بھارت اور انگلینڈ کی ٹیمیں اپنی گزشتہ سیریز جیت کر اس مقابلے میں بلند حوصلہ کے ساتھ اتر رہی ہیں۔ چنئی میں پہلے دونوں ٹیسٹ میچ کھیلے جائیں گے۔ یہ سیریز ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے لحاظ سے کافی اہم ہے اور دونوں ہی ٹیموں کے لیے فائنل میں جگہ بنانے کا آخری موقع بھی۔
بھارتی کرکٹ ٹیم نے اپنی گزشتہ سیریز میں آسٹریلیا کو اسی کی سرزمین پر 1-2 سے شکست دی تھی جبکہ انگلینڈ کرکٹ ٹیم سری لنکا کو 0-2 سے ہرا کر بھارت آئی ہے۔
بھارتی ٹیم اس وقت آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ میں پہلے نمبر پر جبکہ انگلینڈ ٹیم نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے بعد چوتھے نمبر پر ہے۔
آسٹریلیا نے جنوبی افریقہ کا اپنا آئندہ دورہ ملتوی کردیا ہے جس سے دوسرے نمبر پر موجود نیوزی لینڈ نے فائنل میں راست داخلہ حاصل کر لیا ہے۔ فائنل کی دوسری پوزیشن کی ٹیم کے لیے مقابلہ اب تین ٹیموں بھارت، آسٹریلیا اور انگلینڈ تک محدود ہوگیا ہے۔ بھارت اور انگلینڈ سیریز سے ہی فائنل کی دوسری ٹیم کا فیصلہ ہوگا جو رواں برس جون میں انگلینڈ کے لارڈز گراؤنڈ میں کھیلا جائے گا۔
کل سے شروع ہونے والی بھارت اور انگلینڈ کے درمیان ٹیسٹ سیریز سے ہی آئی سی سی ٹیسٹ چیپمیئن شپ کی فائنلسٹ ٹیم کا فیصلہ ہوگا۔
بھارتی ٹیم نے نومبر 2019 میں کولکاتہ کے ایڈن گارڈن گراؤنڈ میں بنگلہ دیش کے خلاف ڈے نائٹ ٹیسٹ اور کورونا وبا کے بعد گھریلو سرزمین پر اپنا پہلا ٹیسٹ کھیل رہا ہے۔
چند کھلاڑیوں کو چھوڑ کر بھارت کے تمام بڑے کھلاڑی فٹ ہیں اور وراٹ کوہلی کی کپتانی میں ٹیم انگلینڈ کو چیلنج دینے کے لیے ایک مضبوط ٹیم کا منتخب کرنا ہوگا۔
جب بھارت نے آسٹریلیا کے شہر برسبین میں چوتھا اور آخری ٹیسٹ جیتا تو اس کے بہت سے اہم کھلاڑی زخمی ہوکر سیریز سے باہر ہوگئے تھے اس کے باوجود برسبین کے گابا گراؤنڈ میں نے تاریخی فتح حاصل کی تھی۔
حالانکہ بھارت کی جانب سے حتمی 11 کھلاریوں کا اعلان نہیں کیا گیا ہے لیکن توقع کی جارہی ہے کہ اننگ کی شروعات کے لیے روہت شرما کے ساتھ شبھمن گل ہوں گے جنہوں نے آسٹریلیا میں بہتری کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔
اس کے علاوہ چیتشور پجارا تیسرے نمبر جبکہ کپتان وراٹ چوتھے نمبر پر واپسی کریں گے۔ آسٹریلیا میں تین میچوں کی کپتانی کرنے والے اجنکیا رہانے پانچویں نمبر پر بلے بازی کر سکتے ہیں۔
وکٹ کیپر کے طور پر رِدھمان ساہا اور رشبھ پنت کے درمیان ایک بار پھر مقابلہ رہے گا۔ اگرچہ رشبھ پنت نے گابا گراؤنڈ پر میچ وننگ اننگز کھیلی تھی لیکن ان کی وکٹ کیپنگ میں ابھی بھی خامیاں ہیں اور ساہا بھارت کی اسپن مددگار پچوں پر وکٹوں کے پیچھے زیادہ کارگر ثابت ہوسکتے ہیں۔ اگر بھارتی ٹیم تین اسپنرز کے ساتھ اترنے کا فیصلہ کرتی ہے تو ساہا کو ان کی بہتر وکٹ کیپنگ کی وجہ سے ترجیح ملے گی۔
