ETV Bharat / sports

میں 700 وکٹ تک پہنچ سکتا ہوں: اینڈرسن - جیمس اینڈرسن

ٹیسٹ کرکٹ میں 600 وکٹیں حاصل کرنے والے انگلینڈ کے پہلے تیز گیند باز جیمس اینڈرسن نے امید ظاہر کی ہے کہ وہ 700 وکٹس حاصل کرنے والے ایلیٹ کلب میں شامل ہوسکتے ہیں۔

جیمس اینڈرسن
جیمس اینڈرسن
author img

By

Published : Aug 26, 2020, 6:57 PM IST

انگلینڈ کے 38 سالہ کرکٹر جیمس اینڈرسن کے تعلق سے یہ قیاس لگائے جارہے تھے کہ وہ اس موسم گرما میں 600 وکٹیں لینے کے بعد کرکٹ سے سبکدوش ہوجائیں گے لیکن ان کا کہنا ہے کہ ان کا ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے اور وہ اس وقت ریٹائرمنٹ کے بارے میں نہیں سوچ رہے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان کے خلاف تیسرا اور آخری ٹیسٹ میچ ڈرا ہونے کے بعد اینڈرسن نے کہا کہ ان کے پاس ابھی بہت زیادہ کرکٹ باقی ہے اور وہ مستقبل میں 700 وکٹیں حاصل کرسکتے ہیں۔

دنیا کے بہترین تیز گیند بازوں میں سے ایک جیمس اینڈرسن نے ساوتھمپٹن​ٹیسٹ میچ کے آخری دن اپنے کپتان جو روٹ کے ہاتھوں سلپ میں پاکستان کے کپتان اظہر علی کو کیچ آؤٹ کروا کر ٹیسٹ کریئر میں اپنی 600 ویں وکٹ حاصل کی۔

اینڈرسن نے اپنے 156 ویں میچ میں یہ کارنامہ انجام دیا اور وہ اس کارنامے کو انجام دینے والے دنیا کے پہلے تیز گیند باز جبکہ مجموعی طور پر چوتھے بالر بن گئے ہیں۔

جیمس اینڈرسن سے قبل یہ کارنامہ بھارت عظیم اسپنر کے انل کمبلے (619 وکٹیں)، آسٹریلیا کے شین وارن (708 وکٹیں) اور سری لنکا کے متھیا مرلی دھرن (800 وکٹیں) نے حاصل کیا تھا۔

اینڈرسن نے کہا کہ میں نے اس بارے میں کپتان جو روٹ سے بات کی ہے اور انہوں نے کہا ہے کہ وہ مجھے آسٹریلیا کے خلاف اگلے سال کی ایشیز سیریز میں دیکھنا چاہیں گے۔ مجھے ٹیم میں شامل نہ ہونے کی ایسی کوئی وجہ نظر نہیں آرہی ہے۔ میں ہمیشہ کی طرح اپنی فٹنس پر فوکس کر رہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میں اس موسم گرما میں جس طرح سے کرنا چاہتا تھا ایسی بالنگ نہیں کرسکا تھا لیکن اس ٹیسٹ میں میں نے محسوس کیا کہ میں اب بھی اس ٹیم میں اپنا حصہ ڈال سکتا ہوں۔ جب تک میں اس طرح محسوس کرتا ہوں ، میں کھیل جاری رکھنا چاہتا ہوں۔ مجھے نہیں لگتا کہ میں نے ابھی انگلینڈ کے ایک کرکٹر کی حیثیت سے اپنا آخری ٹیسٹ میچ جیت لیا ہے۔

اینڈرسن اگلے سال ایشیز کے دوران 39 سال کے ہوجائیں گے۔ اس طرح کی عمر میں فاسٹ بولر کے لئے اپنی فارم برقرار رکھنا بہت مشکل ہوتا ہے۔

انہوں نے تیسرے ٹیسٹ میچ میں 29 ویں بار اننگز میں پانچ یا اس سے زیادہ وکٹیں لیں۔ فاسٹ بالرز میں اس معاملے میں صرف رچرڈ ہیڈلی ان سے آگے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کی وکٹوں کی بھوک ابھی کم نہیں ہوئی ہے اور اسی وجہ سے اب بھی کھیل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیسٹ چیمپیئن شپ ابھی جاری ہے۔ ابھی ہمیں ٹیسٹ سیریز میں کھیلنا ہے اور ٹیسٹ میچ جیتنا ہے۔ مجھے ان سب میں دلچسپی ہے۔

واضح رہے کہ جیمس اینڈرسن نے مئی 2003 میں زمبابوے کے خلاف لارڈز گراؤنڈ میں ٹیسٹ کیریئر کا آغاز کیا تھا اور 17 سال بعد وہ 600 وکٹ کے عروج پر پہنچ گئے۔ اینڈرسن نے ان 600 وکٹوں میں 89 ہوم ٹیسٹ میں 384 وکٹیں 61 غیر ملکی ٹیسٹ میں 194 وکٹ اور غیر جانبدار مقامات پر چھ ٹیسٹ میں 22 وکٹیں حاصل کیں۔

