اتار چڑھاؤ سے بھرے اس دلچسپ فائنل مقابلے میں باؤنڈریز کی تعداد کی زیادہ ہونے کی بنیاد پر انگلینڈ کو فاتح قرار دیئے جانے پر آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے سابق امپائر سائمن ٹوفیل نے میچ کے آخری اوور میں اوور تھرو سے چھ رن دئے جانے کے امپائر کمار دھرم سینا کے فیصلے کو غلط بتایا ہے۔
میچ کے آخری اوور کی چوتھی گیند پر مارٹن گپٹل کا تھرو انگلینڈ کے بلے باز بین اسٹوکس کے بلے سے ٹکرا کر باؤنڈری پار کر گیا جس کے بعد میدان کے امپائر کمار دھرم سینا نے چھ رن کا اشارہ دیا۔
اس میں دوڑ کر لئے گئے دو رنز اور اوور تھرو کے چار رنز شامل تھے۔
اگرچہ ٹوفیل کے مطابق امپائر کا یہ فیصلہ غلط تھا اور انہیں پانچ رن دینے چاہئے تھے۔
ٹوفیل نے کہا کہ یہ صاف طور پر غلط فیصلہ تھا، امپائر کو چھ نہیں پانچ رن دینے چاہئے تھے۔
گپٹل کا تھرو پر کریز میں پہنچنے کے لیے بین اسٹوکس نے چھلانگ لگائی اور گیند ان کی بیٹ سے ٹکرا کر باؤنڈر پر چلی گئی جسے امپائر نے بھاگ کر لینے والے دو رنز اور باؤنڈری کے چار رنز ملا کر چھ رنز دے دیئے، حالاںکہ اس وقت اسٹوکس کا بلا کریز میں پہنچا نہیں تھا، اس بنیاد پر اوور تھرو کی حیثیت ہونے کے وقت دوسرا رن شارٹ تھا اس لیے امپائر کو ایک ہی رن دینا چاہیے تھا، لیکن دھرم سینا نے چھ رن کا اشارہ کر دیا، دو رن ہونے کی صورت میں اسٹوکس اسٹرائیک پر واپس لوٹ چکے تھے جبکہ ایک رن سمجھا جاتا تو اسٹوکس نان اسٹرائیکر اینڈ پر ہوتے اور عادل رشید پانچویں گیند کھیل رہے ہوتے، تب انگلینڈ کو فتح کے لیے تین رنز کی ضرورت ہوتی۔
ٹوفیل نے اگرچہ میدانی امپائرز کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت میچ کے دلچسپ حالات میں صورتحال اتنی تیزی سے تبدیل ہو رہی تھی کہ امپائر نے چھ رنز کا اشارہ کر دیا۔
امپائر کا یہی خیال تھا کہ اسٹوکس کریز میں پہنچ رہے ہیں، اگرچہ مقررہ وقت میں اسکور برابر ہوگیا تھا اور پھر سپر اوور بھی ٹائی رہا لیکن میچ میں باؤنڈریز کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے انگلینڈ کو فاتح قرار دیا۔