گجرات ٹائٹنز اور راجستھان رائلز کے درمیان اتوار کو نریندر مودی اسٹیڈیم میں ہونے والا آئی پی ایل خطابی مقابلہ ٹورنامنٹ کو نیا چمپئن دے گا یا راجستھان 14 سال کے طویل وقفے کے بعد دوسری بار فاتح بن کر سامنے آئے گا۔ لیگ ٹیبل میں گجرات پہلے اور راجستھان دوسرے نمبر پر ہے۔ پہلے کوالیفائر میں گجرات نے تین گیندیں باقی رہ کر سات وکٹوں سے جیت حاصل کی تھی۔Gujarat Titans vs Rajasthan Royals Battles
راجستھان نے دوسرے کوالیفائر میں رائل چیلنجرز بنگلور کو 11 گیندوں کے ساتھ سات وکٹوں سے شکست دے کر فائنل میں رسائی حاصل کی جہاں اس کا مقابلہ ایک بار پھر گجرات سے ہوگا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا راجستھان پچھلی شکست کا بدلہ لے پاتا ہے یا لیگ میں سرفہرست رہنے والی گجرات اپنے پہلے سیزن میں راجستھان کی طرح خطاب اپنے نام کرے گی۔
آئی پی ایل 2018 کے بعد سے فائنل میں آمنے سامنے ٹیموں کے درمیان ایک عجیب و غریب چکر چل رہا ہے۔ پچھلے چار سیزن کی فاتح ٹیم نے پورے سیزن میں رنرز اپ ٹیم کا صفایا کر دیا ہے۔ گجرات ٹائٹنز نے اس سیزن میں راجستھان رائلز کو دو بار شکست دی ہے اور اگر ہم تاریخ پر نظر ڈالیں تو ایسا لگتا ہے کہ ان کا ہاتھ اوپر ہے۔
راجستھان کی اپنی 2008 کی تاریخ کو 14 سال کے بعد دہرانے کی امیدیں اپنے فارم میں چل رہے، بلے باز جوس بٹلر پر ٹکی رہیں گی جنہوں نے دوسرے کوالیفائر میں بنگلورو کے خلاف میچ جیتنے والی ناٹ آؤٹ سنچری بنائی تھی۔ بٹلر اس سیزن میں اب تک کھیلے گئے 16 میچوں میں 824 رنزکے ساتھ اورنج کیپ ہولڈر ہیں۔ اس دوران ان کا اوسط 58 اور اسٹرائیک ریٹ 151 ہے۔ وہ سیزن کے وسط میں لڑکھڑانے کے بعد واپس ٹریک پر آ گئے۔ انہوں نے پلے آف کے دو میچوں میں ناٹ آؤٹ 89 اور 106 رن بنائے ہیں اور راجستھان کو ان سے دوبارہ اسی اننگز کی امید ہوگی۔
بٹلر فی الحال 824 رن بنانے کے بعد اورنج کیپ کے مستحق ہیں۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ وہ اس سیزن میں سب سے زیادہ چار سنچریاں بنا کر اکیلے ہی ٹیم کو فتح سے ہمکنار کر سکتے ہیں۔ سیزن کے وسط میں لڑکھڑانے کے بعد ان کے بلے نے دوبارہ بولنا شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے گجرات ٹائٹنز کے خلاف رواں سیزن کے دونوں میچوں میں نصف سنچریاں اسکور کی ہیں لیکن ہر بار کی طرح اس بار بھی انہیں راشد خان سے دور رہنا پڑے گا۔ راشد بٹلر کو آئی پی ایل میں تین بار اور ٹی ٹوئنٹی میچوں میں مجموعی طور پر سات بار اپنا شکار بنا چکے ہیں۔ راشد کے خلاف بٹلر کی اوسط 10 سے نیچے ہے اور ان کا اسٹرائیک ریٹ 70 سے کم ہے۔ آئی پی ایل 2022 کی ٹرافی ان دونوں کی جنگ پر ٹکی ہوئی ہے۔
راجستھان کے کپتان سنجو سیمسن نے اس سیزن میں مستقل مزاجی کے ساتھ بلے بازی کی ہے۔ سنجو نے 15 اننگز میں 147 کے اسٹرائیک ریٹ سے 444 رن بنائے ہیں۔ وہ اس سیزن میں سب سے زیادہ رن بنانے والے ٹاپ ٹین بلے بازوں کی فہرست میں بھی شامل ہیں۔ اگرچہ وہ اس سیزن میں کوئی بڑا اسکور نہیں کر پائے ہیں، سنجو نے مجموعی طور پر دس بار 20 یا اس سے زیادہ اسکور کیا ہے۔ انہوں نے اس سیزن میں وکٹ کیپر کے طور پر 16 وکٹ حاصل کیے ہیں جو اس سیزن میں بطور وکٹ کیپر سب سے زیادہ ہیں۔
گجرات کے کپتان ہاردک پانڈیا نے اس سیزن میں اپنی کارکردگی سے سب کو متاثر کیا ہے۔ انہوں نے 14 اننگز میں 45 کی اوسط سے 453 رن بنائے ہیں۔ وہ اس سیزن میں اپنی ٹیم کے لیے سب سے زیادہ رن بنانے والے کھلاڑی بھی ہیں۔ پانڈیا نے اس سیزن میں گیند بازی کرتے ہوئے پانچ وکٹیں بھی حاصل کی ہیں جس میں انہوں نے راجستھان کے خلاف کھیلے گئے دو مختلف میچوں میں دو وکٹیں حاصل کی ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے اس سیزن میں راجستھان کے خلاف 40 ناٹ آؤٹ اور 87 ناٹ آؤٹ کی اننگز بھی کھیلی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: India Defeat Japan in Asia Cup: ہاکی ایشیا کپ، بھارت کی جاپان پر جیت