کرکٹ کے 12ویں ورلڈ کپ کے فائنل میں انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے درمیان مقابلہ انتہائی ڈرامائی انداز میں سپر اوور تک گیا جہاں بھی اسکور ٹائی ہونے کی وجہ سے انگلینڈ کو زیادہ باؤنڈریز لگانے پر ورلڈ کپ کا فاتح قرار دیا گیا۔
قواعد کے مطابق آخر میں میچ کا فیصلہ دونوں ٹیموں کی جانب سے لگائی گئی باؤنڈریز کی تعداد پر کیا گیا۔ انگلینڈ نے اپنی اننگز میں 26 جبکہ نیوزی لینڈ نے 17 باؤنڈریز لگائی تھیں اور اس طرح سپر اوور ٹائی ہونے پر ورلڈ کپ انگلینڈ نے جیت لیا۔
ایان مورگن نے کہا کہ یہ درست ہے کہ فائنل میچ اچھا ہوا لیکن ہم ورلڈ کپ جیت کر بھی مشکل میں پڑ گئے ہیں۔ اگر ہارجاتے تو ہماری مشکلات زیادہ بڑھ جاتیں۔
نیوزی لینڈ نہ جانے کیوں ہارا میری فائنل کے بعد کین ولیمسن سے کئی بار بات ہوئی اس کا بھی کہنا ہے کہ سپر اوور کا قانون میری سمجھ میں نہیں آیا۔
ایان مورگن نے مزیدکا کہا کہ سپر اوور کے دوران ہماری نظریں تماشائیوں کے ایک حصے پر بھی تھیں۔ ایک تماشائی کو لارڈز کے کسی انکلوژر میں دل کا دورہ پڑ گیا تھا۔ اس وقت پاگل پن عروج پر تھا۔ دل کا دورہ پڑنے والا تماشائی بھی ہماری نظروں میں تھا، اسے طبی امداد دی جارہی تھی۔
مورگن نے کہا کہ ایسا لگا کہ دونوں ٹیموں کے درمیان فرق کم تھا۔ لیکن فائنل میں جس طرح کا اتار چڑھاؤ دکھائی دے رہا تھا اسے دیکھتے ہوئے کسی بھی ٹیم کے لئے جیت آسان نہیں تھی۔
واضح رہے کہ ورلڈ کپ متنازع قوانین کا ذکر لندن میں آئی سی سی کے سالانہ اجلاس میں بھی ہوا۔ آئی سی سی کی چیف ایگزیکٹیو کمیٹی نے کرکٹ کمیٹی سے کہا ہے کہ ورلڈکپ قوانین پر نظر ثانی کرے۔
انیل کمبلے کی سربراہی میں کرکٹ کمیٹی سے کہا گیا ہے کہ مستقبل میں اگر اس طرح کی کوئی صورتحال پیدا ہوتی ہے تو اس کے لئے متبادل قانون بنایا جائے۔