ETV Bharat / sports

گیند کی چمک برقرار رکھنے کے لئے دوسرے اختیارات کی ضرورت - بھارتی کرکٹ ٹیم

بھارتی کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بالر جسپريت بمراه نے کہا ہے کہ گیند کو چمکانے اور اس کی چمک برقرار رکھنے کے لئے گیند بازوں کو دوسرے اختیارات کی ضرورت ہے۔

گیند کی چمک برقرار رکھنے کے لئے دوسرے اختیارات کی ضرورت
گیند کی چمک برقرار رکھنے کے لئے دوسرے اختیارات کی ضرورت
author img

By

Published : Jun 1, 2020, 6:39 PM IST

آئی سی سی کی ٹیکنیکل کمیٹی نے گیند کو چمکانے کے لئے تھوک پر روک لگانے کی سفارش کی ہے جس کے بعد دنیا بھر کے تیز گیند بازوں نے اس سفارش پر اپنی رائے کا اظہار کیا ہے اور زیادہ تر تیز گیند بازوں کا خیال ہے کہ اس سے تیز گیند بازوں کے ہاتھوں سے سوئنگ اور ریورس سوئنگ جیسا ہتھیار نکل جائے گا۔

بھارتی کرکٹ ٹیم کے گیند بازجسپریت بمراه نے آئی سی سی کے انسائیڈ آؤٹ انٹرویو میں کہاکہ ایک ہی چیز جو مجھے متاثر کرتی ہے وہ ہے تھوک۔ مجھے نہیں پتہ جب ہم واپس میدان پر جائیں گے تو کون کون سی ہدایات کا ہمیں عمل کرنا ہوگا لیکن میرا خیال ہے کہ تھوک کے علاوہ کوئی دوسرا آپشن ہونا چاہئے۔ اگر گیند صحیح سے نہیں چمکے گی تو گیند بازوں کے لئے بہت پریشانی ہوگی۔

گیند کی چمک برقرار رکھنے کے لئے دوسرے اختیارات کی ضرورت
گیند کی چمک برقرار رکھنے کے لئے دوسرے اختیارات کی ضرورت

انہوں نے کہاکہ میدان اور چھوٹے ہوتے جا رہے ہیں اور پچ فلیٹ ہوتی جا رہی ہے اس لئے ہمیں کچھ تو چاہئے۔ گیند بازوں کے لئے کوئی اختیار تو ہونا چاہئے جس سے وہ گیند کی چمک کو برقرار رکھ سکیں جس سے گیند ریورس یا روایتی سوئنگ تو ہو سکے۔ ٹیسٹ مقابلوں میں حالات گیند بازوں کے موافق ہوتے ہیں لہذا یہ میرا پسندیدہ شکل ہیں۔ لیکن ون ڈے کرکٹ میں دو نئی گیند ملتی ہیں لہذا آخری اوورز میں گیند ریورس سوئنگ ہوتی ہی نہیں ہے۔

بمراه نے وکٹ لینے کے بعد کھلاڑیوں کے ایک دوسرے کو داد نہ دینے پر اپنا مشورہ دیتے ہوئے کہاکہ وکٹ لینے کے بعد میں بہت زیادہ حوصلہ افزا نہیں ہوتا ہوں اور میں تالی دینے (ہائی فائیو) والا انسان بھی نہیں ہوں تو مجھے ایک دوسرے کو تالی دینے پر پابندی لگائے جانے سے خاص پریشانی نہیں ہے۔

چھوٹے میدانوں کو لے کر انہوں نے کہا کہ ہندستانی ٹیم اس سال کے شروع میں نیوزی لینڈ میں کھیلی تھی اور وہاں میدان کی باؤنڈری 50 میٹر کے ارد گرد ہوتی ہے۔ لہذا اگر کوئی بلے باز چھکا مارنے کی سوچ بھی نہیں رہا ہے تو وہ میدان اتنا چھوٹا ہے کہ گیند چھکے کے لئے کی جا سکتی ہے۔

عالمی نمبر دو بولر نے کہاکہ جب بھی ہم کھیلتے ہیں تو میں دیکھتا ہوں کہ بلے باز گیند سوئنگ ہونے کی شکایت کر رہے ہوتے ہیں۔ ویسے ہماری ٹیم میں کوئی بلے باز یہ نہیں کہتا۔ لیکن گیند کا کام ہی چلنا ہے۔ گیند کا کام ہی کچھ حرکت کرنا ہے۔ ہم صرف سیدھی سیدھی گیند پھینكنے کے لئے نہیں ہیں۔ میں بلے بازوں کو یہی کہتا ہوں۔ مجھے یہ بھی نہیں یاد کہ ون ڈے کرکٹ میں آخری بار گیند کب ریورس ہوئی تھی۔ آج کل نئی گیند زیادہ سوئنگ بھی نہیں کرتی ہے۔

کسی بھی فاسٹ بولر کے لئے تال میں ہونا بہت اہم ہے اور بمراه نے نیوزی لینڈ کے خلاف ہوئی ٹیسٹ سیریز کے بعد سے اب تک بولنگ نہیں کی ہے۔ اس کو لے کر انہوں نے کہا کہ سخت محنت کر رہے ہیں تاکہ کرکٹ کے دوبارہ شروع ہونے سے پہلے تھوڑی بہت لے حاصل کر لیں۔

