ETV Bharat / sports

بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان پہلا ٹسٹ میچ جمعرات کو

author img

By

Published : Nov 13, 2019, 6:55 PM IST

وراٹ کوہلی کی کپتانی میں بھارتی کرکٹ ٹیم جمعرات سے اندور میں شروع ہونے والی ٹیسٹ سیریز کے پہلے مقابلے میں بنگلہ دیش کے خلاف اپنا دبدبہ قائم رکھنے ارادہ سے اترے گی۔

بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان پہلا ٹسٹ میچ جمعرات کو

بھارتی نے روہت شرما کی قیادت میں تین میچوں کی ٹوئنٹی۔20سیریز میں 2-1سے جیت اپنے نام کی تھی اور دونوں ٹیموں کی پوری توجہ دو ٹیسٹوں کی سیریز پر مرکوز ہے۔ دونوں ممالک کے لئے یہ سیریز اس لئے بھی اہم ہے کیونکہ وہ پہلی بار ڈے۔نائٹ ٹیسٹ کی شروعات بھی اسی سے کرنے والی ہیں اور کولکتہ کا ایڈن گارڈن میدان اس تاریخی مقالے کا شاہد بنے گا۔

طویل عرصہ سے ڈے۔ نائٹ ٹیسٹ سیریز شکل کی مخالفت کررہا بھارت گلابی گیند سے بھی اپنی باداشات ثابت کرنا چاہے گا اور اگر وہ اندور میں جیت درج کرتا ہے تو اس کا اگلے میچ میں پہلے حوصلہ بلند رہے گا۔

بھارتی ٹیم نے اپنی پچھلی ٹیسٹ سیریز میں جنوبی افریقہ پر کلین سویپ کیا تھا جبکہ بنگلہ دیش کو اپنے پچھلے واحد ٹیسٹ مقابلے میں افغانستان جیسی کم تجربہ کار ٹیم سے شکست جھیلنی پڑی تھی۔

اٹھا پٹک کے دور سے گزر رہی بنگلہ دیشی ٹیم کے لئے اس میچ میں اس کے اسٹار آل راونڈر ثاقب الحسن کی کمی کو بھرنا بھی چیلنج ہوگا جن پر فکسنگ کی آئی سی سی کی معلومات نہیں دینے کے معاملہ میں دو برس کی پابندی لگی ہوئی ہے اور ان کی غیرموجودگی میں مومین الحق کو کپتانی کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

وراٹ کی کپتانی میں بھارت نے اس برس اپنی آخری ٹیسٹ سیریز میں گھریلو میدان پر جنوبی افریقہ کو 3-0سے شکست دی تھی جبکہ ویسٹ انڈیز دورہ میں میزبان ٹیم کو 2-0سے شکست دی تھی۔بھارت نے اس برس ٹیسٹ فارمیٹ میں بہترین کارکردگی پیش کی ہے اور اب بنگلہ دیش پر بھی کلین سویپ درج کرنے کی کوشش کرے گی۔

بھارت کے لئے اس سیریز کا نتیجہ عالمی ٹیسٹ چیمپئن شپ میں اس کے پوائنٹ پر بھی اثر ڈالے گا جس میں وہ ابھی دیگر ٹیموں کے مقابلہ میں کافی مضبوط حالت میں ہے۔بھارتی ٹیم اس فارمیٹ کی سب سے مضبوط ٹیم اپنے شاندار کھلاڑیوں کی وجہ سے جن میں کپتان وراٹ، نائب کپتان اجنکیا رہانے اور چتیشور پجارا، روہت شرما اس کے بڑے اسکورر ہیں۔

دوسری طرف بنگلہ دیشی کپتان مومین کا تجربہ بھارتی کھلاڑیوں کے سامنے کافی پھینکا لگتا ہے جنہوں نے اب تک اپنے کیریر کے 36ٹیسٹوں میں صرف 2613رن ہی بنائے ہیں جن میں صرف آٹھ سنچری لگا سکے ہیں جبکہ بھارتی کپتان وراٹ کے نام 82ٹیسٹوں میں 7066رن درج ہیں جن میں 26سنچریاں شامل ہیں۔ خود مومین بھی کہہ چکے ہیں کہ وہ مانتے ہیں کہ وراٹ دنیا کے موجودہ بہترین کپتانوں میں شامل ہیں جن کی ٹیم کے خلاف اترنا چیلنجنگ ہوگا۔

