ETV Bharat / sports

Ravi Shastri Birthday بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق آل راؤنڈر روی شاستری کا یوم پیدائش آج

author img

By

Published : May 27, 2023, 9:29 AM IST

بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق آل راؤنڈر روی شاستری 27 مئی 1962 کو مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی میں پیدا ہوئے۔ ان کا پورا نام روی شنکر جیادریتھا شاستری ہے۔ روی شاستری نے 80 ٹیسٹ اور 150 ون ڈے میچ بھارتی ٹیم کے لیے کھیلے ہیں۔ Ravi Shastri Birth Place

بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق آل راؤنڈر روی شاستری کا یوم پیدائش آج
بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق آل راؤنڈر روی شاستری کا یوم پیدائش آج

نئی دہلی: کرکٹ کی دنیا میں روی شاستری ایک ایسا نام ہے جس سے بھارت کا ہر کرکٹ پریمی بخوبی واقف ہے۔ ایک دہائی سے زیادہ عرصے تک روی شاستری نے بھارتی کرکٹ کے لیے بحیثیت ایک آل راؤنڈر اپنی لازمی خدمات انجام دیں۔ روی شاستری 27 مئی 1962 کو مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی میں پیدا ہوئے۔ ان کا پورا نام روی شنکر جیادریتھا شاستری ہے۔ ان کے والدین کا تعلق کرناٹک سے تھا۔ والد پیشے سے ڈاکٹر تھے۔ جب روی شاستری بہت چھوٹے تھے تو وہ گلی ڈنڈا، فٹ بال اور ہاکی جیسے کھیلوں میں اپنا کافی وقت گزارتے تھے، لیکن نو عمری سے ہی انہیں کرکٹ میں سب سےزیادہ دلچسپی رہی۔ شاستری نے اسکول کے زمانے سے ہی کرکٹ کھیلنا شروع کی۔ کرکٹ کے جنون کو دیکھتے ہوئے انہیں 9ویں جماعت میں ہی اسکول کی کرکٹ ٹیم میں شامل کر لیا گیا تھا۔ جس میں ان کے کوچ ڈیسائی سر نے کرکٹ سیکھنے میں ان کی بہت مدد کی۔ میٹرک کی تعلیم کے بعد روی شاستری نے آر اے پودار کالج میں داخلہ لیا۔

سال 1977 میں روی شاستری کی قیادت میں ان کی ٹیم نے پہلی بار جائلز شیلڈ ٹرافی جیت کر تاریخ رقم کی۔ روی شاستری کے شاندار کھیل کو دیکھتے ہوئے، صرف 17 سال کی عمر میں، انہیں رانجی ٹرافی کھیلنے کے لیے مہاراشٹر کی ٹیم میں شامل کیا گیا۔کالج میں داخلہ لینے کے اگلے ہی برس ان کو ہندوستان کی انڈر 19 ٹیم میں شامل کیا گیا۔ روی شاستری آل راؤنڈر تھے۔جس کالج میں شاستری نے تعلیم حاصل کی اس کرکٹ اکیڈمی نے بہت اچھے کرکٹرز پیدا کیے ۔ روی شاستری ابتدائی دنوں میں بمبئی کے لیے کھیلا کرتے تھے۔وہ ممبئی کے سب سے کم عمر کرکٹر تھے۔ ان کی کپتانی میں بمبئی نے رنجی ٹرافی پر بھی قبضہ کیا۔ شاستری نے گلیمورگن کے لیے کاؤنٹی کرکٹ کے 4 سیزن بھی کھیلے۔انہوں نے بطور کرکٹر ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے لیے 1981 سے 1992 تک ٹیسٹ کرکٹ اور ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ کھیلی ہے۔ انہوں نے اپنے کرکٹ کیریئر میں اسپن بالر اور بلے باز کا اہم کردار ادا کیا ۔ اسی وجہ سے وہ آل راؤنڈر کے طور پر جانے جاتے تھے۔