کورونا وائرس کی وجہ سے بند کھیلوں کی سرگرمیوں کے دوبارہ شروع ہونے کو لے کر تیز گیند باز نے کہاکہ مجھے سچ میں پتہ نہیں کہ یہ کب شروع ہو گا اور جب آپ دو تین ماہ تک بولنگ نہیں کرتے تو جسم کیسا ردعمل دے گا۔ تو میں مسلسل مشق کرنے کی کوشش کر رہا ہوں تاکہ جب بھی میدان کھلے میں تھوڑی بہت لے حاصل کر سکوں۔ میں ہفتے کے تقریبا چھ دن مشق کر رہا ہوں لیکن میں نے زیادہ بولنگ نہیں کی ہے تو مجھے نہیں پتہ کہ جب میں بولنگ کرنا شروع کروں گا تو جسم کیسا ردعمل دے گا۔

بمراه نے اپنے منفرد بولنگ ایکشن کے لئے کہاکہ کرکٹ کھیلنے کے آغاز میں میں کبھی کسی پروفیشنل کوچ کے پاس نہیں گیا تھا۔ جو بھی میں نے سیکھا خود ہی سیکھا۔ میں نے جو بھی دیکھا اور سیکھا وہ سب ٹی وی اور ویڈیو دیکھ کر سیکھا تو مجھے نہیں پتہ یہ ایکشن کیسے آیا۔ ہمیشہ کچھ لوگ شک کرتے تھے کہ مجھے اس ایکشن کو تبدیل کرنا چاہئے یا نہیں، لیکن میں نے واقعی کبھی بھی ان کی بات نہیں سنی ہے اور مجھے ہمیشہ یقین تھا کہ یہ کام کر سکتا ہے۔

انہوں نے اپنے چھوٹے رن اپ کے متعلق بتاتے ہوئے کہا کہ رن اپ اس لئے چھوٹا ہے کیونکہ میرے گھر کے پیچھے بہت زیادہ جگہ نہیں تھی اور ہم بچپن میں وہیں کھیلتے تھے۔ وہاں بہت لمبا رن اپ لینے کی جگہ نہیں تھی اور چھوٹے رن اپ کا شاید یہی وجہ ہو سکتی ہے۔

بمراه نے کہاکہ جب میں ٹیسٹ میچ کھیلتا ہوں تو چھوٹے رن اپ سے مجھے مدد ملتی ہے کیونکہ جب میں اپنا چوتھا یا پانچواں اسپیل کرتا ہوں تو میں ان گیند بازوں کے مقابلے میں بہت تازہ دم ہوتا ہوں، جو میرے ساتھ کھیلتے اور طویل رن اپ استعمال کرتے ہیں۔

آئی سی سی کی ٹیکنیکل کمیٹی نے گیند کو چمکانے کے لئے تھوک پر روک لگانے کی سفارش کی ہے جس کے بعد دنیا بھر کے تیز گیند بازوں نے اس سفارش پر اپنی رائے کا اظہار کیا ہے اور زیادہ تر تیز گیند بازوں کا خیال ہے کہ اس سے تیز گیند بازوں کے ہاتھوں سے سوئنگ اور ریورس سوئنگ جیسا ہتھیار نکل جائے گا۔

بھارتی کرکٹ ٹیم کے گیند بازجسپریت بمراه نے آئی سی سی کے انسائیڈ آؤٹ انٹرویو میں کہاکہ ایک ہی چیز جو مجھے متاثر کرتی ہے وہ ہے تھوک۔ مجھے نہیں پتہ جب ہم واپس میدان پر جائیں گے تو کون کون سی ہدایات کا ہمیں عمل کرنا ہوگا لیکن میرا خیال ہے کہ تھوک کے علاوہ کوئی دوسرا آپشن ہونا چاہئے۔ اگر گیند صحیح سے نہیں چمکے گی تو گیند بازوں کے لئے بہت پریشانی ہوگی۔

گیند کی چمک برقرار رکھنے کے لئے دوسرے اختیارات کی ضرورت
گیند کی چمک برقرار رکھنے کے لئے دوسرے اختیارات کی ضرورت

انہوں نے کہاکہ میدان اور چھوٹے ہوتے جا رہے ہیں اور پچ فلیٹ ہوتی جا رہی ہے اس لئے ہمیں کچھ تو چاہئے۔ گیند بازوں کے لئے کوئی اختیار تو ہونا چاہئے جس سے وہ گیند کی چمک کو برقرار رکھ سکیں جس سے گیند ریورس یا روایتی سوئنگ تو ہو سکے۔ ٹیسٹ مقابلوں میں حالات گیند بازوں کے موافق ہوتے ہیں لہذا یہ میرا پسندیدہ شکل ہیں۔ لیکن ون ڈے کرکٹ میں دو نئی گیند ملتی ہیں لہذا آخری اوورز میں گیند ریورس سوئنگ ہوتی ہی نہیں ہے۔