بنگلہ دیشی ٹیم ٹیسٹ فارمیٹ میں کافی کمزور رہی ہے اور تمیم اقبال اور ثاقب جیسے تجربہ کار کھلاڑیوں غیرموجودگی میں اس کا بلے بازی آرڈر مزید کمزور نظر آرہا ہے۔ ایسے میں اس کے گیندبازوں پر بھارتی بلے بازوں کو روکنے کی بڑی ذمہ دار ی رہے گی جن میں مستفیض الرحمان، تیج الاسلام اور مہدی حسن مراج اہم ہیں۔

محدود فارمیٹ میں اسٹار بلے باز روہت ٹیسٹ میں بھی لوہا منوا رہے ہیں اور ان کی اور مینک اگروال کی جوڑی بھارت کو مضبوط شروعات دلانے کی کوشش کرے گی۔ مڈل آرڈر میں وراٹ، رہانے اور پجارا کے بعد ٹیل اینڈر میں بھی ٹیم کے پاس وکٹ کیپر ردھیمان ساہا،آل راونڈر رویندر جڈیجہ او ر روی چندرن اشون جیسے عمدہ اسکورر موجود ہیں۔

بنگلہ دیش کے پاس اچھی گیند بازی لائن لیکن بھارتی گیندبازوں کے پاس کمال کا تجربہ اور گھریلو حالا ت کا فائدہ رہے گا۔ ہولکر اسٹیڈیم کی پچ کو بلے بازوں کے لئے پسندیدہ سمجھا جاتا ہے لیکن یہاں کافی اچھال بھی ہے او ر تیز گیندوں محمد شمیع اور امیش یادو کو اس پر خاصی کامیابی ملنے کی امید رہے گی۔ وہیں اسپنروں میں لیفٹ آرم اسپنرجڈیجہ اور آف اسپنر اشون سب سے تجربہ کار گیند باز ہیں۔

پچ کے اچھال کو دیکھتے ہوئے کپتان ٹیم میں تین تیز گیندوں کو موقع دے سکتے ہیں اس حالت میں چائنا مین گیند باز کلدیپ یادو کے بجائے ایشانت شرما کو آخری گیارہ میں موقع ملنے کی امید رہے گی۔ دوسری طرف بنگلہ دیش کے پاس کم تجربہ کارنوجوانوں کی ٹیم ہے لیکن امرؤالقیس، نعیم حسن، سیف حسن، عبادت حسین جیسے کھلاڑی ’سرپرائز ایلیمنٹ‘ ثابت ہوسکتے ہیں۔

بھارتی نے روہت شرما کی قیادت میں تین میچوں کی ٹوئنٹی۔20سیریز میں 2-1سے جیت اپنے نام کی تھی اور دونوں ٹیموں کی پوری توجہ دو ٹیسٹوں کی سیریز پر مرکوز ہے۔ دونوں ممالک کے لئے یہ سیریز اس لئے بھی اہم ہے کیونکہ وہ پہلی بار ڈے۔نائٹ ٹیسٹ کی شروعات بھی اسی سے کرنے والی ہیں اور کولکتہ کا ایڈن گارڈن میدان اس تاریخی مقالے کا شاہد بنے گا۔

طویل عرصہ سے ڈے۔ نائٹ ٹیسٹ سیریز شکل کی مخالفت کررہا بھارت گلابی گیند سے بھی اپنی باداشات ثابت کرنا چاہے گا اور اگر وہ اندور میں جیت درج کرتا ہے تو اس کا اگلے میچ میں پہلے حوصلہ بلند رہے گا۔

بھارتی ٹیم نے اپنی پچھلی ٹیسٹ سیریز میں جنوبی افریقہ پر کلین سویپ کیا تھا جبکہ بنگلہ دیش کو اپنے پچھلے واحد ٹیسٹ مقابلے میں افغانستان جیسی کم تجربہ کار ٹیم سے شکست جھیلنی پڑی تھی۔

اٹھا پٹک کے دور سے گزر رہی بنگلہ دیشی ٹیم کے لئے اس میچ میں اس کے اسٹار آل راونڈر ثاقب الحسن کی کمی کو بھرنا بھی چیلنج ہوگا جن پر فکسنگ کی آئی سی سی کی معلومات نہیں دینے کے معاملہ میں دو برس کی پابندی لگی ہوئی ہے اور ان کی غیرموجودگی میں مومین الحق کو کپتانی کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

