نئی دہلی: سابق کپتان کپل دیو Kapil Dev نے آسٹریلیا میں ہونے والے ٹی 20 ورلڈ کپ کے لیے سلیکٹرز سے اِن فارم کھلاڑیوں کو کھلانے کی بات کہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ورلڈ کپ کی تیاریوں کے لیے سلیکٹرز کو سخت فیصلے کرنے ہوں گے، چاہے بات کوہلی جیسے قدآور کھلاڑی کی کیوں نہ ہو۔ کپل نے ایک نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا، "اگر آپ کے پاس بہت سے آپشن ہیں تو آپ ان فارم کھلاڑیوں کے ساتھ جائیں۔ آپ صرف ساکھ کی بنیاد پر نہیں جاسکتے بلکہ آپ کو کھلاڑی کی موجودہ فارم کو دیکھنا ہوگا۔ آپ ایک ثابت شدہ کھلاڑی ہوسکتے ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ لگاتار پانچ بار ناکام ہونے کے بعد بھی آپ کو مواقع ملتے رہیں گے۔"
کپل سے خاص طور پر پوچھا گیا تھا کہ کیا کوہلی ہندوستان کے موجودہ منصوبوں میں فٹ ہو سکتے ہیں کیونکہ وہ رنوں سے جوجھ رہے ہیں اور ان کی غیر موجودگی میں سوریہ کمار یادو اور دیپک ہڈا نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ کوہلی کے لئے یہ آئی پی ایل بھی اچھا نہیں گیاتھا، جہاں انہوں نے صرف دونصف سنچریاں اسکور کیں۔ 2022 میں ٹی 20 میچوں میں، انہوں نے صرف 115 کے اسٹرائیک ریٹ سے رن بنائے ہیں۔ دوسری طرف، سوریہ کمار، ہڈا، شریاس ائیر اور رشبھ پنت سب نے اس دوران تیزی سے رن بنائے ہیں۔
کپل نے کہا، "ہاں، یہ درد سر ہوگا، لیکن انہیں بہتر کارکردگی دکھانی ہو گی۔ اگر دنیامیں نمبر دو کے ٹیسٹ گیند باز اشون ٹیم سے باہر ہو سکتے ہیں، تو آپ کا نمبر ایک بلے باز بھی باہر ہوسکتا ہے۔" کپل نے کہا، "مجھے امید ہے کہ کوہلی رن بنائیں گے اور اگر سلیکشن کے چیلنجز اس کے بعد ہوتے ہیں تو یہ بڑے ہوں گے۔" فی الحال کوہلی خود کی طرح نہیں کھیل رہے ہیں، جسے ہم سب جانتے ہیں، جس پرفارمنس نے انہیں ایک بہترین بلے باز بنایا۔
انہوں نے کہا، ’’اگر وہ پرفارم نہیں کر رہے ہیں توآپ نوجوان لڑکوں کو مسلسل باہر نہیں کر سکتے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ سلیکشن کے لیے سخت لڑائی ہو گی، اگر نوجوان کوہلی پر بھاری پڑ رہے ہیں تو ان پر غور کیا جانا چاہیے۔ لیکن کوہلی کو سوچنے کی ضرورت ہے۔ ہاں ایک وقت میں بھی بہت بڑا کھلاڑی تھا، لیکن مجھے نمبر ایک کھلاڑی کی طرح کھیلنے کی ضرورت تھی۔ یہ ٹیم کے لیے ایک مسئلہ ہے، لیکن یہ کوئی خراب مسئلہ نہیں ہے۔"
یہ بھی پڑھیں:
Most centuries in Test cricket: جو روٹ نے وراٹ کوہلی اور اسٹیو اسمتھ کو پیچھے چھوڑا
کپل بڑے کھلاڑیوں کو وقتاً فوقتاً آرام کے نام پر ٹیم میں منتخب نہ کرنے کے حق میں بھی نظر نہیں آئے۔ انہیں لگتا ہے کہ کسی کو منتخب کرنے یا باہر کرنے پر ایک میرٹ ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا، "آپ اسے آرام کہہ سکتے ہیں، آپ اس کو باہرکرنا بھی کہہ سکتے ہیں۔ ہر ایک شخص کے پاس اپنا نظریہ ہے۔ اگر آپ [سلیکٹر] انہیں نہیں چنتے ہیں، تو آپ کہہ سکتے ہیں کہ ہم نے بڑے کھلاڑیوں کو آرام دیا ہے۔ کیونکہ وہ کارکردگی نہیں دکھا رہے ہیں۔"
کوہلی میں کافی صلاحیت اور مہارت ہے۔ آپ ایسے کھلاڑیوں سے واپسی کی توقع رکھتے ہیں۔ آپ مکمل طور پر انہیں نہیں چھوڑ سکتے ہیں۔ اگر وہ ابھی پرفارم نہیں کر رہے ہیں توکوئی بات نہیں۔ اگر آپ اشون کو باہر رکھ سکتے ہیں تو کسی کو بھی باہر رکھ سکتے ہیں۔" جبکہ ہندوستان کے سابق اوپنر وسیم جعفر کا خیال ہے کہ کارکردگی کا دباؤ کوہلی سے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرا سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سینئر کھلاڑیوں کی واپسی ہندوستان کی نئی بیٹنگ اپروچ کی قیمت پر نہیں ہونی چاہئے، جس میں شروعات سے ہی بڑے رن بنانے کا منصوبہ ہے۔
جعفر نے کہا، "کوہلی جب واپسی کریں گے توان پر ہڈا کی طرف سے اچھی کارکردگی کا دباؤ ہو گا۔ آپ کو ایک ایسا بلے باز ملا ہے جو اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ انہوں نے آئی پی ایل کے ساتھ ساتھ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں بھی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ یہی دباؤ کوہلی سے بہترین نکال سکتا ہے۔ (یو این آئی)