ETV Bharat / sports

جب سچن نے آسٹریلیائی ٹیم کے چھکے چھڑائے

نوے کی دہائی نے ملک کی عوام کو کرکٹ میں ایک نئی امید اور نیا اعتماد عطا تھا اور کرکٹ سے محبت کرنے کی ایک نئی وجہ دی تھی۔

سچن نے شارجہ میں آسٹریلیا کے خلاف شاندار سنچری بنائی تھی
author img

By

Published : Apr 24, 2019, 12:51 PM IST

سنہ 1989 میں جس نام کو سن کر لوگوں ناک بھویں چڑھا لیتے تھے اب سب کی توجہ صرف اسی نام پر مرکوز تھی اور ہر کسی کی زبان پر صرف وہی نام تھا اور پھر شروع ہوا تھا ایک نیا اینتھیم سانگ، سچن ... سچن ... سچن ...

یہ اینتھم سانگ 24 برسوں تک بھارتی کرکٹ کی جان بنا رہا دنیا کے ہر کونے میں کرکٹ شائقین نے اسے گنگنایا۔

گھروں میں ٹی وی کے سامنے نظریں لگائے یا ریڈیو پر کان سٹائے ہوئے کرکٹ کے مداح بس سچن ہی کے نام کا مالا جپ رہے تھے اور سب کی زبان پر سچن سچن ہی تھا۔

سچن کی صلاحیت پوری دنیا دیکھ چکی تھی اور ان کے شاٹس کے لوگ دیوانے ہو چکے تھے، سنہ 1996 عالمی کپ کپ آتے آتے سچن تیندولکر ٹیم کی جان بن چکے تھے اور پورا ملک کرکٹ کا دیوانہ ہو چکا تھا یا یوں کہیے کہ کرکٹ اس ملک میں ایک مذہب کی حیثیت اختیار کرچکا تھا۔

سچن نے شین ورن کی جم کت دھنائی کی تھی
سچن نے شین ورن کی جم کت دھنائی کی تھی

اور سنہ 1998 میں اس مذہب کا خدا بھی اس دیوانے ملک کو مل گیا، 21 برس قبل اپریل ماہ میں ہی بھارت کی سرزمین پر بھارت، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان سہ رخی سیریز کھیلی گئی تھی۔

اس سیریز میں سچن نے آسٹریلیا کے خلاف ایک شاندار سنچری بنائی تھی اس سیریز میں بھارتی ٹیم نے اپنے سارے میچ جیتے، لیکن فائنل میں آسٹریلیا نے آسانی سے شکست دے دی تھی۔

اس شکست کی مایوسی سب کو تھی، بھارتی ٹیم تمام میچ جیت کر فائنل کی رکاوٹ پار کرنے میں ناکام رہی اور اس ہار کا حساب لیا جانا تھا اور اس کا موقع بھی بھارتی ٹیم کو اسی ماہ ملا جب ایک اور سہ رخی سیریز کھیلی گئی، بھارت اور آسٹریلیا کے علاوہ تیسری ٹیم زمبابوے تھی۔ یہ سہ رخی سیریز شارجہ میں کھیلی گئی تھی۔

شارجہ میں سہ رخی سیریز بنام 'کوکا کولا کپ' کا انعقاد کیا گیا، آسٹریلیا اپنے سارے میچ جیت کر فائنل میں پہنچ گیا تھا جبکہ دوسری جگہ کے لئے مقابلہ بھارت اور نیوزی لینڈ کے درمیان تھا، بھارت یا تو میچ جیت کر یا صرف بہتر رن ریٹ حاصل کر نیوزی لینڈ سے آگے نکل سکتا تھا. لیکن سامنے بہترین ستاروں سے آراستہ آسٹریلوی ٹیم تھی

اس میچ میں آسٹریلیا نے پہلے بلے بازی کرتے ہوئے مقررہ 50 اوورز میں 284 رن بنائے، یہ ہدف اس دور کے لحاظ سے آسان نہیں تھا اور بھارت کو نیوزی لینڈ سے آگے نکلنے کے لئے کم سے کم 254 رن بنانے تھے۔

