بی سی سی آئی کی جانب سے آئے ادھورے جواب نے ہر فن مولا کھلاڑی عرفان پٹھان کو ایک طرح سے الجھن میں ڈال دیا ہے۔
بین الاقوامی اور فرسٹ کلاس کرکٹ سے ابھی تک اپنے ریٹائرمنٹ کا اعلان نہ کرنے والے عرفان پٹھان نے کیریبین پریمیئر لیگ سی پی ایل کے لیے اپنا نام آگے بڑھایا تھا، لیکن وہ اب اسے لے کر تذبذب کا شکار ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق عرفان پٹھان نے سی پی ایل کے لیے اپنا نام بھیجنے سے پہلے بی سی سی آئی کے ایک سینیئر افسر سے رائے مانگی تھی۔
بی سی سی آئی کے ایک افسر نے کہا کہ عرفان کو بیک ڈیٹ ریٹائرمنٹ کا اعلان کرنے کا موقع دیا جائے گا۔
حالاںکہ بیک ڈیٹ ریٹائرمنٹ کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کی جا سکتی ہے لیکن یہ واضح ہے کہ پٹھان کو خراب مشورہ دیا گیا۔
بی سی سی آئی کے قوانین کے مطابق جب تک کوئی بھی بھارتی کرکٹر نے کھیل کے تمام فارمیٹ (ملکی اور بین الاقوامی) سے رسمی ریٹائرمنٹ کا اعلان نہ کیا ہو وہ کسی بھی غیر ملکی لیگ میں حصہ نہیں لے سکتا جو انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے ساتھ یکساں مقام پر مقابلہ کرتا ہے۔
پٹھان کو گزشتہ چند سالوں میں آئی پی ایل کے کسی بھی فرنچائزی نے خریدا ہے لیکن ریٹائرمنٹ کا اعلان نہ کرنے کی وجہ سے سی پی ایل ڈرافٹ میں ان کا نام بھیجنا ایک مناسب فیصلہ نہیں کہا جا سکتا ہے۔
وہیں بی سی سی آئی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سي او اے (منتظمین کی کمیٹی) کو واضح طور پر یہ معلوم نہیں ہے کہ کیا ہو رہا ہے۔
یہ افسوس کی بات ہے کہ وہ کس طرح کام کر رہے ہیں، اس کے برعکس صرف ایک ہی بات ہو رہی ہے کہ سابق اور موجودہ کے کرکٹروں کو ان کے کیریئر کے تناظر میں نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔
ذرائع نے مزید کہا سوال یہ اٹھتا ہے کہ سی پی سیل ڈرافٹ کے لیے پٹھان کو اپنا نام آگے بڑھانے کا مشورہ کس نے دیا، اس کا جواب صرف ونود رائے یا ڈیانا ایڈولجی ہی دے سکتے ہیں۔