سال 1985 میں روی شاستری کی قیادت میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم ورلڈ سیریز میں شرکت کے لیے آسٹریلیا پہنچی۔ روی شاستری نے یہاں اپنی قیادت سے سب کو متاثر کیا۔ کرکٹ کی عالمی چیمپئن شپ کے دوران روی شاستری نے گیری سوبرز کے 1 اوور میں 6 چھکے لگائے۔ اسی سال انہیں ’چیمپئن آف چیمپئنز‘ کے خطاب سے نوازا گیا۔ ایک بلے باز کے طور پر روی شاستری اپنے چپاتی شاٹ (پیڈ سے ایک جھٹکا) کے لئے کافی مشہور رہے۔ وہ اس شاٹ کو اتنے دفاعی انداز میں کھیلتے تھے کہ مخالف ٹیم کے گیند بازی کی تمام حکمت عملی ان کے اس شاٹ کےآگے فیل ہوجاتی تھی۔ حالانکہ روی شاستری کو ایک جارحہ بلے باز نہیں کہا جاسکتا لیکن وہ ضرورت کے مطابق اپنی اسٹرائیک ریٹ میں اضافہ کردیتے تھے۔ شاستری کی بلے بازی کی مثال کرکٹ کی دنیا میں شاید ہی مل سکے۔ وہ اتنے اطمینان اور پرسکون انداز میں بلے بازی کرتے تھے کہ حریف ٹیم کے گیند باز ان کو آؤٹ کرنے کے تمام تر حربے استعمال کرلیا کرتے تھے ۔ ایک مرتبہ تو انہوں نے انگلینڈ کے خلاف 9 گھنٹے 21 منٹ تک مسلسل بلے بازی کر کے سب کو حیرت میں ڈال دیا تھا۔

سال 1985 کے شارجہ کپ کو کوئی نہیں بھول سکتا کیونکہ فائنل میں ہندستان نے پاکستان کو صرف 125 رن بنا کر شکست دی تھی۔ اس میچ کے ہیرو شاستری تھے اور اس کے بعد وہ طویل عرصے تک ہندوستان کے نائب کپتان رہے اور جب گواسکر نے کپتانی چھوڑی تو شاستری کو مستقل شکل میں کپتانی ملی۔ روی شاستری کو اپنے قد کا بہت فائدہ ملا۔ 6 فٹ 3 انچ ہونے کی وجہ سے ہی شاستری کو کرکٹ کا قطب مینار کہا جاتا تھا۔ لمبا اور چوڑا ہونے کی وجہ سے شاستری ایک طرف تو بلے بازی کرتے ہوئے گیند کواچھے سے کھیلنے کی صلاحیت رکھتے تھے تو دوسری طرف اپنی اسپین گیند بازی سے بلے باز کو کافی حد تک پریشان رکھتے تھے ۔ عام طورپر بلے باز ان کی گیندوں کو سمجھنے کی بھول کرتے اور اپنا وکٹ گنوا بیٹھتے۔ ان کی گیند بازی کا ایک بہترین نمونہ 1981 میں ایرانی ٹرافی میں دیکھنے کو ملا جب انہوں نے 101 رن دے کر نو (9)وکٹیں حاصل کی تھیں۔ ان کا یہ ریکارڈ تقریباً 20 سال تک قائم رہا۔

یہ بھی پڑھیں: Azhar Uddin: اظہرالدین وہ مایہ ناز کھلاڑی ہیں جو کسی تعارف کے محتاج نہیں

بھارت نے 1983 میں "کرکٹ ورلڈ کپ" جیت کر تاریخ رقم کی ۔ شاستری نے کپ جیتنے کے لیے ٹورنامنٹ میں بہت اہم اننگز کھیلی۔روی شاستری ٹیسٹ میچوں اور ون ڈے میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کر چکے ہیں اور کچھ کپتانوں کے ساتھ طویل عرصے تک نائب کپتان کی ذمہ داری بھی نبھاتے رہے۔ ان کے کیریئر کی خاص بات وہ تھی جب انہیں 'چیمپئن آف چیمپیئنز' کا ووٹ دیا گیا۔ انہیں یہ اعزاز 1985 میں آسٹریلیا میں ہونے والی کرکٹ کی عالمی چیمپئن شپ کے لیے دیا گیا تھا۔ اس دوران انہوں نے ویسٹ انڈیز کے گیری سوبرز کا ایک اوور میں 6 چھکے مارنے کا ریکارڈ برابر کیا۔ ٹیسٹ کرکٹ میں اپنے ڈیبیو کے 8 مہینوں کے اندر، شاستری 10ویں پوزیشن سے اوپننگ بلے باز بن گئے۔ انہیں یہ پوزیشن ان کے پرسکون اور پرجوش انداز میں کھیلنے کی وجہ سے ملی۔ اپنے کیریئر کے اختتام تک وہ بلے کی تمام پوزیشنوں پر کھیل چکے تھے۔ انہوں نے خود اعتراف کیا کہ بلے بازی کی وجہ سے وہ اپنی گیند بازی پر کم توجہ دے سکے۔ اس سے ان کی گیند بازی بہت متاثر ہوئی۔ تاہم، 1981 میں ایرانی ٹرافی میں 101 رنز کے عوض 9 وکٹوں کا ان کا ریکارڈ تقریباً 20 سال تک قائم رہا۔