بھارتی ٹیم کا آغاز سست رہا پھر چھٹے اوور میں سچن نے مائیکل كاسپرووچ کو مسلسل 2 چھکے مارے، سچن کے اچانک اس طور پر آسٹریلوی ٹیم چونک گئی اس کے بعد سچن نے تابڑ توڑ حملہ کرنا شروع کیا۔

جب بھارت کا اسکور 31 اوور میں 4 وکٹوں کے نقصان پر 143 رنز تھا، اسی وقت شارجہ میں زبردست طوفان آ گیا یہ طوفان اتنا خطرناک تھا کہ کھیل تقریباً آدھے گھنٹے تک روکنا پڑا، تمام کھلاڑی میدان پر ہی لیٹ گئے. اس واقعہ کو یاد کرتے ہوئے سچن اپنی سوانح عمری 'پلیئنگ اٹ مائی وے' میں لکھا ہے کہ 'وہ ہم سب کے لئے ڈراؤنا تجربہ تھا، پہلی بار ایسا کچھ دیکھا تھا اور مجھے محسوس ہوا تھا کہ سب طوفان میں اڑنے لگے۔

آدھے گھنٹے بعد جب طوفان تھما اور حالات قابو میں آئے تو ٹیم کے سامنے نیا چیلنج تھا، ڈک ورتھ لوئس قانون کے تحت ٹارگیٹ میں تبدیلی کی گئی اور اب بھارت کو بنانے تھے 46 اوور میں 276 رن یعنی 4 اوور کم لیکن ٹارگیٹ میں صرف 8 رنز کی کمی اور اپنا رن ریٹ نیوزی لینڈ سے بہتر کرنے کے لیے اب 46 اوورز میں 237 رن بنانے تھے۔

سچن نے شین ورن کی جم کت دھنائی کی تھی
سچن نے شین ورن کی جم کت دھنائی کی تھی

اس بارے میں سچن اپنی سوانح عمری میں لکھتے ہیں کہ 'میرے بہت سے ساتھی کھلاڑی سوچ رہے تھے کہ ہمیں صرف 100 رنز بنا کر فائنل میں کوالیفائی کرنے پر توجہ دینا چاہئے، لیکن میں میچ جیت کر فائنل میں جانے کا من بنا چکا تھا کیوں کہ میں اس دن گیند کو اچھے سے ہٹ کر رہا تھا۔

اس کے بعد شارجہ میں دوسرا طوفان آیا لیکن اس طوفان نے صرف آسٹریلیا کو پریشان کیا اور ا طوفان کا نام تھا سچن تیندولکر۔ سچن کا ایسا انداز پہلے کبھی کسی نے نہیں دیکھا تھا۔

كاسپرووچ کو لگائے گئے چھکے، شین وارن، ٹام موڈی اور اسٹیو وا کے لیے لانگ آن اور مڈ وکٹ کے اوپر سے باؤنڈری پار بھیجے گئے شاٹس، اس رات شارجہ میں صرف یہی سب دیکھنے کو ملا تھا اور شارجہ میں اس رات جس سچن کو دنیا نے دیکھا وہ ایکدم الگ ہی انداز میں تھے۔

سچن نے 131 گیندوں پر 143 رنز بنائے اور جب وہ 43 ویں اوور میں آؤٹ ہوئے تو بھارتی ٹیم فائنل کے لئے کوالیفائی کر چکی تھی۔ سچن کی اس اننگز کے باوجود بھی بھارت 26 رنز سے میچ ہار گیا تھا تاہم تاریخ میں یہ دن اور سچن کی یہ اننگ ریتیلے طوفان اور سچن کا طوفان نام سے مشہور ہو گئی تھی۔

سچن نے شارجہ میں آسٹریلیا کے خلاف شاندار سنچری بنائی تھی
سچن نے شارجہ میں آسٹریلیا کے خلاف شاندار سنچری بنائی تھی

