بھارت نے پہلے بلے بازی کرتے ہوئے انگلینڈ کو 330 رنوں کا ہدف دیا تھا لیکن انگلش ٹیم سیم کرین کی عمدہ بلے بازی کے باوجود ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی۔
ہدف کا تعاقب کرنے اتری انگلش ٹیم کی شروعات اچھی نہیں رہی اور گزشتہ میچ میں شاندار بلے بازی کرنے والے سلامی بلے باز جیسن روئے اور جانی بیئرسٹو جلدی جلدی پویلین لوٹ گئے۔ جیسن روئے نے 14 رنز اور جانی بیئرسٹونے ایک رنز بنائے۔ ان دونوں کو تیز گیند باز بھونیشور کمار نے آؤٹ کیا۔
اس کے بعد پچھلے میچ میں 99 رنز کی جارحانہ اننگ کھیلنے والے آل راؤنڈر بین اسٹوکس اور ڈیوڈ ملان نے محاذ سنبھالتے ہوئے ٹیم کو ابتدائی بحران سے نکالا۔ خطرناک ہوتی جارہی اس جوڑی کو نوجوان تیز گیند باز ٹی نٹراجن نے اسٹوکس کو آؤٹ کر کے توڑا، اسٹوکس نے 39 گیندوں میں 35 رنز بنائے جبکہ اس دوران ڈیوڈ ملان نے اپنی نصف سنچری مکمل کی۔
اسٹوکس اور ملان کے آؤٹ ہونے کے بعد انگلش ٹیم کی شکست یقینی نظر آنے لگی تھی اور مڈل آرڈر کے بلے باز ناکام ثابت ہوئے اور یکے بعد دیگرے پویلین لوٹ گئے۔ اس دوران سیم کرین نے ایک جانب سے محاذ سنبھالے رکھا اور بھارتی گیند بازوں پر تابڑ توڑ حملے جاری رکھے لیکن دیگر بلے بازوں سے تعاون نہ ملنے کی وجہ سے وہ ٹیم کو فتح نہیں دلا سکے۔
سیم کرین نے 83 گیندوں میں 9 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے ناٹ آؤٹ 95 رنوں کی بہترین اننگ کھیلی لیکن ان کی یہ اننگ رائیگاں گئی۔ اس کے علاوہ جوز بٹلر نے 15 رنز، معین علی نے 29 رنز اور لیام لنگسٹون نے 35 رنز بنائے۔
ایک وقت بھارت کی جیت یقینی نظر آرہی تھی لیکن سیم کرین نے بھارتی کھلاڑیوں کو ناکوں چنے چبوادئے لیکن دوسرے کھلاڑیوں کے کریز پر نہ ٹک پانے کی وجہ سے انگلش ٹیم میچ کے ساتھ سیریز بھی ہار گئی۔
بھارت کی جانب سے شاردُل ٹھاکُر سب سے کامیاب گیند باز رہے اور 4 بلے بازوں کو آؤٹ کیا جبکہ بھونیشور کمار نے 3 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔ اس کے علاوہ ٹی نٹراجن نے ایک وکٹ حاصل کیا۔
سیم کرین کو ان کی بہترین بلے بازی کی وجہ سے پلیئر آف دی میچ جبکہ جانی بیئرسٹو کو پلیئر آف دی سیریز کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔
اس سے قبل مابین تیسرے اور فیصلہ کن یک روزہ میچ میں بھارتی ٹیم نے شکھر دھون، رشبھ پنت اور ہاردک پانڈیا کی شاندار نصف سنچری کی بدولت 329 رنز بنائے تھے۔
بھارت نے بلے بازی کرتے ہوئے رشبھ پنت(78 رنز)، شکھر دھون(67 رنز) اور ہاردک پانڈیا(64 رنز) کی بہترین بلے بازی کی مدد سے انگلینڈ کو 330 رنوں کا ہدف دیا تھا۔
اس فیصلہ کن میچ میں انگلینڈ نے ٹاس جیت کر ایک بار پھر بھارت کو بلے بازی کی دعوت کی تھی۔ شکھر دھون اور روہت شرما نے بھارت کو بہترین شروعات دلائی اور پہلے وکٹ کے لیے 103 رنوں کی پارٹنرشپ کی تھی۔
روہت شرما اور شکھر دھون تیز رفتاری سے میدان کے چاروں جانب شاٹس لگائے۔ خطرناک ہوتی جارہی اس جوڑی کو عادل راشد نے روہت شرما کو آؤٹ کر کے توڑا۔ روہت نے 37 گیندوں میں 6 چوکوں کی مدد سے 37 رنز بنائے۔
روہت کے آؤٹ ہونے کے بعد کپتان وراٹ کوہلی کریز پر آئے اور پہلی گیند پر چوکا لگا کر اپنے ارادے طاہر کردئے لیکن معین علی کی گیند پر چکمہ کھاگئے اور محض 7 رنز کے انفرادی اسکور پر پویلین لوٹ گئے۔ اس دوران شکھر دھون نے اپنی نصف سنچری مکمل کی۔ انہوں نے 56 گیندوں میں 10 چوکوں کی مدد سے 67 رنز کی اننگ کھیلی۔
کوہلی کے آؤٹ ہونے کے بعد گزشتہ میچ میں شاندار سنچری بنانے والے کے ایل راہل میدان میں آئے لیکن اس میچ میں ان کا بلہ کچھ خاص کمال نہیں دکھا سکا اور وہ بھی 7 رنز بناکر آؤٹ ہوگئے۔
اس کے بعد رشبھ پنت اور ہاردک پانڈیا نے محاذ سنبھالا اور انگلش گیند بازوں کی جم کر دھنائی کی۔ ان دونوں بلے بازوں نے 70 گیندوں میں 99 رنز کی پارٹنرشپ کر کے ٹیم کا اسکور مزید مستحکم کیا۔
رشبھ پنت اس میچ میں بھی بدقسمتی سنچری مکمل نہیں کر سکے اور 62 گیندوں میں 5 چوکوں اور 4 چھکوں کی مدد سے 78 رنز کی تیز رفتار اننگ کھیلی جبکہ ہاردک پانڈیا نے بھی ان کا بخوبی ساتھ دیا اور 44 گیندوں میں 5 چوکوں اور 4 چھکے لگاتے ہوئے 64 رنز بنائے۔
اس کے علاوہ نچلی صف کے بلے بازوں نے بھی بہترین بلے بازی کی۔ کرونا پانڈیا نے 25 رنز اور شاردُل ٹھاکُر نے 30 رنز بنائے۔
انگلینڈ کی جانب سے مارک ووڈ سب سے کامیاب گیند باز رہے اور 3 بلے بازوں کو پویلین کی راہ دکھائی جبکہ عادل راشد نے دو وکٹیں حاصل کیں۔ اس کے علاوہ سیم کوین، ریسی ٹوپلی، بین اسٹوکس، معین علی اور لیام لنگوسٹون کے حصے میں ایک ایک وکٹ آئی۔