بی سی سی آئی نے کرکٹ کے سب سے بڑے میلے کے لیے 15 رکنی بھارتی ٹیم کا اعلان کیا تھا، ٹیم کے تقریباً 12 کھلاڑیوں کے نام پہلے سے طے تھے، لیکن بقیہ دو تین ناموں نے سبھی کو حیران کر دیا ہے۔
ٹیم کی قیادت وراٹ کوہلی کو سونپی گئی ہے تو وہیں نائب کپتان کی ذمہ داری روہت شرما ادا کریں گے۔
شامل 15 کھلاڑیوں کے ریکارڈز اور ان کی کارکردگی پر ایک نظر :
وراٹ کوہلی: وراٹ کوہلی پہلی مرتبہ عالمی کپ میں بطور کپتان میدان پر اتریں گے۔ اس 30 سالہ کھلاڑی نے اپنی صلاحیت کا نمونہ ہر جگہ پیش کیا ہے اور آج دنیا کے بہترین بلے بازوں میں شمار کئے جاتے ہیں۔
وراٹ کوہلی نے اب تک 227 یک روزہ میچوں میں 59.57 کے اوسط سے 10843 رنز بنائے ہیں جن میں 41 سنچری اور 49 نصف سنچری شامل ہیں۔
مہندر سنگھ دھونی: بھارتی ٹیم کے سابق کپتان مہندر سنگھ دھونی ٹیم کے سب سے تجربہ کار کھلاڑی ہیں اور ان کی موجودگی ٹیم کے کافی اہمیت کی حامل ہے۔
دھونی کی موجودگی سے وراٹ کوہلی کو کسی بھی قسم کا فیصلہ لینے میں آسانی ہوتی ہے۔
اپنی کپتانی میں بھارت کو عالمی چیمپیئن بنانے والے دھونی کا یہ آخری عالمی کپ ہو سکتا ہے اور وہ اسے یادگار بنانا چاہیں گے۔
دھونی نے اب تک 341 یک روزہ میچوں میں ملک کی نمائندگی کی ہے اور 50.72 کے اوسط سے 10500 رنز بنائے ہیں جس میں 10 سنچری اور 71 نصف سنچری شامل ہیں۔
اس کے علاوہ انہوں نے وکٹ کے پیچھے 434 شکار کیے ہیں۔
روہت شرما: ہٹ مین کے نام سے مشہور سلامی بلے روہت شرما دنیا کے واحد بلے باز ہیں جنہوں نے یک روزہ کرکٹ کی تاریخ میں تین ڈبل سنچری بنائی ہے۔
روہت شرما کا انگلینڈ میں شاندار ریکارڈ ہے اور ان سے بہترین کارکردگی کی امید ہے۔
روہت شرما نے 206 میچوں میں 47.39 اوسط سے 8010 رنز بنائے ہیں جس میں تین ڈبل سنچری سمیت 22 سنچری اور 41 نصف سنچری شامل ہیں۔
شکھر دھون: خراب فارم سے نبرد آزما سلامی بلے باز شکھر دھون کا فارم میں لوٹنا انتہائی ضروری ہے حالاںکہ آئی سی سی ٹورنامنٹ میں ان کاریکارڈ شاندار ہے لیکن فی الحال وہ اپنا روایتی کھیل پیش کرنے میں پوری طرح ناکام ہیں۔
اس 33 سالہ بلے باز نے 128 یک روزہ میچوں میں 44.62 کے اوسط سے 16 سنچری اور 27 نصف سنچریوں کی مدد سے 5355 رنز بنائے ہیں۔
کے ایل راہل: عالمی کپ اسکواڈ سیلیکشن میں آخری اوقات میں ٹیم میں شامل کئے جانے والے لوکیش راہل کو چوتھے نمبر پر بلے بازی کے لیے ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔ حالاںکہ ٹیم سیلیکشن کے دوران راہل کے علاوہ امباتی رائیڈو اور رشبھ پنت اس فہرست میں شامل تھے لیکن راہل کو ان پر ترجیح دی گئی ہے۔
پہلے پریکٹس میچ میں ناکامی کے بعد راہل نے دوسرے میچ میں شاندار سنچری بنا کر سلیکٹروں کے فیصلے کو درست ثابت کرنے کی کوشش کی۔
راہل کو فی الحال کوئی خاص تجربہ نہیں ہے انہوں نے 14 یک روزہ میچوں میں 343 رنز بنائے ہیں۔
دنیش کارتک: تجربہ کار دنیش کارتک کو ٹیم میں متبادل وکٹ کیپر کے طور ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔
کارتک نے 91 میچوں میں ملک کی نمائندگی کی ہے اور 31.03 کے اوسط سے 1738 رنز بنائے ہیں، اسی کے ساتھ وکٹ کے پیچھے 68 شکار ان کے نام درج ہیں۔
کیدار جادھو: حالانکہ کہ کیدار جادھو کو انگلینڈ میں کھیلنے کا تجربہ نہیں ہے لیکن ان کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے انہیں عالمی کپ اسکواڈ میں شامل کیا گیا ہے۔