سچن اب بھی مطمئن نہیں تھے ان کے لئے کام اب بھی باقی تھا اور اسے پورا کرنے کے لئے دن بھی اتنا ہی خاص تھا۔ 24 اپریل 1973 کو پیدا ہوئے سچن تندولکر کی 25 ویں سالگرہ تھی، سچن نے اپنے بین الاقوامی کریئر میں صرف ایک ہی بار اپنی سالگرہ پر کوئی میچ کھیلا اور وہ بہت ہی خاص رہا۔

کوکا کولا کپ کا فائنل 24 اپریل کو کھیلا گیا اور اس دن سچن کی یوم پیدائش تھی۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے آسٹریلیا نے 272 رنز بنائے تھے اور یہ ہدف آسان نہیں تھا لیکن اس بار سچن سے امیدیں دگنی تھیں، پیپسی کپ فائنل میں شکست اور گزشتہ میچ میں فتح کے قریب پہنچ کر بھی جیت سے دور رہ گئی بھارتی ٹیم کا بدلہ لینے کے لیے سچن کے پاس حساب بیباک کرنے کا یہ بہترین موقع تھا۔

سچن نے اپنی کتاب میں لکھا کہ 'سب کو لگ رہا تھا کہ میں وہیں سے اپنی بیٹنگ شروع کروں گا جہاں میں نے گزشتہ میچ میں ختم کی تھی لیکن یہ اتنا آسان نہیں تھا، جسم بہت تھکا ہوا تھا تو میں نے فیصلہ کیا کہ پہلے ایک وقت گزارا جائے اور پھر آخر تک ٹک کر کامیابی حاصل کی جائے۔

کریز پر سیٹ ہونے کے بعد سچن نے ایک بار پھر اپنا طوفان آسٹریلوی ٹیم پر جھونک دیا اس میچ میں سچن نے خاص طور پر شین وارن کو نشانہ بنایا جبکہ سچن کو آؤٹ کرنے کے لیے آسٹریلیا کو شین وارن سے ہی توقع تھی۔

لیکن سچن کے ارادے کچھ اور ہی تھے اور انہوں نے شین وارن کی جم کر دھنائی کی۔

سچن نے شارجہ میں آسٹریلیا کے خلاف شاندار سنچری بنائی تھی
سچن نے شارجہ میں آسٹریلیا کے خلاف شاندار سنچری بنائی تھی

سچن کے حملے نے وارن لائن اور لینتھ بگاڑ دی اور وارن نے 10 اوور میں 61 رن دے ڈالے۔ اس میچ کے بعد ہی شین وارن نے کہا تھا کہ 'انہیں خواب میں بھی سچن چوکے چھکے مارتے ہوئے نظر آتے ہیں۔'

سچن نے ایک اور شاندار اننگز کھیلی اور آسٹریلیا کے خلاف مسلسل دوسری سنچری بنا ڈالی سچن نے اپنی 15 ویں سنچری بناتے ہوئے 134 رنز بنائے۔
لیکن اس بار ٹیم ہاری نہیں، بلکہ آسٹریلیا کو پٹخنی دیتے ہوئے کوکا کولا کپ پر قبضہ کیا اس طرح سچن نے گزشتہ میچ کی شکست کا بدلہ پورا کیا۔

اس دن آسٹریلیا جیسی مضبوط ٹیم کے کپتان اسٹیو وا نے تسلیم کیا کہ ان کی ٹیم سچن تندولکر سے ہاری ہے۔

وہ سچن کی 25 ویں یوم پیدائش تھی۔

سچن بتاتے ہیں کہ 'اسٹیو وا کا یہ کہنا ان کے لئے اس سے اچھا تحفہ کچھ اور نہیں ہو سکتا تھا'۔

