اسٹائیلش بلے باز سریش رینا دھونی کی کپتانی میں ٹیم انڈیا اور چنئی سپر کنگز کے ساتھ کافی وقت تک کھیلے ہیں۔اسٹار اسپورٹس کے شو کرکٹ کنکٹڈ میں انہوں نے دھونی کے ساتھ بلے بازی کرنے کے اپنے تجربے کو شئیر کرتے ہوئے کہا کہ ہم جب بھی ساتھ میں کھیلنے اترے تو دھونی نے مجھے کھل کر بیٹنگ کرنے کی اجازت دی۔انہیں پتہ تھا کہ میری صلاحیت کیا ہے۔
بائیں ہاتھ کے بلے باز رینا نے کہا کہ میرے کھیل میں جومضبوطی تھی یا مجھے جب سنبھلنے کی ضرورت ہوتی تھی تو دھونی مجھے انتباہ دیتے تھے اور کہتے تھے کہ حکمت عملی تبدیل کرنے پر نتائج کیا ہو سکتے ہیں اور ایسے وقت وہ آخری فیصلہ میرے اوپر چھوڑ دیتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ وہ آپ کو اس کھیل میں تبدیلی لانے کو نہیں کہتے تھے لیکن وہ بلے باز کو اس بات سے آگاہ کراتے تھے کہ ٹیم کی پوزیشن کے حساب سے نتائج کس طرح ہو سکتے ہیں۔وہ میری بیٹنگ کا احاطہ کر تے تھے اور بتاتے تھے کہ ٹیم کہاں جا سکتی ہے۔اس سے مجھے فیصلے لینے میں آسانی ہوتی تھی۔
کیمپ کے دوران آئی پی ایل کی تیاریوں پر رینا نے کہا کہ پہلے کچھ دنوں تک انہوں نے اسے ہلکے میں لیا اور ان کے جم پر توجہ مرکوز کرتے رہے۔ لیکن اس دوران وہ شاندار شاٹ کھیلتے تھے اور ان کی فٹنیس لاجواب ہے اور وہ جلدی تھکتے نہیں ہیں ۔
رینا نے کہا کہ ہم صبح نو بجے جم جاتے تھے اور دوپہر بعد سوئمنگ کرتے تھے اور شام کو واپس لوٹتے تھے۔اس بار ان کی تیاری کچھ مختلف تھی۔میں ان کے ساتھ کئی سالوں سے قومی ٹیم اور چنئی کے لئے کھیلا ہوں لیکن اس بار ان کی تیاری کچھ مختلف تھی۔
ہندوستانی بلے باز نے کہا کہ میں امید کر رہا ہوں کہ جلد ہی میچ شروع ہوں جس سے لوگ یہ دیکھ پائیں کہ وہ کتنے تیار ہیں۔دو ماہ کیمپ میں گزارنے کے بعد میں اپنی کارکردگی کو دیکھنا چاہتا ہوں۔ جب کوئی کافی محنت کرتا ہے تو کھلاڑی کے لئے دعائیں خود راستے طے کر دیتی ہیں۔
آئی پی ایل کے لئے دھونی کی تیاریوں پر رینا نے کہا کہ سب سے صحیح بات تو یہ ہے کہ امباٹي رائیڈو، میں، دھونی اور مرلی وجے گروپ میں بلے بازی کرتے ہیں اور دھونی جب چنئی میں ہوتے ہیں تو قریب دو چار گھنٹے تک بیٹنگ کر لیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لیکن اس وقت وہ بلے بازی کرتے وقت تھک نہیں رہے تھے۔وہ صبح جم میں وقت گزارتے تھے اور شام کو تین گھنٹے تک بیٹنگ پریکٹس کرتے تھے۔جب آپ جم کے بعد نیٹس پر ورزش کرتے ہیں اور فیلڈنگ کے بعد اگلے دن صبح بیٹنگ پریکٹس کرتے ہیں تو آپ کے جسم میں تھوڑی تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے۔
رینا نے کہا کہ ہم اس دور میں ہیں جہاں ہمارے جسم تھوڑا سا سست ہو جاتا ہے اور آپ کو اضافی محنت کرنی ہوتی ہے۔آپ کوچار گھنٹے میچ کے لئے تین گھنٹے ٹریننگ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے جس سے تھکاوٹ نہ ہو۔