ETV Bharat / sports

ICC World Cup 2023 پاکستان کو بھارت ضرور جانا چاہئے، بائیکاٹ نہیں کرنا چاہیے، شاہد آفریدی

author img

By

Published : Jul 14, 2023, 10:48 PM IST

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا کہ بھارت میں پریشر ہوتا ہے ان کے دور میں تو وہ چوکے چھکے لگاتے تھے تو کوئی تالی تک نہیں بجاتا تھا، بنگلور میں کامیابی کے بعد ٹیم بس پر پتھراؤ بھی ہوا لیکن اس پریشر کا اپنا مزہ ہوتا ہے۔

Shahid Afridi
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی

کراچی: پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ ورلڈ کپ کے لیے بھارت جانے کا بائیکاٹ نہیں کرنا چاہیے بلکہ پاکستانی ٹیم بھارت ضرور جائے اور وہاں سے جیت کر واپس آئے۔ سندھ پریمیئر لیگ سے متعلق ایک تقریب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد آفریدی نے کہا کہ بھارت میں پریشر ہوتا ہے ان کے دور میں تو وہ چوکے چھکے لگاتے تھے تو کوئی تالی تک نہیں بجاتا تھا، بنگلور میں کامیابی کے بعد ٹیم بس پر پتھراؤ بھی ہوا لیکن اس پریشر کا اپنا مزہ ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی اور پاکستانی کرکٹ بورڈز کے درمیان جو بھی معاملات طے ہوں اس کا آفیشل اعلان ہونا چاہیے تاکہ کوئی بدنظمی نہ ہو، بورڈ کے اندر سے خبریں سامنے آنا درست عمل نہیں ہے۔ انہوں نے پی سی بی میں بار بار تبدیلی پر بھی تنقید کی اور کہا کہ چھ سے آٹھ مہینے میں تین چیئرمین بدل گئے وہ بھی ایسے موقع پر جب ایشیا کپ اور ورلڈ کپ سر پر ہے، ایسے موقع پر اہم فیصلے کرنا ہوتے ہیں، پی سی بی میں معلوم نہیں کوئی سسٹم ہے یا نہیں اور اس سسٹم کو فالو بھی کوئی کرتا ہے یا نہیں۔

ان کا کہنا تھا ہر چیئرمین یہ سمجھتا ہے کہ وہ جو کام کر رہا ہے وہ بہتر ہے جبکہ سابق چئیرمینوں نے اچھے کام نہیں کیے، یہ سب سے بڑا مسئلہ ہے، باقاعدہ ایک سسٹم ہونا چاہیے چاہے چہرے بدلتے رہیں، ایشیا کپ اور ورلڈ کپ کے اہم فیصلے کون لے گا ایسا نہ ہو کچھ دنوں بعد بلیم گیم شروع ہو جائے۔ شاہد آفریدی نے کہا کہ کرکٹ کمیٹی میں کرکٹرز کا ہونا ضروری ہے کیونکہ یہ کرکٹرز کا شو ہے اور کمیٹی میں کرکٹرز ہوں گے تو چیئرمین مضبوط ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں:

سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے حوالے سے شاہد آفریدی نے کہا کہ پاکستان ٹیم بہترین شکل میں ہے، ہر شعبے میں مضبوط ہے، پاکستان ٹیم کسی بھی فارمیٹ میں کسی بھی ٹیم کو ہرا سکتی ہے، آگے 8 سے 9 ماہ مسلسل کرکٹ ہے، کھلاڑیوں کو اپنی فٹنس پر توجہ دینی ہوگی اور فٹنس برقرار رکھنی ہوگی۔ سابق کپتان نے کہا کہ پاکستان ٹیم کی بینچ اسٹرینتھ مضبوط ہونی چاہیے، ایسا نہ ہو شاہیں، بابر یا رضوان فٹ نہ ہوں تو مشکل پڑ جائے اس لیے کہتا رہا ہوں کہ دو ٹیمیں بننی چاہئیں، پاکستان اے ٹیم کا ہونا بہت ضروری ہے تاکہ ضرورت پڑنے پر بیک اپ کھلاڑی موجود ہوں۔ (یو این آئی)

کراچی: پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ ورلڈ کپ کے لیے بھارت جانے کا بائیکاٹ نہیں کرنا چاہیے بلکہ پاکستانی ٹیم بھارت ضرور جائے اور وہاں سے جیت کر واپس آئے۔ سندھ پریمیئر لیگ سے متعلق ایک تقریب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد آفریدی نے کہا کہ بھارت میں پریشر ہوتا ہے ان کے دور میں تو وہ چوکے چھکے لگاتے تھے تو کوئی تالی تک نہیں بجاتا تھا، بنگلور میں کامیابی کے بعد ٹیم بس پر پتھراؤ بھی ہوا لیکن اس پریشر کا اپنا مزہ ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی اور پاکستانی کرکٹ بورڈز کے درمیان جو بھی معاملات طے ہوں اس کا آفیشل اعلان ہونا چاہیے تاکہ کوئی بدنظمی نہ ہو، بورڈ کے اندر سے خبریں سامنے آنا درست عمل نہیں ہے۔ انہوں نے پی سی بی میں بار بار تبدیلی پر بھی تنقید کی اور کہا کہ چھ سے آٹھ مہینے میں تین چیئرمین بدل گئے وہ بھی ایسے موقع پر جب ایشیا کپ اور ورلڈ کپ سر پر ہے، ایسے موقع پر اہم فیصلے کرنا ہوتے ہیں، پی سی بی میں معلوم نہیں کوئی سسٹم ہے یا نہیں اور اس سسٹم کو فالو بھی کوئی کرتا ہے یا نہیں۔

ان کا کہنا تھا ہر چیئرمین یہ سمجھتا ہے کہ وہ جو کام کر رہا ہے وہ بہتر ہے جبکہ سابق چئیرمینوں نے اچھے کام نہیں کیے، یہ سب سے بڑا مسئلہ ہے، باقاعدہ ایک سسٹم ہونا چاہیے چاہے چہرے بدلتے رہیں، ایشیا کپ اور ورلڈ کپ کے اہم فیصلے کون لے گا ایسا نہ ہو کچھ دنوں بعد بلیم گیم شروع ہو جائے۔ شاہد آفریدی نے کہا کہ کرکٹ کمیٹی میں کرکٹرز کا ہونا ضروری ہے کیونکہ یہ کرکٹرز کا شو ہے اور کمیٹی میں کرکٹرز ہوں گے تو چیئرمین مضبوط ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں:

سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے حوالے سے شاہد آفریدی نے کہا کہ پاکستان ٹیم بہترین شکل میں ہے، ہر شعبے میں مضبوط ہے، پاکستان ٹیم کسی بھی فارمیٹ میں کسی بھی ٹیم کو ہرا سکتی ہے، آگے 8 سے 9 ماہ مسلسل کرکٹ ہے، کھلاڑیوں کو اپنی فٹنس پر توجہ دینی ہوگی اور فٹنس برقرار رکھنی ہوگی۔ سابق کپتان نے کہا کہ پاکستان ٹیم کی بینچ اسٹرینتھ مضبوط ہونی چاہیے، ایسا نہ ہو شاہیں، بابر یا رضوان فٹ نہ ہوں تو مشکل پڑ جائے اس لیے کہتا رہا ہوں کہ دو ٹیمیں بننی چاہئیں، پاکستان اے ٹیم کا ہونا بہت ضروری ہے تاکہ ضرورت پڑنے پر بیک اپ کھلاڑی موجود ہوں۔ (یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.