سنہ 1998 وہ سال تھا جس نے سچن کو الگ پہچان دی۔

اس سال سچن نے 34 یک روزہ میچوں میں 1894 رنز بنائے تھے جو آج بھی ایک ریکارڈ ہے، صرف اتنا ہی نہیں سچن نے اس سال 9 سنچری بھی بنائی تھی اور یہ بھی آج تک ایک ریکارڈ ہے۔

سنہ 1989 میں جس نام کو سن کر لوگوں ناک بھویں چڑھا لیتے تھے اب سب کی توجہ صرف اسی نام پر مرکوز تھی اور ہر کسی کی زبان پر صرف وہی نام تھا اور پھر شروع ہوا تھا ایک نیا اینتھیم سانگ، سچن ... سچن ... سچن ...

یہ اینتھم سانگ 24 برسوں تک بھارتی کرکٹ کی جان بنا رہا دنیا کے ہر کونے میں کرکٹ شائقین نے اسے گنگنایا۔

گھروں میں ٹی وی کے سامنے نظریں لگائے یا ریڈیو پر کان سٹائے ہوئے کرکٹ کے مداح بس سچن ہی کے نام کا مالا جپ رہے تھے اور سب کی زبان پر سچن سچن ہی تھا۔

سچن کی صلاحیت پوری دنیا دیکھ چکی تھی اور ان کے شاٹس کے لوگ دیوانے ہو چکے تھے، سنہ 1996 عالمی کپ کپ آتے آتے سچن تیندولکر ٹیم کی جان بن چکے تھے اور پورا ملک کرکٹ کا دیوانہ ہو چکا تھا یا یوں کہیے کہ کرکٹ اس ملک میں ایک مذہب کی حیثیت اختیار کرچکا تھا۔

سچن نے شین ورن کی جم کت دھنائی کی تھی
سچن نے شین ورن کی جم کت دھنائی کی تھی

اور سنہ 1998 میں اس مذہب کا خدا بھی اس دیوانے ملک کو مل گیا، 21 برس قبل اپریل ماہ میں ہی بھارت کی سرزمین پر بھارت، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان سہ رخی سیریز کھیلی گئی تھی۔

اس سیریز میں سچن نے آسٹریلیا کے خلاف ایک شاندار سنچری بنائی تھی اس سیریز میں بھارتی ٹیم نے اپنے سارے میچ جیتے، لیکن فائنل میں آسٹریلیا نے آسانی سے شکست دے دی تھی۔

اس شکست کی مایوسی سب کو تھی، بھارتی ٹیم تمام میچ جیت کر فائنل کی رکاوٹ پار کرنے میں ناکام رہی اور اس ہار کا حساب لیا جانا تھا اور اس کا موقع بھی بھارتی ٹیم کو اسی ماہ ملا جب ایک اور سہ رخی سیریز کھیلی گئی، بھارت اور آسٹریلیا کے علاوہ تیسری ٹیم زمبابوے تھی۔ یہ سہ رخی سیریز شارجہ میں کھیلی گئی تھی۔

شارجہ میں سہ رخی سیریز بنام 'کوکا کولا کپ' کا انعقاد کیا گیا، آسٹریلیا اپنے سارے میچ جیت کر فائنل میں پہنچ گیا تھا جبکہ دوسری جگہ کے لئے مقابلہ بھارت اور نیوزی لینڈ کے درمیان تھا، بھارت یا تو میچ جیت کر یا صرف بہتر رن ریٹ حاصل کر نیوزی لینڈ سے آگے نکل سکتا تھا. لیکن سامنے بہترین ستاروں سے آراستہ آسٹریلوی ٹیم تھی

اس میچ میں آسٹریلیا نے پہلے بلے بازی کرتے ہوئے مقررہ 50 اوورز میں 284 رن بنائے، یہ ہدف اس دور کے لحاظ سے آسان نہیں تھا اور بھارت کو نیوزی لینڈ سے آگے نکلنے کے لئے کم سے کم 254 رن بنانے تھے۔