بمراه نے وکٹ لینے کے بعد کھلاڑیوں کے ایک دوسرے کو داد نہ دینے پر اپنا مشورہ دیتے ہوئے کہاکہ وکٹ لینے کے بعد میں بہت زیادہ حوصلہ افزا نہیں ہوتا ہوں اور میں تالی دینے (ہائی فائیو) والا انسان بھی نہیں ہوں تو مجھے ایک دوسرے کو تالی دینے پر پابندی لگائے جانے سے خاص پریشانی نہیں ہے۔

چھوٹے میدانوں کو لے کر انہوں نے کہا کہ ہندستانی ٹیم اس سال کے شروع میں نیوزی لینڈ میں کھیلی تھی اور وہاں میدان کی باؤنڈری 50 میٹر کے ارد گرد ہوتی ہے۔ لہذا اگر کوئی بلے باز چھکا مارنے کی سوچ بھی نہیں رہا ہے تو وہ میدان اتنا چھوٹا ہے کہ گیند چھکے کے لئے کی جا سکتی ہے۔

عالمی نمبر دو بولر نے کہاکہ جب بھی ہم کھیلتے ہیں تو میں دیکھتا ہوں کہ بلے باز گیند سوئنگ ہونے کی شکایت کر رہے ہوتے ہیں۔ ویسے ہماری ٹیم میں کوئی بلے باز یہ نہیں کہتا۔ لیکن گیند کا کام ہی چلنا ہے۔ گیند کا کام ہی کچھ حرکت کرنا ہے۔ ہم صرف سیدھی سیدھی گیند پھینكنے کے لئے نہیں ہیں۔ میں بلے بازوں کو یہی کہتا ہوں۔ مجھے یہ بھی نہیں یاد کہ ون ڈے کرکٹ میں آخری بار گیند کب ریورس ہوئی تھی۔ آج کل نئی گیند زیادہ سوئنگ بھی نہیں کرتی ہے۔

کسی بھی فاسٹ بولر کے لئے تال میں ہونا بہت اہم ہے اور بمراه نے نیوزی لینڈ کے خلاف ہوئی ٹیسٹ سیریز کے بعد سے اب تک بولنگ نہیں کی ہے۔ اس کو لے کر انہوں نے کہا کہ سخت محنت کر رہے ہیں تاکہ کرکٹ کے دوبارہ شروع ہونے سے پہلے تھوڑی بہت لے حاصل کر لیں۔

کورونا وائرس کی وجہ سے بند کھیلوں کی سرگرمیوں کے دوبارہ شروع ہونے کو لے کر تیز گیند باز نے کہاکہ مجھے سچ میں پتہ نہیں کہ یہ کب شروع ہو گا اور جب آپ دو تین ماہ تک بولنگ نہیں کرتے تو جسم کیسا ردعمل دے گا۔ تو میں مسلسل مشق کرنے کی کوشش کر رہا ہوں تاکہ جب بھی میدان کھلے میں تھوڑی بہت لے حاصل کر سکوں۔ میں ہفتے کے تقریبا چھ دن مشق کر رہا ہوں لیکن میں نے زیادہ بولنگ نہیں کی ہے تو مجھے نہیں پتہ کہ جب میں بولنگ کرنا شروع کروں گا تو جسم کیسا ردعمل دے گا۔

بمراه نے اپنے منفرد بولنگ ایکشن کے لئے کہاکہ کرکٹ کھیلنے کے آغاز میں میں کبھی کسی پروفیشنل کوچ کے پاس نہیں گیا تھا۔ جو بھی میں نے سیکھا خود ہی سیکھا۔ میں نے جو بھی دیکھا اور سیکھا وہ سب ٹی وی اور ویڈیو دیکھ کر سیکھا تو مجھے نہیں پتہ یہ ایکشن کیسے آیا۔ ہمیشہ کچھ لوگ شک کرتے تھے کہ مجھے اس ایکشن کو تبدیل کرنا چاہئے یا نہیں، لیکن میں نے واقعی کبھی بھی ان کی بات نہیں سنی ہے اور مجھے ہمیشہ یقین تھا کہ یہ کام کر سکتا ہے۔

انہوں نے اپنے چھوٹے رن اپ کے متعلق بتاتے ہوئے کہا کہ رن اپ اس لئے چھوٹا ہے کیونکہ میرے گھر کے پیچھے بہت زیادہ جگہ نہیں تھی اور ہم بچپن میں وہیں کھیلتے تھے۔ وہاں بہت لمبا رن اپ لینے کی جگہ نہیں تھی اور چھوٹے رن اپ کا شاید یہی وجہ ہو سکتی ہے۔

بمراه نے کہاکہ جب میں ٹیسٹ میچ کھیلتا ہوں تو چھوٹے رن اپ سے مجھے مدد ملتی ہے کیونکہ جب میں اپنا چوتھا یا پانچواں اسپیل کرتا ہوں تو میں ان گیند بازوں کے مقابلے میں بہت تازہ دم ہوتا ہوں، جو میرے ساتھ کھیلتے اور طویل رن اپ استعمال کرتے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.