریسن نے میٹنگ میں اس خیال کا اظہار کیا تھا۔

اگرچہ ہیریسن کا خیال رمیز راجہ کے منصوبے سے براہ راست منسلک نہیں تھا لیکن پی سی بی کے ایک عہدیدار نے اسے اپنی فتح قرار دیا کیونکہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بورڈ کے دیگر اراکین بھی چہار رخی ٹورنامنٹ کا تصور کر رہے ہیں۔ تاہم چیف ایگزیکٹو کمیٹی کی میٹنگ میں بی سی سی آئی کا موقف ابھی واضح نہیں ہے لیکن ایسے اشارے ملے ہیں کہ بی سی سی آئی نے بھی براہ راست چہار رخی ٹورنامنٹ کی مخالفت نہیں کی۔ بی سی سی آئی کے صدر سورو گنگولی دسمبر 2019 میں چار ملکوں کی سیریز کی تجویز دینے والے پہلے شخص تھے۔

واضح رہے کہ یہ خیال کس حد تک جاتا ہے اس کا انحصار سی ای سی کے درمیان حمایت کی سطح پر ہے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ بورڈ کے سامنے کسی تجویز کو پیش کرنے سے پہلے واضح اکثریت سے اتفاق کرنے کی ضرورت ہوگی اور ایک بار بورڈ کی سطح پر اتفاق ہو جانے کے بعد ایونٹ کی منظوری سے متعلق قوانین کو تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ چہار رخی ایونٹس کا سوال کسی بھی صورت میں بورڈ میٹنگ میں ہی آئے گا کیونکہ رمیز راجہ وہاں اپنا پریزنٹیشن دینے والے تھے لیکن وہ پریزینٹیشن اب ایک وسیع بحث میں بدل سکتا ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز راجہ کی چہار رخی ٹی 20 ٹورنامنٹ کے انعقاد کی تجویز کو آئی سی سی میٹنگ میں ان کی پریزنٹیشن سے قبل کچھ غیر مخصوص حمایت ملی ہے۔ پی سی بی کے چیئرمین رمیز راجہ آئی سی سی کے سامنے آسٹریلیا، انگلینڈ، پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک سالانہ چہار رخی ٹورنامنٹ کے انعقاد کی تجویز پیش کرنے والے ہیں۔ اس ٹورنامنٹ کے انعقاد کے پیچھے رمیز راجہ کی دلیل یہ ہے کہ اس سے تمام ممبران کے لیے آمدنی کے مواقع پیدا ہوں گے۔ Pakistan Cricket Board chairman Ramiz

اگرچہ یہ مخصوص منصوبہ حقیقت بننے کا امکان نہیں ہے۔ کم از کم اپنی موجودہ حالت میں تو نہیں، جس کی وجہ سے بھارت اور پاکستان کو باقاعدگی سے کھیلنے اور آٹھ مکمل ارکان کو باہر کرنے کی ضرورت ہوگی۔ ایسا لگتا ہے کہ اس سے اس خیال کی زیادہ حمایت کے لیے حوصلہ افزائی کی گئی کہ ممبران اپنے چہار رخی ٹورنامنٹس کا اہتمام کر سکیں۔ Four-Nation Tournament

اس وقت تین سے زیادہ قومی ٹیموں کے ساتھ کسی بھی ٹورنامنٹ کو آئی سی سی ایونٹ تصور کیا جاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ یہ آئی سی سی کے ذریعہ چلائی جاتی ہے اور تجارتی طور پر یہ ایک آئی سی سی ایونٹ ہوتا ہے۔ اس سے حاصل ہونے والی آمدنی کو بھی ٹورنامنٹ میں حصہ لینے والی ٹیموں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ رمیز راجہ کا چہار رخی ٹورنامنٹ منعقد کرنے کا منصوبہ بھی یہی بات بتاتا ہے کہ آئی سی سی کے ذریعہ ایونٹ کا کنٹرول کیا جاتا ہے۔ جمعہ کو دبئی میں چیف ایگزیکٹیو کمیٹی (سی ای سی) کی میٹنگ میں مختلف بورڈز کے سی ای اوز نے اس خیال کی وکالت کی کہ ممبران اپنے چہار رخی انعقاد کا اہتمام کرنے کے اہل ہوسکیں۔

میٹنگ میں پیش رفت سے واقف دو عہدیداروں کے مطابق کئی بورڈز نے اس خیال کی حمایت کی۔ اگرچہ اس خیال پر تمام اراکین مکمل طور پر متفق نہیں تھے لیکن انگلینڈ (ای سی بی)، آسٹریلیا (سی اے)، ویسٹ انڈیز (سی ڈبلیو آئی) اور پاکستان (پی سی بی) کے کرکٹ بورڈ اس کے حق میں تھے۔ ایک اہلکار کے مطابق ای سی بی کے سی ای او ٹام ہیریسن نے میٹنگ میں اس خیال کا اظہار کیا تھا۔

اگرچہ ہیریسن کا خیال رمیز راجہ کے منصوبے سے براہ راست منسلک نہیں تھا لیکن پی سی بی کے ایک عہدیدار نے اسے اپنی فتح قرار دیا کیونکہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بورڈ کے دیگر اراکین بھی چہار رخی ٹورنامنٹ کا تصور کر رہے ہیں۔ تاہم چیف ایگزیکٹو کمیٹی کی میٹنگ میں بی سی سی آئی کا موقف ابھی واضح نہیں ہے لیکن ایسے اشارے ملے ہیں کہ بی سی سی آئی نے بھی براہ راست چہار رخی ٹورنامنٹ کی مخالفت نہیں کی۔ بی سی سی آئی کے صدر سورو گنگولی دسمبر 2019 میں چار ملکوں کی سیریز کی تجویز دینے والے پہلے شخص تھے۔

واضح رہے کہ یہ خیال کس حد تک جاتا ہے اس کا انحصار سی ای سی کے درمیان حمایت کی سطح پر ہے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ بورڈ کے سامنے کسی تجویز کو پیش کرنے سے پہلے واضح اکثریت سے اتفاق کرنے کی ضرورت ہوگی اور ایک بار بورڈ کی سطح پر اتفاق ہو جانے کے بعد ایونٹ کی منظوری سے متعلق قوانین کو تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ چہار رخی ایونٹس کا سوال کسی بھی صورت میں بورڈ میٹنگ میں ہی آئے گا کیونکہ رمیز راجہ وہاں اپنا پریزنٹیشن دینے والے تھے لیکن وہ پریزینٹیشن اب ایک وسیع بحث میں بدل سکتا ہے۔

For All Latest Updates

TAGGED:

Cricket news
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.