بھارتی ٹیم کا آغاز سست رہا پھر چھٹے اوور میں سچن نے مائیکل كاسپرووچ کو مسلسل 2 چھکے مارے، سچن کے اچانک اس طور پر آسٹریلوی ٹیم چونک گئی اس کے بعد سچن نے تابڑ توڑ حملہ کرنا شروع کیا۔

جب بھارت کا اسکور 31 اوور میں 4 وکٹوں کے نقصان پر 143 رنز تھا، اسی وقت شارجہ میں زبردست طوفان آ گیا یہ طوفان اتنا خطرناک تھا کہ کھیل تقریباً آدھے گھنٹے تک روکنا پڑا، تمام کھلاڑی میدان پر ہی لیٹ گئے. اس واقعہ کو یاد کرتے ہوئے سچن اپنی سوانح عمری 'پلیئنگ اٹ مائی وے' میں لکھا ہے کہ 'وہ ہم سب کے لئے ڈراؤنا تجربہ تھا، پہلی بار ایسا کچھ دیکھا تھا اور مجھے محسوس ہوا تھا کہ سب طوفان میں اڑنے لگے۔

آدھے گھنٹے بعد جب طوفان تھما اور حالات قابو میں آئے تو ٹیم کے سامنے نیا چیلنج تھا، ڈک ورتھ لوئس قانون کے تحت ٹارگیٹ میں تبدیلی کی گئی اور اب بھارت کو بنانے تھے 46 اوور میں 276 رن یعنی 4 اوور کم لیکن ٹارگیٹ میں صرف 8 رنز کی کمی اور اپنا رن ریٹ نیوزی لینڈ سے بہتر کرنے کے لیے اب 46 اوورز میں 237 رن بنانے تھے۔

سچن نے شین ورن کی جم کت دھنائی کی تھی
سچن نے شین ورن کی جم کت دھنائی کی تھی

اس بارے میں سچن اپنی سوانح عمری میں لکھتے ہیں کہ 'میرے بہت سے ساتھی کھلاڑی سوچ رہے تھے کہ ہمیں صرف 100 رنز بنا کر فائنل میں کوالیفائی کرنے پر توجہ دینا چاہئے، لیکن میں میچ جیت کر فائنل میں جانے کا من بنا چکا تھا کیوں کہ میں اس دن گیند کو اچھے سے ہٹ کر رہا تھا۔

اس کے بعد شارجہ میں دوسرا طوفان آیا لیکن اس طوفان نے صرف آسٹریلیا کو پریشان کیا اور ا طوفان کا نام تھا سچن تیندولکر۔ سچن کا ایسا انداز پہلے کبھی کسی نے نہیں دیکھا تھا۔

كاسپرووچ کو لگائے گئے چھکے، شین وارن، ٹام موڈی اور اسٹیو وا کے لیے لانگ آن اور مڈ وکٹ کے اوپر سے باؤنڈری پار بھیجے گئے شاٹس، اس رات شارجہ میں صرف یہی سب دیکھنے کو ملا تھا اور شارجہ میں اس رات جس سچن کو دنیا نے دیکھا وہ ایکدم الگ ہی انداز میں تھے۔

سچن نے 131 گیندوں پر 143 رنز بنائے اور جب وہ 43 ویں اوور میں آؤٹ ہوئے تو بھارتی ٹیم فائنل کے لئے کوالیفائی کر چکی تھی۔ سچن کی اس اننگز کے باوجود بھی بھارت 26 رنز سے میچ ہار گیا تھا تاہم تاریخ میں یہ دن اور سچن کی یہ اننگ ریتیلے طوفان اور سچن کا طوفان نام سے مشہور ہو گئی تھی۔

سچن نے شارجہ میں آسٹریلیا کے خلاف شاندار سنچری بنائی تھی
سچن نے شارجہ میں آسٹریلیا کے خلاف شاندار سنچری بنائی تھی

