ETV Bharat / sports

2023 یک روزہ ورلڈ کپ میں داخلے کے لیے جنوبی افریقہ کو ہوسکتی مشکل

جنوبی افریقہ کے کچھ سینیئر کھلاڑیوں نے آئی پی ایل کے 14 ویں سیزن میں کھیلنے کے لیے پاکستان کے خلاف تیسرے اور آخری یک روزہ میچوں میں حصہ نہیں لیا تھا جس کی وجہ سے ٹیم میچ اور سیریز دونوں ہار گئی اور اس کے سامنے ایک بڑی مشکل آگئی ہے۔

cricket-south-africa
cricket-south-africa
author img

By

Published : Apr 25, 2021, 11:01 PM IST

جنوبی افریقہ کرکٹ ٹیم کے کئی سینیئر اور سرکردہ کھلاڑی آئی پی ایل میں کھیلنے کے لیے پاکستان کے خلاف جاری سیریز کو درمیان میں ہی چھوڑ کر بھارت آگئے تھے اور ان کی ٹیم سیریز ہار گئی جس کی وجہ سے اب جنوبی افریقہ کو 2023 یک روزہ ورلڈ کپ میں راست داخلہ حاصل کرنے کے لیے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

سابق جنوبی افریقی اسپینر پال ایڈمز نے کہا ہے کہ کرکٹ ساؤتھ افریقہ (سی ایس اے) کو یہ یقینی بنانا چاہیے کہ ان کی ٹیم مکمل صلاحیت کے ساتھ 2023 میں ہونے والے ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کرے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ سی ایس اے کو مستقبل میں انڈین پریمیر لیگ (آئی پی ایل) کے ساتھ ٹکراو سے گریز کرنا چاہیے۔

یہ امر قابل غور ہے کہ جنوبی افریقہ کے کچھ سینیئر کھلاڑیوں نے آئی پی ایل کے 14 ویں سیزن میں کھیلنے کے لیے پاکستان کے خلاف تیسرے اور آخری یک روزہ میں حصہ نہیں لیا تھا۔

پال ایڈمز نے ایک نیوز ایجنسی کو بتایا کہ یک روزہ سیریز میں ہر میچ اہم ہوتا ہے کیونکہ اس سے یہ طے ہوسکتا ہے کہ آپ بھارت میں ہونے والے 2023 ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کیسے کرسکتے ہیں۔ اس لیے کسی بھی ون ڈے سیریز کو کم اہمیت دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ ہمیشہ اپنی بہترین ٹیم دستیاب رہنا چاہتے ہیں۔ 2023 ورلڈ کپ ہے لیکن ان کے لیے کوالیفائی کرنا ضروری ہے۔

اپنے سینئر کھلاڑیوں کی عدم موجودگی کی وجہ سے جنوبی افریقہ کو پاکستان کے خلاف تیسرے ون ڈے میچ میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

یہ میچ جیتنے کے بعد پاکستان آئی سی سی مینز کرکٹ ورلڈ کپ سپر لیگ ٹیبل میں دوسرے نمبر پر پہنچ گیا ہے جبکہ جنوبی افریقہ 11 ویں نمبر پر ہے۔

2023 ورلڈ کپ میں میزبان بھارت سمیت ٹاپ آٹھ ٹیمیں براہ راست کوالیفائی کر جائے گی جبکہ نیچے کی پانچ ٹیموں کو کوالیفائنگ ٹورنامنٹ کھیلنا پڑے گا۔

پال ایڈمز نے جنوبی افریقہ کے لیے 45 ٹیسٹ اور 24 ون ڈے میچ کھیلے ہیں انہوں نے کہا کہ یہ جنوبی افریقہ کے لیے ضروری نہیں تھا کیونکہ آئی پی ایل ہوتا رہتا ہے، اب یہ سوال کھڑا کرتا ہے کہ افریقہ کے لیے زیادہ اہم کیا ہے؟

آخر میں انھیں زیادہ پیسہ ملے گا لیکن مجھے یقین ہے کہ اس سے جنوبی افریقہ کی کرکٹ کو نقصان پہنچے گا۔