روی شاستری نے اپنے کرکٹ کیرئر میں35.79 کےاوسط سے 80 ٹسٹ میچ میں 3830 رن بنائے جس میں ان کی ایک شاندار ڈبل سنچری(206) بھی شامل ہے ۔ انہوں نے اپنے ٹسٹ کیرئر میں 11 سنچریاں اور 12 نصف سنچریاں بنائیں۔ ایک روزہ میچوں میں انہوں نے 150 میچوں میں 29.04کی اوسط سے 3108 رن بنائے جس میں ان کا 109 رن بہترین اسکور رہا۔ ایک روزہ میچوں میں انہوں نے 4 سنچریاں اور 18 نصف سنچریاں بنائیں۔ جہاں تک فرسٹ کلاس میچوں کا تعلق ہے شاستری نے 245 میچوں میں 13202 رن بنائے۔ جس میں ان کی ایک ڈبل سنچری (217) بھی شامل ہے۔ انہوں نے ان میچوں میں 34 سنچریاں اور 66 نصف سنچریاں اسکور کیں۔

جہاں تک روی شاستری کے گیند بازی سے متعلق کیرئر کا تعلق ہے انہوں نے 80 ٹسٹ میچوں میں 6185رن دے کر 151 وکٹ حاصل کیں۔ جس میں انہوں نے گیارہ مرتبہ ایک ہی اننگز میں چار وکٹ حاصل کیں جبکہ دو مرتبہ انہوں نے مخالف ٹیم کے پانچ کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ ایک روزہ میچوں میں بھی شاستری نے 150 میچوں میں 4650 رن دے کر 129 وکٹ حاصل کیں۔ فرسٹ کلا س میچوں میں انہوں نے 245 میچ کھیل کر 16744 رن دے کر 509 وکٹ حاصل کیں۔ شاستری نے اپنا ٹسٹ میچ فروری 1981 میں نیوزی لینڈ کے خلاف ویلنگٹن میں کھیلا اور آخری ٹسٹ میچ جنوبی افریقہ کے خلاف دسمبر 1992 میں کھیلا۔جبکہ شاستری نے 25 نومبر 1981میں احمد آباد میں انگلینڈ کے خلاف اپنا پہلا ایک روزہ میچ کھیلا اور 17دسمبر 1992 میں انہوں ڈربن میں جنوبی افریقہ کے خلاف اپنا آخری ایک روزہ میچ کھیلا۔ کمنٹری کے علاوہ روی شاستری دو سال تک ہندوستانی ٹیم کے ڈائریکٹر بھی رہ چکے ہیں۔ روی شاستری کو 15 جولائی سال 2017 کو ہندوستانی کرکٹ ٹیم کا کوچ مقرر کیا گیا تھا۔ ان کی کوچنگ میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

روی شاستری کی کوچنگ میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی اور آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل میں پہنچی لیکن فائنل میں ٹیم کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے علاوہ ہندوستانی کرکٹ ٹیم سال 2019 میں منعقدہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے سیمی فائنل تک پہنچنے میں کامیاب رہی۔ روی شاستری کی کوچنگ میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم 2021 ٹی 20 ورلڈ کپ کے پہلے راؤنڈ میں ہی باہر ہوگئی تھی۔ اس ورلڈ کپ کے بعد ہی روی شاستری نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ صرف 31 سال کی عمر میں انہیں گھٹنے کی انجری کے باعث ریٹائر ہونا پڑا۔ کرکٹ کے بعد روی شاستری نے بطور کمنٹیٹر کام کرنا شروع کیا۔ یہاں بھی وہ اپنی قابلیت کے بل بوتے پر ایک اچھے تبصرہ نگار ثابت ہوئے۔