سچن اب بھی مطمئن نہیں تھے ان کے لئے کام اب بھی باقی تھا اور اسے پورا کرنے کے لئے دن بھی اتنا ہی خاص تھا۔ 24 اپریل 1973 کو پیدا ہوئے سچن تندولکر کی 25 ویں سالگرہ تھی، سچن نے اپنے بین الاقوامی کریئر میں صرف ایک ہی بار اپنی سالگرہ پر کوئی میچ کھیلا اور وہ بہت ہی خاص رہا۔

کوکا کولا کپ کا فائنل 24 اپریل کو کھیلا گیا اور اس دن سچن کی یوم پیدائش تھی۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے آسٹریلیا نے 272 رنز بنائے تھے اور یہ ہدف آسان نہیں تھا لیکن اس بار سچن سے امیدیں دگنی تھیں، پیپسی کپ فائنل میں شکست اور گزشتہ میچ میں فتح کے قریب پہنچ کر بھی جیت سے دور رہ گئی بھارتی ٹیم کا بدلہ لینے کے لیے سچن کے پاس حساب بیباک کرنے کا یہ بہترین موقع تھا۔

سچن نے اپنی کتاب میں لکھا کہ 'سب کو لگ رہا تھا کہ میں وہیں سے اپنی بیٹنگ شروع کروں گا جہاں میں نے گزشتہ میچ میں ختم کی تھی لیکن یہ اتنا آسان نہیں تھا، جسم بہت تھکا ہوا تھا تو میں نے فیصلہ کیا کہ پہلے ایک وقت گزارا جائے اور پھر آخر تک ٹک کر کامیابی حاصل کی جائے۔

کریز پر سیٹ ہونے کے بعد سچن نے ایک بار پھر اپنا طوفان آسٹریلوی ٹیم پر جھونک دیا اس میچ میں سچن نے خاص طور پر شین وارن کو نشانہ بنایا جبکہ سچن کو آؤٹ کرنے کے لیے آسٹریلیا کو شین وارن سے ہی توقع تھی۔

لیکن سچن کے ارادے کچھ اور ہی تھے اور انہوں نے شین وارن کی جم کر دھنائی کی۔

سچن نے شارجہ میں آسٹریلیا کے خلاف شاندار سنچری بنائی تھی
سچن نے شارجہ میں آسٹریلیا کے خلاف شاندار سنچری بنائی تھی

سچن کے حملے نے وارن لائن اور لینتھ بگاڑ دی اور وارن نے 10 اوور میں 61 رن دے ڈالے۔ اس میچ کے بعد ہی شین وارن نے کہا تھا کہ 'انہیں خواب میں بھی سچن چوکے چھکے مارتے ہوئے نظر آتے ہیں۔'

سچن نے ایک اور شاندار اننگز کھیلی اور آسٹریلیا کے خلاف مسلسل دوسری سنچری بنا ڈالی سچن نے اپنی 15 ویں سنچری بناتے ہوئے 134 رنز بنائے۔
لیکن اس بار ٹیم ہاری نہیں، بلکہ آسٹریلیا کو پٹخنی دیتے ہوئے کوکا کولا کپ پر قبضہ کیا اس طرح سچن نے گزشتہ میچ کی شکست کا بدلہ پورا کیا۔

اس دن آسٹریلیا جیسی مضبوط ٹیم کے کپتان اسٹیو وا نے تسلیم کیا کہ ان کی ٹیم سچن تندولکر سے ہاری ہے۔

وہ سچن کی 25 ویں یوم پیدائش تھی۔

سچن بتاتے ہیں کہ 'اسٹیو وا کا یہ کہنا ان کے لئے اس سے اچھا تحفہ کچھ اور نہیں ہو سکتا تھا'۔

سنہ 1998 وہ سال تھا جس نے سچن کو الگ پہچان دی۔

اس سال سچن نے 34 یک روزہ میچوں میں 1894 رنز بنائے تھے جو آج بھی ایک ریکارڈ ہے، صرف اتنا ہی نہیں سچن نے اس سال 9 سنچری بھی بنائی تھی اور یہ بھی آج تک ایک ریکارڈ ہے۔

Intro:Body:

news


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.