اس کے علاوہ آف اسپنر روی چندرن اشون کا کھیلنا طے مانا جا رہا ہے اور اگر ٹیم تین اسپنرز کے ساتھ اترنا چاہتی ہے تو چائنامین گیندباز کلدیپ یادو کو موقع مل سکتا ہے۔ کلدیپ آسٹریلیا میں ایک ٹیسٹ بھی نہیں کھیل سکے تھے۔ تیسرے اسپنر کے لیے اسپن آل راؤنڈر واشنگٹن سندر اور اکشر پٹیل میں مقابلہ رہے گا۔ سُندر آف اسپن گیندبازی کرتے ہیں جبکہ پٹیل لیفٹ آرم اسپنر ہیں۔
بھارت کے دونوں ٹاپ تیز گیند باز ایشانت شرما اور جسپریت بمراہ مکمل طور پر فٹ ہیں اور چنئی میں وہ انگلینڈ کے سامنے سخت چیلنج پیش کریں گے۔ ایشانت آسٹریلیا کے دورے میں نہیں کھیلے تھے جبکہ زخمی ہونے کی وجہ سے بمراہ کو چوتھے ٹیسٹ سے باہر کردیا گیا تھا۔ اگر تیسرے تیز گیند باز کو موقع دینے کی بات سامنے آئی تو محمد سراج کی دعویداری مضبوط ہوگی اور کلدیپ یادو کو بھی باہر بیٹھنا پڑ سکتا ہے۔
بھارت کے چوٹی کے تیز گیند باز ایشانت شرما نے حال ہی میں دہلی کی جانب سے سید مشتاق علی ٹرافی کھیل کر اپنی میچ فٹنیس ثابت کی ہے۔ ایشانت 300 ٹیسٹ وکٹ حاصل کرنے والے بھارت کے چھٹے تیز گیند باز بننے سے محض تین وکٹ دور ہیں۔ اگر بمراہ چنئی ٹیسٹ میں کھیلنے اترتے ہیں تو طویل فارمیٹ میں بھارت کی سرزمین پر یہ ان کا پہلا ٹیسٹ ہوگا۔ سنہ 2018 میں کیپ ٹاؤن میں ٹیسٹ ڈیبیو کرنے کے بعد انہوں نے اپنے تمام 17 ٹیسٹ غیر ملکی سر زمین پر کھیلے ہیں۔
انگلینڈ کو پہلا ٹیسٹ شروع ہونے سے قبل ہی جیک کراولی کے زخمی ہونے کے سبب پہلے دو ٹسٹ سے باہر ہونے کی وجہ سے گہرا جھٹکا لگا ہے۔ کلائی کی انجری کے سبب کرولی چنئی میں کھیلے جانے والے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں باہر ہوگئے ہیں۔
انگلینڈ نے اولی پوپ کو ٹیم میں شامل کیا ہے تاکہ ٹیم کے ٹاپ آرڈر میں توازن برقرار رہے۔
سری لنکا کے دورے میں ڈبل سنچری اور ایک سنچری بنانے والے کپتان جو روٹ کے لیے یہ ٹیسٹ 100 واں ٹیسٹ ہوگا۔ روٹ نے بھارت میں ہی اپنے ٹیسٹ کریئر کا آغاز سنہ 2012 میں ناگپور میں کیا تھا اور اب وہ بھارت میں ہی اپنا 100 واں ٹیسٹ کھیلنے جا رہے ہیں۔
انگلینڈ نے سری لنکا میں آسانی سے دونوں ٹیسٹ جیت لیے تھے۔ تاہم ان دونوں ٹیسٹ میں ان کے سرکردہ آف اسپنر معین علی کورونا کی وجہ سےباہر رہے تھے لیکن اب وہ فٹ ہیں اور انگلینڈ کے اسپن گیند بازی شعبے کو سنبھالیں گے۔
انگلینڈ کے تیز گیند باز جوفرا آرچر سے مضبوطی ملے گی جو سری لنکا میں نہیں کھیل سکے تھے۔ آرچر کا ساتھ دینے کے لیے اسٹورٹ براڈ موجود رہیں گے۔ ٹیم کے پاس بین اسٹوکس اور جوس بٹلر کی شکل میں دو انتہائی تجربہ کار اور اسٹار کھلاڑی ہیں جو بھارتی ٹیم کے لئے مشکلات پیدا کرسکتے ہیں۔
ہندوستان کی طرح انگلینڈ کی بھی نگاہیں ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ کے فائنل میں جگہ بنانے پر ہے۔ دونوں ٹیموں کے مابین یہ میچ سیریز کی سمت کا فیصلہ طے کرے گا اور اس بات کا بھی پتہ چلے گا کہ کون سی ٹیم فائنل میں جگہ بنائے گی۔