یو این آئی

نئی دہلی: کرکٹ کی دنیا میں روی شاستری ایک ایسا نام ہے جس سے بھارت کا ہر کرکٹ پریمی بخوبی واقف ہے۔ ایک دہائی سے زیادہ عرصے تک روی شاستری نے بھارتی کرکٹ کے لیے بحیثیت ایک آل راؤنڈر اپنی لازمی خدمات انجام دیں۔ روی شاستری 27 مئی 1962 کو مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی میں پیدا ہوئے۔ ان کا پورا نام روی شنکر جیادریتھا شاستری ہے۔ ان کے والدین کا تعلق کرناٹک سے تھا۔ والد پیشے سے ڈاکٹر تھے۔ جب روی شاستری بہت چھوٹے تھے تو وہ گلی ڈنڈا، فٹ بال اور ہاکی جیسے کھیلوں میں اپنا کافی وقت گزارتے تھے، لیکن نو عمری سے ہی انہیں کرکٹ میں سب سےزیادہ دلچسپی رہی۔ شاستری نے اسکول کے زمانے سے ہی کرکٹ کھیلنا شروع کی۔ کرکٹ کے جنون کو دیکھتے ہوئے انہیں 9ویں جماعت میں ہی اسکول کی کرکٹ ٹیم میں شامل کر لیا گیا تھا۔ جس میں ان کے کوچ ڈیسائی سر نے کرکٹ سیکھنے میں ان کی بہت مدد کی۔ میٹرک کی تعلیم کے بعد روی شاستری نے آر اے پودار کالج میں داخلہ لیا۔

سال 1977 میں روی شاستری کی قیادت میں ان کی ٹیم نے پہلی بار جائلز شیلڈ ٹرافی جیت کر تاریخ رقم کی۔ روی شاستری کے شاندار کھیل کو دیکھتے ہوئے، صرف 17 سال کی عمر میں، انہیں رانجی ٹرافی کھیلنے کے لیے مہاراشٹر کی ٹیم میں شامل کیا گیا۔کالج میں داخلہ لینے کے اگلے ہی برس ان کو ہندوستان کی انڈر 19 ٹیم میں شامل کیا گیا۔ روی شاستری آل راؤنڈر تھے۔جس کالج میں شاستری نے تعلیم حاصل کی اس کرکٹ اکیڈمی نے بہت اچھے کرکٹرز پیدا کیے ۔ روی شاستری ابتدائی دنوں میں بمبئی کے لیے کھیلا کرتے تھے۔وہ ممبئی کے سب سے کم عمر کرکٹر تھے۔ ان کی کپتانی میں بمبئی نے رنجی ٹرافی پر بھی قبضہ کیا۔ شاستری نے گلیمورگن کے لیے کاؤنٹی کرکٹ کے 4 سیزن بھی کھیلے۔انہوں نے بطور کرکٹر ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے لیے 1981 سے 1992 تک ٹیسٹ کرکٹ اور ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ کھیلی ہے۔ انہوں نے اپنے کرکٹ کیریئر میں اسپن بالر اور بلے باز کا اہم کردار ادا کیا ۔ اسی وجہ سے وہ آل راؤنڈر کے طور پر جانے جاتے تھے۔

