اسلام آباد:پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے یہ نہیں بتایا کہ نسیم کی انجری کتنی سنگین ہے۔ دائیں کندھے کے نیچے پٹھوں میں چوٹ کی وجہ سے باؤلر کا دبئی میں اسکین کرایا گیا تھا جس کا شکار انہیں پیر کو ہندوستان کے خلاف بولنگ کرتے ہوئے کرنا پڑا تھا۔ وہ اپنے اوور کے وسط میں ہی میدان سے باہر ہو گئے تھے اور اس کے بعد مقابلے سے باہر ہو گئے تھے۔
پاکستان کے دوسرے باؤلر حارث رؤف نے بھی سائیڈ اسٹرین کی وجہ سے پانچ اوورز کے بعد باؤلنگ نہیں کی اور پاکستان نے انہیں ورلڈ کپ سے قبل احتیاط کے طور پر سری لنکا کے خلاف آرام دیا۔
نسیم کا طویل عرصے تک میدان سے باہر رہنا سمجھا جا سکتا ہے۔ سال کے آخر میں آسٹریلیا میں ہونے والی ٹیسٹ سیریز کے لیے ٹیم میں ان کی جگہ کے بارے میں بھی شکوک و شبہات کا اظہار کیا جا رہا ہے اور وہ 2024 میں پاکستان سپر لیگ میں کھیلنے سے بھی محروم ہو سکتے ہیں۔
ون ڈے بولر کی حیثیت سے ان کی وکٹ لینے کی صلاحیت بہت زیادہ ہے۔ انہوں نے صرف 14 میچوں میں 17 سے کم کی اوسط سے 32 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ اس 20 سالہ فاسٹ باؤلر کو اپنے کریئر کے ابتدائی دور میں انجری کے کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔
یہ بھی پڑھیں:Naseem Shah And Haris Rauf نسیم اور حارث کا ورلڈ کپ میں کھیلنا شکوک
وہ 17 سال کی عمر میں کمر کی انجری کا شکار ہوئے تھے اور صرف ایک سال بین الاقوامی کرکٹ میں گزارنے کے بعد 14 ماہ کے لیے باہر ہو گئے تھے۔ ان کی واپسی کے چھ ہفتے بعد کاؤنٹی چیمپئن شپ میں کندھے کی ایک اور انجری نے انہیں ایک ماہ کے لیے ٹیم سے باہر کر دیا تھا۔
یواین آئی