سابق چائنا مین بالر نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ یہاں ایک موقع تھا جہاں آپ کو کھلاڑیوں کے اگلے درجے کے بارے میں سوچنا چاہیے تھا۔

اس کے علاوہ کوچ کو یہ دیکھنا چاہیے تھا کہ وہ ان وسائل کو کس طرح استعمال کرتا ہے، سی ایس اے کو سمجھداری سے آگے بڑھنا ہے۔

جنوبی افریقہ کرکٹ ٹیم کے کئی سینیئر اور سرکردہ کھلاڑی آئی پی ایل میں کھیلنے کے لیے پاکستان کے خلاف جاری سیریز کو درمیان میں ہی چھوڑ کر بھارت آگئے تھے اور ان کی ٹیم سیریز ہار گئی جس کی وجہ سے اب جنوبی افریقہ کو 2023 یک روزہ ورلڈ کپ میں راست داخلہ حاصل کرنے کے لیے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

سابق جنوبی افریقی اسپینر پال ایڈمز نے کہا ہے کہ کرکٹ ساؤتھ افریقہ (سی ایس اے) کو یہ یقینی بنانا چاہیے کہ ان کی ٹیم مکمل صلاحیت کے ساتھ 2023 میں ہونے والے ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کرے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ سی ایس اے کو مستقبل میں انڈین پریمیر لیگ (آئی پی ایل) کے ساتھ ٹکراو سے گریز کرنا چاہیے۔

یہ امر قابل غور ہے کہ جنوبی افریقہ کے کچھ سینیئر کھلاڑیوں نے آئی پی ایل کے 14 ویں سیزن میں کھیلنے کے لیے پاکستان کے خلاف تیسرے اور آخری یک روزہ میں حصہ نہیں لیا تھا۔

پال ایڈمز نے ایک نیوز ایجنسی کو بتایا کہ یک روزہ سیریز میں ہر میچ اہم ہوتا ہے کیونکہ اس سے یہ طے ہوسکتا ہے کہ آپ بھارت میں ہونے والے 2023 ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کیسے کرسکتے ہیں۔ اس لیے کسی بھی ون ڈے سیریز کو کم اہمیت دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ ہمیشہ اپنی بہترین ٹیم دستیاب رہنا چاہتے ہیں۔ 2023 ورلڈ کپ ہے لیکن ان کے لیے کوالیفائی کرنا ضروری ہے۔

اپنے سینئر کھلاڑیوں کی عدم موجودگی کی وجہ سے جنوبی افریقہ کو پاکستان کے خلاف تیسرے ون ڈے میچ میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

یہ میچ جیتنے کے بعد پاکستان آئی سی سی مینز کرکٹ ورلڈ کپ سپر لیگ ٹیبل میں دوسرے نمبر پر پہنچ گیا ہے جبکہ جنوبی افریقہ 11 ویں نمبر پر ہے۔

2023 ورلڈ کپ میں میزبان بھارت سمیت ٹاپ آٹھ ٹیمیں براہ راست کوالیفائی کر جائے گی جبکہ نیچے کی پانچ ٹیموں کو کوالیفائنگ ٹورنامنٹ کھیلنا پڑے گا۔

پال ایڈمز نے جنوبی افریقہ کے لیے 45 ٹیسٹ اور 24 ون ڈے میچ کھیلے ہیں انہوں نے کہا کہ یہ جنوبی افریقہ کے لیے ضروری نہیں تھا کیونکہ آئی پی ایل ہوتا رہتا ہے، اب یہ سوال کھڑا کرتا ہے کہ افریقہ کے لیے زیادہ اہم کیا ہے؟

آخر میں انھیں زیادہ پیسہ ملے گا لیکن مجھے یقین ہے کہ اس سے جنوبی افریقہ کی کرکٹ کو نقصان پہنچے گا۔

سابق چائنا مین بالر نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ یہاں ایک موقع تھا جہاں آپ کو کھلاڑیوں کے اگلے درجے کے بارے میں سوچنا چاہیے تھا۔

اس کے علاوہ کوچ کو یہ دیکھنا چاہیے تھا کہ وہ ان وسائل کو کس طرح استعمال کرتا ہے، سی ایس اے کو سمجھداری سے آگے بڑھنا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.