سال 1985 میں روی شاستری کی قیادت میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم ورلڈ سیریز میں شرکت کے لیے آسٹریلیا پہنچی۔ روی شاستری نے یہاں اپنی قیادت سے سب کو متاثر کیا۔ کرکٹ کی عالمی چیمپئن شپ کے دوران روی شاستری نے گیری سوبرز کے 1 اوور میں 6 چھکے لگائے۔ اسی سال انہیں ’چیمپئن آف چیمپئنز‘ کے خطاب سے نوازا گیا۔ ایک بلے باز کے طور پر روی شاستری اپنے چپاتی شاٹ (پیڈ سے ایک جھٹکا) کے لئے کافی مشہور رہے۔ وہ اس شاٹ کو اتنے دفاعی انداز میں کھیلتے تھے کہ مخالف ٹیم کے گیند بازی کی تمام حکمت عملی ان کے اس شاٹ کےآگے فیل ہوجاتی تھی۔ حالانکہ روی شاستری کو ایک جارحہ بلے باز نہیں کہا جاسکتا لیکن وہ ضرورت کے مطابق اپنی اسٹرائیک ریٹ میں اضافہ کردیتے تھے۔ شاستری کی بلے بازی کی مثال کرکٹ کی دنیا میں شاید ہی مل سکے۔ وہ اتنے اطمینان اور پرسکون انداز میں بلے بازی کرتے تھے کہ حریف ٹیم کے گیند باز ان کو آؤٹ کرنے کے تمام تر حربے استعمال کرلیا کرتے تھے ۔ ایک مرتبہ تو انہوں نے انگلینڈ کے خلاف 9 گھنٹے 21 منٹ تک مسلسل بلے بازی کر کے سب کو حیرت میں ڈال دیا تھا۔

سال 1985 کے شارجہ کپ کو کوئی نہیں بھول سکتا کیونکہ فائنل میں ہندستان نے پاکستان کو صرف 125 رن بنا کر شکست دی تھی۔ اس میچ کے ہیرو شاستری تھے اور اس کے بعد وہ طویل عرصے تک ہندوستان کے نائب کپتان رہے اور جب گواسکر نے کپتانی چھوڑی تو شاستری کو مستقل شکل میں کپتانی ملی۔ روی شاستری کو اپنے قد کا بہت فائدہ ملا۔ 6 فٹ 3 انچ ہونے کی وجہ سے ہی شاستری کو کرکٹ کا قطب مینار کہا جاتا تھا۔ لمبا اور چوڑا ہونے کی وجہ سے شاستری ایک طرف تو بلے بازی کرتے ہوئے گیند کواچھے سے کھیلنے کی صلاحیت رکھتے تھے تو دوسری طرف اپنی اسپین گیند بازی سے بلے باز کو کافی حد تک پریشان رکھتے تھے ۔ عام طورپر بلے باز ان کی گیندوں کو سمجھنے کی بھول کرتے اور اپنا وکٹ گنوا بیٹھتے۔ ان کی گیند بازی کا ایک بہترین نمونہ 1981 میں ایرانی ٹرافی میں دیکھنے کو ملا جب انہوں نے 101 رن دے کر نو (9)وکٹیں حاصل کی تھیں۔ ان کا یہ ریکارڈ تقریباً 20 سال تک قائم رہا۔

یہ بھی پڑھیں: Azhar Uddin: اظہرالدین وہ مایہ ناز کھلاڑی ہیں جو کسی تعارف کے محتاج نہیں

بھارت نے 1983 میں "کرکٹ ورلڈ کپ" جیت کر تاریخ رقم کی ۔ شاستری نے کپ جیتنے کے لیے ٹورنامنٹ میں بہت اہم اننگز کھیلی۔روی شاستری ٹیسٹ میچوں اور ون ڈے میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کر چکے ہیں اور کچھ کپتانوں کے ساتھ طویل عرصے تک نائب کپتان کی ذمہ داری بھی نبھاتے رہے۔ ان کے کیریئر کی خاص بات وہ تھی جب انہیں 'چیمپئن آف چیمپیئنز' کا ووٹ دیا گیا۔ انہیں یہ اعزاز 1985 میں آسٹریلیا میں ہونے والی کرکٹ کی عالمی چیمپئن شپ کے لیے دیا گیا تھا۔ اس دوران انہوں نے ویسٹ انڈیز کے گیری سوبرز کا ایک اوور میں 6 چھکے مارنے کا ریکارڈ برابر کیا۔ ٹیسٹ کرکٹ میں اپنے ڈیبیو کے 8 مہینوں کے اندر، شاستری 10ویں پوزیشن سے اوپننگ بلے باز بن گئے۔ انہیں یہ پوزیشن ان کے پرسکون اور پرجوش انداز میں کھیلنے کی وجہ سے ملی۔ اپنے کیریئر کے اختتام تک وہ بلے کی تمام پوزیشنوں پر کھیل چکے تھے۔ انہوں نے خود اعتراف کیا کہ بلے بازی کی وجہ سے وہ اپنی گیند بازی پر کم توجہ دے سکے۔ اس سے ان کی گیند بازی بہت متاثر ہوئی۔ تاہم، 1981 میں ایرانی ٹرافی میں 101 رنز کے عوض 9 وکٹوں کا ان کا ریکارڈ تقریباً 20 سال تک قائم رہا۔

