بنگلورو: پاکستان بنگلورو کے ایم چناسوامی اسٹیڈیم میں ہفتہ کو نیوزی لینڈ سے مدِمقابل ہوگی۔ یہ جنگ دونوں ٹیموں کے لیے کافی زیادی اہمیت کی حامل ہوگی کیونکہ اس میچ میں جیتنے والی ٹیم کے لیے سیمی فائنل کا راستہ آسان ہوجائے گا۔ اس کے علاوہ پاکستان کو سیمی فائنل کی ریس میں برقرار رہنے کے لیے یہ میچ تو ہر صورت میں جیتنا ہوگا جبکہ نیوزی لینڈ کی جیت اس کو سیمی فائنل میں پہنچنے کے راستے کو مزید آسان بنائے گا۔
نیوزی لینڈ نے دفاعی چیمپئن انگلینڈ کو شکست دے کر ٹورنامنٹ میں مضبوط آغاز کیا تھا اور اس کے بعد نیدرلینڈ، بنگلہ دیش اور افغانستان کو شکست دی۔ تاہم آسٹریلیا، بھارت اور جنوبی افریقہ کے خلاف شکست نے ان کے سیمی فائنل مرحلے میں داخل نہ ہونے کے امکانات کو بڑھا دیا ہے۔ پاکستان نے نیدرلینڈ اور سری لنکا کے خلاف دو جیت کے ساتھ ٹورنامنٹ کا شاندار آغاز کیا تھا لیکن خراب بیٹنگ کی وجہ سے اسے مسلسل چار شکستوں کا سامنا کرنا پڑا جب کہ باؤلنگ یونٹ بھی بڑی ٹیموں کے خلاف ناقص نظر آئی۔ انہوں نے بنگلہ دیش کے خلاف میچ میں متاثر کن کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور بالخصوص باؤلرز نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کو آسان جیت دلائی جس کی وجہ سے پاکستان کو سیمی فائنل میں پہنچنے کی امیدیں ابھی بھی زندہ ہیں۔
نیوزی لینڈ کے راچن رویندرا کے لیے اب تک یہ ایک شاندار ٹورنامنٹ رہا ہے، انھوں نے ٹاپ تھری میں بیٹنگ کرتے ہوئے 7 اننگز میں 69.16 کی اوسط سے 415 رنز بنائے، جو پہلے ان کی عام بیٹنگ پوزیشن نہیں تھی۔ اس کے علاوہ تجربہ کار ڈیرل مچل 69.20 کی اوسط سے 346 رنز کے ساتھ نوزی لینڈ کے چمکنے والے ایک اور بلے باز ہیں۔ مچل سینٹنر اور میٹ ہنری دونوں بولنگ کے شعبے میں چمکے ہیں، سینٹنر نے 7 اننگز میں 5.03 کی اکانومی کے ساتھ 14 وکٹیں حاصل کیں جب کہ ہنری نے 5.79 کی اکانومی کے ساتھ 11 وکٹیں لے کر نیوزی لینڈ کو اہم کامیابیاں دلانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔قابل ذکر ہے میٹ ہنری زخمی ہونے کی وجہ سے جاری ورلڈ کپ کے بقیہ میچوں سے باہر ہوگئے ہیں جو کہ نیوزی لینڈ کے لیے بڑا خسارہ ثابت ہوسکتا ہے اور ان کی جگہ کائل جیمینسن کو ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
وہیں پاکستان کے لیے بابر اعظم سب سے زیادہ مایوسی کا باعث رہے ہیں جنہوں نے سات اننگز میں 30.85 کی اوسط سے صرف 216 رنز بنائے۔ تاہم محمد رضوان اور عبداللہ شفیق پاکستان کی بیٹنگ یونٹ کے دو اہم پلر ثابت ہوئے ہیں جن پر پاکستان کی بلے بازی منحصر ہے۔ ٹورنامنٹ میں رضوان نے 359 جبکہ شفیق نے 332 رنز بنائے ہیں۔ دیگر بلے بازوں کو ابھی پرفارمنس کرنا ضروری ہے، پچھلے میچ میں فخر زماں نے شاندار بلے بازی کی تھی جس کی وجہ سے پاکستان نے آسان جیت درج کرنے میں کامیاب رہا تھا۔ لیکن مین ان گرین کو امید ہے کہ وہ آگے بھی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے کیونکہ ٹورنامنٹ اپنے آخری مرحلے میں پہنچ چکا ہے۔
نسیم شاہ کی عدم موجودگی پاکستان کے لیے ایک بڑا خسارہ ثابت ہورہا ہے اور شاہین آفریدی اپوزیشن ٹیم کے وکٹ نکالنے میں زیادہ کارگر ثابت نہیں ہورہے ہیں۔ محمد وسیم گزشتہ میچ میں متاثر کن رہے لیکن اسپنرز کی کارکردگی ٹیم کے لیے پریشانی کا باعث بنی ہوئی ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ ان دونوں ممالک کے درمیان کھیلے گئے آخری پانچ میں سے چار میچوں میں پاکستان نے کامیابی حاصل کی ہے۔