آئی سی سی کی ٹیکنیکل کمیٹی نے گیند کو چمکانے کے لیے تھوک پر روک لگانے کی سفارش کی ہے جس کے بعد دنیا بھر کے تیز گیند بازوں نے اس سفارش پر اپنی رائے کا اظہار کیا ہے اور زیادہ تر تیز گیند بازوں کا خیال ہے کہ اس سے تیز گیند بازوں کے ہاتھوں سے سوئنگ اور ریورس سوئنگ جیسا ہتھیار نکل جائے گا۔
بمراه نے آئی سی سی کے انسائیڈ آؤٹ انٹرویو میں کہا کہ ایک ہی چیز جو مجھے متاثر کرتی ہے وہ ہے تھوک۔ مجھے نہیں پتہ جب ہم واپس میدان پر جائیں گے تو کون کون سی ہدایات کا ہمیں عمل کرنا ہوگا لیکن میرا خیال ہے کہ تھوک کے علاوہ کوئی دوسرا آپشن ہونا چاہئے۔ اگر گیند صحیح سے نہیں چمکے گی تو گیند بازوں کے لیے بہت پریشانی ہوگی۔
انہوں نے کہاکہ میدان کافی چھوٹے ہوتے جا رہے ہیں اور پچ فلیٹ ہوتی جا رہی ہے اس لیے ہمیں کچھ تو چاہئے۔ گیند بازوں کے لئے کوئی اختیار تو ہونا چاہئے جس سے وہ گیند کی چمک کو برقرار رکھ سکیں جس سے گیند ریورس یا روایتی سوئنگ تو ہو سکے۔
ٹیسٹ مقابلوں میں حالات گیند بازوں کے موافق ہوتے ہیں لہذا یہ میرا پسندیدہ شکل ہیں۔ لیکن ون ڈے کرکٹ میں دو نئی گیند ملتی ہیں لہذا آخری اوورز میں گیند ریورس سوئنگ ہوتی ہی نہیں ہے۔
بمراه نے وکٹ لینے کے بعد کھلاڑیوں کے ایک دوسرے کو داد نہ دینے پر اپنا مشورہ دیتے ہوئے کہاکہ وکٹ لینے کے بعد میں بہت زیادہ حوصلہ افزا نہیں ہوتا ہوں اور میں تالی دینے (ہائی فائیو) والا انسان بھی نہیں ہوں تو مجھے ایک دوسرے کو تالی دینے پر پابندی لگائے جانے سے خاص پریشانی نہیں ہے۔
چھوٹے میدانوں کو لے کر انہوں نے کہا کہ بھارتی ٹیم اس سال کے شروع میں نیوزی لینڈ میں کھیلی تھی اور وہاں میدان کی باؤنڈری 50 میٹر کے ارد گرد ہوتی ہے لہذا اگر کوئی بلے باز چھکا مارنے کی سوچ بھی نہیں رہا ہے تو وہ میدان اتنا چھوٹا ہے کہ گیند چھکے کے لیے جا سکتی ہے۔
عالمی نمبر دو بولر نے کہاکہ جب بھی ہم کھیلتے ہیں تو میں دیکھتا ہوں کہ بلے باز گیند سوئنگ ہونے کی شکایت کر رہے ہوتے ہیں۔ ویسے ہماری ٹیم میں کوئی بلے باز یہ نہیں کہتا۔ لیکن گیند کا کام ہی چلنا ہے۔ گیند کا کام ہی کچھ حرکت کرنا ہے۔ ہم صرف سیدھی سیدھی گیند پھینكنے کے لئے نہیں ہیں۔ میں بلے بازوں کو یہی کہتا ہوں۔ مجھے یہ بھی نہیں یاد کہ ون ڈے کرکٹ میں آخری بار گیند کب ریورس ہوئی تھی۔ آج کل نئی گیند زیادہ سوئنگ بھی نہیں کرتی ہے۔
کسی بھی فاسٹ بولر کے لئے تال میں ہونا بہت اہم ہے اور بمراه نے نیوزی لینڈ کے خلاف ہوئی ٹیسٹ سیریز کے بعد سے اب تک بولنگ نہیں کی ہے۔ اس کو لے کر انہوں نے کہا کہ سخت محنت کر رہے ہیں تاکہ کرکٹ کے دوبارہ شروع ہونے سے پہلے تھوڑی بہت لے حاصل کر لیں۔
کورونا وائرس کی وجہ سے بند کھیلوں کی سرگرمیوں کے دوبارہ شروع ہونے کو لے کر تیز گیند باز نے کہاکہ مجھے سچ میں پتہ نہیں کہ یہ کب شروع ہو گا اور جب آپ دو تین ماہ تک بولنگ نہیں کرتے تو جسم کیسا ردعمل دے گا۔ تو میں مسلسل مشق کرنے کی کوشش کر رہا ہوں تاکہ جب بھی میدان کھلے میں تھوڑی بہت لے حاصل کر سکوں۔ میں ہفتے کے تقریبا چھ دن مشق کر رہا ہوں لیکن میں نے زیادہ بولنگ نہیں کی ہے تو مجھے نہیں پتہ کہ جب میں بولنگ کرنا شروع کروں گا تو جسم کیسا ردعمل دے گا۔
بمراه نے اپنے منفرد بولنگ ایکشن کے لئے کہاکہ کرکٹ کھیلنے کے آغاز میں میں کبھی کسی پروفیشنل کوچ کے پاس نہیں گیا تھا۔ جو بھی میں نے سیکھا خود ہی سیکھا۔ میں نے جو بھی دیکھا اور سیکھا وہ سب ٹی وی اور ویڈیو دیکھ کر سیکھا تو مجھے نہیں پتہ یہ ایکشن کیسے آیا۔ ہمیشہ کچھ لوگ شک کرتے تھے کہ مجھے اس ایکشن کو تبدیل کرنا چاہئے یا نہیں، لیکن میں نے واقعی کبھی بھی ان کی بات نہیں سنی ہے اور مجھے ہمیشہ یقین تھا کہ یہ کام کر سکتا ہے۔
انہوں نے اپنے چھوٹے رن اپ کے متعلق بتاتے ہوئے کہا کہ رن اپ اس لئے چھوٹا ہے کیونکہ میرے گھر کے پیچھے بہت زیادہ جگہ نہیں تھی اور ہم بچپن میں وہیں کھیلتے تھے۔ وہاں بہت لمبا رن اپ لینے کی جگہ نہیں تھی اور چھوٹے رن اپ کا شاید یہی وجہ ہو سکتی ہے۔
بمراه نے کہاکہ جب میں ٹیسٹ میچ کھیلتا ہوں تو چھوٹے رن اپ سے مجھے مدد ملتی ہے کیونکہ جب میں اپنا چوتھا یا پانچواں اسپیل کرتا ہوں تو میں ان گیند بازوں کے مقابلے میں بہت تازہ دم ہوتا ہوں، جو میرے ساتھ کھیلتے اور طویل رن اپ استعمال کرتے ہیں۔