روی شاستری نے اپنے کرکٹ کیرئر میں35.79 کےاوسط سے 80 ٹسٹ میچ میں 3830 رن بنائے جس میں ان کی ایک شاندار ڈبل سنچری(206) بھی شامل ہے ۔ انہوں نے اپنے ٹسٹ کیرئر میں 11 سنچریاں اور 12 نصف سنچریاں بنائیں۔ ایک روزہ میچوں میں انہوں نے 150 میچوں میں 29.04کی اوسط سے 3108 رن بنائے جس میں ان کا 109 رن بہترین اسکور رہا۔ ایک روزہ میچوں میں انہوں نے 4 سنچریاں اور 18 نصف سنچریاں بنائیں۔ جہاں تک فرسٹ کلاس میچوں کا تعلق ہے شاستری نے 245 میچوں میں 13202 رن بنائے۔ جس میں ان کی ایک ڈبل سنچری (217) بھی شامل ہے۔ انہوں نے ان میچوں میں 34 سنچریاں اور 66 نصف سنچریاں اسکور کیں۔

جہاں تک روی شاستری کے گیند بازی سے متعلق کیرئر کا تعلق ہے انہوں نے 80 ٹسٹ میچوں میں 6185رن دے کر 151 وکٹ حاصل کیں۔ جس میں انہوں نے گیارہ مرتبہ ایک ہی اننگز میں چار وکٹ حاصل کیں جبکہ دو مرتبہ انہوں نے مخالف ٹیم کے پانچ کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ ایک روزہ میچوں میں بھی شاستری نے 150 میچوں میں 4650 رن دے کر 129 وکٹ حاصل کیں۔ فرسٹ کلا س میچوں میں انہوں نے 245 میچ کھیل کر 16744 رن دے کر 509 وکٹ حاصل کیں۔ شاستری نے اپنا ٹسٹ میچ فروری 1981 میں نیوزی لینڈ کے خلاف ویلنگٹن میں کھیلا اور آخری ٹسٹ میچ جنوبی افریقہ کے خلاف دسمبر 1992 میں کھیلا۔جبکہ شاستری نے 25 نومبر 1981میں احمد آباد میں انگلینڈ کے خلاف اپنا پہلا ایک روزہ میچ کھیلا اور 17دسمبر 1992 میں انہوں ڈربن میں جنوبی افریقہ کے خلاف اپنا آخری ایک روزہ میچ کھیلا۔ کمنٹری کے علاوہ روی شاستری دو سال تک ہندوستانی ٹیم کے ڈائریکٹر بھی رہ چکے ہیں۔ روی شاستری کو 15 جولائی سال 2017 کو ہندوستانی کرکٹ ٹیم کا کوچ مقرر کیا گیا تھا۔ ان کی کوچنگ میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

روی شاستری کی کوچنگ میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی اور آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل میں پہنچی لیکن فائنل میں ٹیم کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے علاوہ ہندوستانی کرکٹ ٹیم سال 2019 میں منعقدہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے سیمی فائنل تک پہنچنے میں کامیاب رہی۔ روی شاستری کی کوچنگ میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم 2021 ٹی 20 ورلڈ کپ کے پہلے راؤنڈ میں ہی باہر ہوگئی تھی۔ اس ورلڈ کپ کے بعد ہی روی شاستری نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ صرف 31 سال کی عمر میں انہیں گھٹنے کی انجری کے باعث ریٹائر ہونا پڑا۔ کرکٹ کے بعد روی شاستری نے بطور کمنٹیٹر کام کرنا شروع کیا۔ یہاں بھی وہ اپنی قابلیت کے بل بوتے پر ایک اچھے تبصرہ نگار ثابت ہوئے۔

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.