وراٹ نے یہ انکشاف ناٹ کرکٹ پوڈکاسٹ پر بات چیت کے دوران کیا۔ انہوں نے اس وقت اپنی ذہنی حالت کے بارے میں کہا کہ یہ جان کر اچھا نہیں لگتا کہ آپ رنز بنانے کے اہل نہیں ہیں۔ میرے خیال میں تمام بلے بازوں کو محسوس ہوتا ہے کہ کچھ ایسے حالات ہیں جو ہمارے کنٹرول میں نہیں ہیں۔ ہمیں آسانی سے سمجھ میں نہیں آتا ہے کہ اس پر قابو کیسے پایا جائے۔
انگلینڈ 2014 کا دورہ میرے لیے ایسا ہی ایک مرحلہ تھا جب میں سچ مچ چیزوں کو تبدیل کرنے کے لیے کچھ کرنے سے قاصر تھا۔ یہ نہیں کہا جاسکتا کہ میرے پاس لوگ نہیں تھے لیکن ایک پیشہ ور نہیں تھا جس سے میں کچھ بتا پاتا اور میں سمجھ پاتا کہ میں کیا کر رہا ہوں۔ میرے خیال میں یہ ایک بڑی وجہ تھی۔
دنیا کے بہترین بلے باز نے کہا کہ میں ایسے حالات کو بدلتے دیکھنا چاہتا ہوں۔ اگر آپ کسی کو ایسی صورتحال میں دیکھتے ہیں تو اس کے پاس جائیں اور اس سے بات کریں۔ بہت سے کھلاڑی طویل عرصے تک اس پریشانی سے گزرتے ہیں۔ یہ مہینوں یا یہاں تک کہ پورے کرکٹ سیزن تک جاری رہتا ہے اور وہ اس سے باہر نہیں آپاتے ہیں۔ سچ کہوں تو میں یقین کرتا ہوں کہ ایسے وقت میں ہمیں کسی پیشہ ور کی مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