جادھو کا کردار ایک آل راؤنڈر کے طور پر ہوگا لیکن فٹنیس کے مسائل سے دوچار انہیں بار بار میدان چھوڑ کر جانا پڑ رہا ہے۔
جادھو نے 59 یک روزہ میچ کھیلے ہیں جس میں انہوں نے دو سنچری اور پانچ نصف سنچریوں کی مدد سے 1174 رنز بنائے ہیں جبکہ 27 وکٹ بھی اپنے نام کئے ہیں۔
ہاردک پانڈیا: اپنی جارحانہ بلے ابزی کی وجہ سے سیلیکٹروں کو اپنی جانب راغب کرنے والے ہاردک پانڈیا نے حالیہ وقت میں اپنی کارکردگی سے سب کو متاثر کیا ہے خاص طور پر آئی پی ایل میں پانڈیا نے بہترین بلے بازی سے مخالف ٹیموں کے چھکے چھڑا دیئے تھے۔
پانڈیا کو بطور آل راؤنڈر ٹیم میں جگہ دی گئی ہے، اس 25 سالہ کھلاڑی نے اب تک 45 یک روزہ میچ کھیلے ہیں جس میں انہوں نے 731 رنز بنائے ہیں جبکہ گیندبازی کرتے ہوئے 44 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی ہے۔
جسپریت بمراہ: دنیا کے نمبر ایک گیند باز جسپریت بمراہ بھارت کی گیند بازی کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔
انہیں یارکر کنگ اور ڈیتھ اوور کنگ کے نام سے جانا جاتا ہے، انگلینڈ کی تیز پچوں پر انہیں گیند کو سوئنگ کرانے میں کافی مدد ملے گی۔
بمراہ نے 49 میچوں میں 85 وکٹیں حاصل کی ہیں۔
محمد سمیع: بنگال کے اس تیز گیند باز نے حالیہ وقت میں کافی متاثر کن گیند بازی کی ہے اور ٹیم کو کئی میچوں میں فتح سے ہمکنار کرایا ہے۔
حالاںکہ سمیع کو وکٹ نکالنےمیں ماہر گیند باز کہا جاتا ہے لیکن ان کی فٹنیس کافی تشویش ناک ہے۔
انہوں نے اب تک 63 میچوں میں 113 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی ہے۔
بھونیشور کمار: تجربہ کار تیز گیندباز پچھلے کئی میچوں سے خراب فارم سے جوجھ رہے ہیں اور عالمی کپ شروع ہونے سے قبل ان کا فارم میں لوٹنا انتہائی ضروری ہے۔
حالانکہ بھونیشور کمار گیند کو سوئنگ کرانے میں مہارت رکھتے ہیں لیکن خراب فارم ان کے لیے تشویش کا باعث بنا ہوا ہے۔ امید ہے کہ وہ انگلینڈ کی پچوں پر اپنا فارم واپس حاصل کر لیں گے۔
انہوں نے 105 یک روزہ میچوں میں گیند بازی کی کمان سنبھالی ہے اور 118 وکٹ اپنے نام کئے ہیں۔
یزویندر چہل: دباؤ کی صورتحال میں وکٹ نکالنے میں مہارت رکھنے والی اسپنر یزویندر چہل کا یہ پہلا عالمی کپ ہے اور انہیں کوئی بھی بڑا آئی سی سی ٹورنامنٹ کھیلنے کا تجربہ نہیں ہے۔
چہل کے لیے انگلینڈ کے حالات میں خود کا ڈھالنا ہوگا۔ انہوں ابھی تک 41 میچوں میں نمائدگی کرے ہوئے 72 وکٹیں حاصل کی ہیں اور 42 رنز دے کر 6 وکٹ ان کی بہترین کارکردگی ہے۔
کلدیپ یادو: چائنا مین گیند باز کے نام سے مشہور نوجوان گیند باز کلدیپ یادو نے اپنی نپی تلی گیند بازی سے سیلیکٹروں کو مجبور کر دیا کہ انہں عالمی کپ اسکواڈ میں شامل کیا جائے۔
رویندر جڈیجہ: تجربہ کار آل راؤنڈر رویندر جڈیجہ کو ٹیم سے کافی امیدیں وابستہ ہیں اور انہوں نے پہلے پریکٹس میچ میں نصف سنچری بنا کر سیلیکٹروں کے فیصلے کو درست قرار دیا ہے۔
جڈیجہ نازک حالات میں بلے بازی کرنے میں مہارت رکھتے ہیں اور اسپن گیند بازی میں ٹیم کی ضرورت ہیں۔
انہوں نے ابھی تک 151 یک روزہ میچوں میں 2035 رنز بنائے ہیں جبکہ 174 وکٹیں حاصل کی ہیں۔
وجے شنکر: عالمی کپ اسکواڈ میں سرپرائز پیکیج وجے شنکر کو محض 9 میچوں کا ہی تجربہ ہے لیکن سیلیکشن کمیٹی نے ان پر اعتماد کرتے ہوئے چوتھے نمبر پر بلے بازی کے لیے ٹیم میں شامل کی ہے۔