اینڈرسن نے اپنے کریئر میں 11 بار آسٹریلیا کے پیٹر سڈل کو بولڈ کیا جبکہ انہوں نے بھارت کے عظیم کرکٹر سچن تندولکر، آسٹرلیا کے مائیکل کلارک اور ڈیوڈ وارنر اور پاکستان کے اظہر علی کو نو بار آؤٹ کیا۔

انگلینڈ کے 38 سالہ کرکٹر جیمس اینڈرسن کے تعلق سے یہ قیاس لگائے جارہے تھے کہ وہ اس موسم گرما میں 600 وکٹیں لینے کے بعد کرکٹ سے سبکدوش ہوجائیں گے لیکن ان کا کہنا ہے کہ ان کا ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے اور وہ اس وقت ریٹائرمنٹ کے بارے میں نہیں سوچ رہے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان کے خلاف تیسرا اور آخری ٹیسٹ میچ ڈرا ہونے کے بعد اینڈرسن نے کہا کہ ان کے پاس ابھی بہت زیادہ کرکٹ باقی ہے اور وہ مستقبل میں 700 وکٹیں حاصل کرسکتے ہیں۔

دنیا کے بہترین تیز گیند بازوں میں سے ایک جیمس اینڈرسن نے ساوتھمپٹن​ٹیسٹ میچ کے آخری دن اپنے کپتان جو روٹ کے ہاتھوں سلپ میں پاکستان کے کپتان اظہر علی کو کیچ آؤٹ کروا کر ٹیسٹ کریئر میں اپنی 600 ویں وکٹ حاصل کی۔

اینڈرسن نے اپنے 156 ویں میچ میں یہ کارنامہ انجام دیا اور وہ اس کارنامے کو انجام دینے والے دنیا کے پہلے تیز گیند باز جبکہ مجموعی طور پر چوتھے بالر بن گئے ہیں۔

جیمس اینڈرسن سے قبل یہ کارنامہ بھارت عظیم اسپنر کے انل کمبلے (619 وکٹیں)، آسٹریلیا کے شین وارن (708 وکٹیں) اور سری لنکا کے متھیا مرلی دھرن (800 وکٹیں) نے حاصل کیا تھا۔

اینڈرسن نے کہا کہ میں نے اس بارے میں کپتان جو روٹ سے بات کی ہے اور انہوں نے کہا ہے کہ وہ مجھے آسٹریلیا کے خلاف اگلے سال کی ایشیز سیریز میں دیکھنا چاہیں گے۔ مجھے ٹیم میں شامل نہ ہونے کی ایسی کوئی وجہ نظر نہیں آرہی ہے۔ میں ہمیشہ کی طرح اپنی فٹنس پر فوکس کر رہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میں اس موسم گرما میں جس طرح سے کرنا چاہتا تھا ایسی بالنگ نہیں کرسکا تھا لیکن اس ٹیسٹ میں میں نے محسوس کیا کہ میں اب بھی اس ٹیم میں اپنا حصہ ڈال سکتا ہوں۔ جب تک میں اس طرح محسوس کرتا ہوں ، میں کھیل جاری رکھنا چاہتا ہوں۔ مجھے نہیں لگتا کہ میں نے ابھی انگلینڈ کے ایک کرکٹر کی حیثیت سے اپنا آخری ٹیسٹ میچ جیت لیا ہے۔

اینڈرسن اگلے سال ایشیز کے دوران 39 سال کے ہوجائیں گے۔ اس طرح کی عمر میں فاسٹ بولر کے لئے اپنی فارم برقرار رکھنا بہت مشکل ہوتا ہے۔

انہوں نے تیسرے ٹیسٹ میچ میں 29 ویں بار اننگز میں پانچ یا اس سے زیادہ وکٹیں لیں۔ فاسٹ بالرز میں اس معاملے میں صرف رچرڈ ہیڈلی ان سے آگے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کی وکٹوں کی بھوک ابھی کم نہیں ہوئی ہے اور اسی وجہ سے اب بھی کھیل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیسٹ چیمپیئن شپ ابھی جاری ہے۔ ابھی ہمیں ٹیسٹ سیریز میں کھیلنا ہے اور ٹیسٹ میچ جیتنا ہے۔ مجھے ان سب میں دلچسپی ہے۔

واضح رہے کہ جیمس اینڈرسن نے مئی 2003 میں زمبابوے کے خلاف لارڈز گراؤنڈ میں ٹیسٹ کیریئر کا آغاز کیا تھا اور 17 سال بعد وہ 600 وکٹ کے عروج پر پہنچ گئے۔ اینڈرسن نے ان 600 وکٹوں میں 89 ہوم ٹیسٹ میں 384 وکٹیں 61 غیر ملکی ٹیسٹ میں 194 وکٹ اور غیر جانبدار مقامات پر چھ ٹیسٹ میں 22 وکٹیں حاصل کیں۔

اینڈرسن نے اپنے کریئر میں 11 بار آسٹریلیا کے پیٹر سڈل کو بولڈ کیا جبکہ انہوں نے بھارت کے عظیم کرکٹر سچن تندولکر، آسٹرلیا کے مائیکل کلارک اور ڈیوڈ وارنر اور پاکستان کے اظہر علی کو نو بار آؤٹ کیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.