وراٹ کی کپتانی میں بھارت نے اس برس اپنی آخری ٹیسٹ سیریز میں گھریلو میدان پر جنوبی افریقہ کو 3-0سے شکست دی تھی جبکہ ویسٹ انڈیز دورہ میں میزبان ٹیم کو 2-0سے شکست دی تھی۔بھارت نے اس برس ٹیسٹ فارمیٹ میں بہترین کارکردگی پیش کی ہے اور اب بنگلہ دیش پر بھی کلین سویپ درج کرنے کی کوشش کرے گی۔

بھارت کے لئے اس سیریز کا نتیجہ عالمی ٹیسٹ چیمپئن شپ میں اس کے پوائنٹ پر بھی اثر ڈالے گا جس میں وہ ابھی دیگر ٹیموں کے مقابلہ میں کافی مضبوط حالت میں ہے۔بھارتی ٹیم اس فارمیٹ کی سب سے مضبوط ٹیم اپنے شاندار کھلاڑیوں کی وجہ سے جن میں کپتان وراٹ، نائب کپتان اجنکیا رہانے اور چتیشور پجارا، روہت شرما اس کے بڑے اسکورر ہیں۔

دوسری طرف بنگلہ دیشی کپتان مومین کا تجربہ بھارتی کھلاڑیوں کے سامنے کافی پھینکا لگتا ہے جنہوں نے اب تک اپنے کیریر کے 36ٹیسٹوں میں صرف 2613رن ہی بنائے ہیں جن میں صرف آٹھ سنچری لگا سکے ہیں جبکہ بھارتی کپتان وراٹ کے نام 82ٹیسٹوں میں 7066رن درج ہیں جن میں 26سنچریاں شامل ہیں۔ خود مومین بھی کہہ چکے ہیں کہ وہ مانتے ہیں کہ وراٹ دنیا کے موجودہ بہترین کپتانوں میں شامل ہیں جن کی ٹیم کے خلاف اترنا چیلنجنگ ہوگا۔

بنگلہ دیشی ٹیم ٹیسٹ فارمیٹ میں کافی کمزور رہی ہے اور تمیم اقبال اور ثاقب جیسے تجربہ کار کھلاڑیوں غیرموجودگی میں اس کا بلے بازی آرڈر مزید کمزور نظر آرہا ہے۔ ایسے میں اس کے گیندبازوں پر بھارتی بلے بازوں کو روکنے کی بڑی ذمہ دار ی رہے گی جن میں مستفیض الرحمان، تیج الاسلام اور مہدی حسن مراج اہم ہیں۔

محدود فارمیٹ میں اسٹار بلے باز روہت ٹیسٹ میں بھی لوہا منوا رہے ہیں اور ان کی اور مینک اگروال کی جوڑی بھارت کو مضبوط شروعات دلانے کی کوشش کرے گی۔ مڈل آرڈر میں وراٹ، رہانے اور پجارا کے بعد ٹیل اینڈر میں بھی ٹیم کے پاس وکٹ کیپر ردھیمان ساہا،آل راونڈر رویندر جڈیجہ او ر روی چندرن اشون جیسے عمدہ اسکورر موجود ہیں۔

بنگلہ دیش کے پاس اچھی گیند بازی لائن لیکن بھارتی گیندبازوں کے پاس کمال کا تجربہ اور گھریلو حالا ت کا فائدہ رہے گا۔ ہولکر اسٹیڈیم کی پچ کو بلے بازوں کے لئے پسندیدہ سمجھا جاتا ہے لیکن یہاں کافی اچھال بھی ہے او ر تیز گیندوں محمد شمیع اور امیش یادو کو اس پر خاصی کامیابی ملنے کی امید رہے گی۔ وہیں اسپنروں میں لیفٹ آرم اسپنرجڈیجہ اور آف اسپنر اشون سب سے تجربہ کار گیند باز ہیں۔

پچ کے اچھال کو دیکھتے ہوئے کپتان ٹیم میں تین تیز گیندوں کو موقع دے سکتے ہیں اس حالت میں چائنا مین گیند باز کلدیپ یادو کے بجائے ایشانت شرما کو آخری گیارہ میں موقع ملنے کی امید رہے گی۔ دوسری طرف بنگلہ دیش کے پاس کم تجربہ کارنوجوانوں کی ٹیم ہے لیکن امرؤالقیس، نعیم حسن، سیف حسن، عبادت حسین جیسے کھلاڑی ’سرپرائز ایلیمنٹ‘ ثابت ہوسکتے ہیں۔

Intro:Body:

Bengal


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.