آئی پی ایل کی گورننگ کونسل IPL Governing Council کی حالیہ میٹنگ میں اراکین نے نیلامی میں کم قیمت پر خریدے جانے کے بعد ٹورنامنٹ سے باہر ہونے والے کھلاڑیوں کے رجحان کو جانچنے کے طریقوں پر بحث ہوئی تھی۔ گورننگ کونسل کے ممبران نے کہا تھا کہ وہ فرنچائزیز کے تئیں پُرعزم ہیں جو لیگ میں اہم اسٹیک ہولڈرز ہیں۔ وہ کافی منصوبہ بندی کے بعد کسی کھلاڑی کے لیے بولی لگاتے ہیں، ایسی صورت حال میں اگر کوئی کھلاڑی معمولی وجوہات کی بنا پر دستبردار ہو جائے تو ان کا حساب ہی بگڑ جاتا ہے۔ اس پیش رفت سے واقف ایک ذرائع نے کہا کہ 'ایسی جامع پالیسی نہیں ہوگی کہ آئی پی ایل سے باہر ہونے والے تمام کھلاڑیوں کو مخصوص برسوں کے لیے آئی پی ایل میں آنے سے روک دیا جائےگا۔ اس پر کیس کی بنیاد پر کارروائی کی جائے گی اور کارروائی شروع کرنے سے پہلے کچھ تحقیق کی جائے گی تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ کیا وجہ واقعی حقیقی ہے یا نہیں۔ عام طورپر چوٹ یا بین الاقوامی وعدوں کو قابل قبول وجوہات سمجھا جاتا ہے لیکن حال ہی میں بہت سے کھلاڑیوں کو دیگر وجوہات کی بنا پر بھی باہر کردیا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ انگلینڈ اور گجرات ٹائٹنز کے کھلاڑی جیسن رائے نے حال ہی میں ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ فیملی کے ساتھ معیاری وقت گزارنا چاہتے ہیں اور اپنے کھیل پر کام کرنا چاہتے ہیں اس لیے آئی پی ایل سے نام واپس لے رہے ہیں۔ واضح رہے کہ گجرات نے انہیں ان کی بیس پرائز دو کروڑ روپے میں خریدا تھا۔ وہیں ایلکس ہیلس، جنہیں کولکاتہ نائٹ رائڈرز کے ذریعہ ان کی بنیادی رقم 1.5 کروڑ روپے میں خریدا گیا تھا،نے کہا تھا کہ انہیں خود کو ریفریش کرنے کے لیے وقت چاہیے۔ انہوں نے بایو ببل تھکان کا بھی حوالہ دیا تھا۔ ویسے دیکھا جائے تو آئی پی ایل میں کھلاڑیوں کا باہر ہونا کوئی نئی بات نہیں ہے۔ آسٹریلیائی تیز گیند باز مچل اسٹارک نے ماضی میں کئی بار ایسا کیا ہے۔ انہیں رائل چیلنجر بینگلور اور کولکاتہ نائٹ رائڈرز کے ذریعہ مختلف نیلامی میں منتخب کیا گیا تھا لیکن وہ کھیلنے کے لیے مہیا نہیں ہوئے تھے حالانکہ انہوں نے بایو ببل تھکان کا حوالہ دیتے ہوئے 2022 کی میگا نیلامی کے لیے اپنا نام رجسٹر نہیں کرایا تھا۔