دھونی گزشتہ سال انگلینڈ میں ہوئے آئی سی سی ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ کے خلاف بھارت کی شکست کے بعد سے اب تک میدان سے باہر ہیں اور ان کی اس سال آئی پی ایل سے واپسی کی امید تھی۔
آئی پی ایل ان کے لئے آسٹریلیا میں اس سال اکتوبر میں ہونے والے آئی سی سی ٹی -20 ورلڈ کپ میں انتخاب کے لئے کافی اہم ثابت ہوگا۔ لیکن کورونا وائرس کے خطرے کو دیکھتے ہوئے بی سی سی آئی نے اسے 15 اپریل تک ملتوی کر دیا تھا اور حالات کو دیکھتے ہوئے اس کے آگے ہونے کا امکان بہت کم ہے۔
گوتم گمبھیر نے کہا کہ راہل دھونی کا متبادل ہو سکتے ہیں۔انہوں نے ٹی -20 اور ون ڈے میں کئی بار وكٹ كيپنگ کی ہے۔میں نے ان کی کارکردگی دیکھی ہے۔بلے بازی اور وكٹ كيپنگ دونوں کرتے دیکھا ہے۔اگرچہ وہ دھونی سے اچھے نہیں ہیں لیکن ٹی -20 کرکٹ میں راہل بہتر ہوں گے اور آپ ان کو تیسرے یا چوتھے نمبر پر بلے بازی کرا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر اس سال آئی پی ایل نہیں ہوا تو دھونی کے لئے واپسی کرنا مشکل ہوگا۔انہیں کس بنیاد پر ٹیم میں شامل کیا جائے گا جبکہ وہ تقریبا ایک سال سے ٹیم سے باہر چل رہے ہیں۔
گمبھیر سے پہلے بھارت کے سابق کپتان کرشنمچاری سری کانت نے بھی کہا تھا کہ اگر اس سال آئی پی ایل نہیں ہوا تو دھونی کا کیریئر ختم ہو جائے گا۔ سری کانت نے کہا تھا کہ میں توڑموڑ کر بات نہیں کروں گا لیکن اگر اس سال آئی پی ایل نهیں ہوتا ہے تو دھونی کی واپسی کی امید بالکل ختم ہو جائے گی۔
اگرچہ ان دونوں کھلاڑیوں سے الگ انگلینڈ کے سابق کپتان ناصر حسین نے دھونی کی تعریف کی تھی اور کہا تھا کہ ان میں اب بھی کافی کرکٹ بچا ہے اور دھونی بھارتی ٹیم کے لئے بہت کچھ کر سکتے ہیں۔
غور طلب ہے کہ دھونی کی قیادت میں بھارت نے 2007 ٹی -20 ورلڈ کپ اور 2011 میں ون ڈے ورلڈ کپ جیتا تھا اور وہ تین بار کے آئی پی ایل چمپئن بھی ہیں۔لیکن دھونی کے میدان سے باہر رہنے نے ان کے کیریئر کو لے کر قیاس آرائیوں کا بازار گرم کر دیا ہے۔ اگرچہ دھونی نے ابھی تک اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