سابق بھارتی ٹیم کے کپتان مہندر سنگھ دھونی آج اپنی 39 ویں سالگرہ منا رہے ہیں۔ آئیے جانتے ہیں کہ دھونی کا 'نیروبی سے مانچسٹر' تک کا سفر۔
جھارکھنڈ کے شہر رانچی سے نکلے دھونی نے بحیثیت کھلاڑی وہ سب حاصل کیا جو ہر کھلاڑی کا خواب ہوتا ہے۔ اگرچہ یہ سفر اتنا آسان نہیں رہا۔ ان کے جذبے نے انہیں نہ صرف ایک عظیم کرکٹر بنایا بلکہ بھارت کا کامیاب ترین کپتان بھی بنا دیا۔
سات جولائی 1981 کو پیدا ہوئے دھونی نے اسکول کے زمانے میں ہی کرکٹ کھیلنا شروع کر دیا تھا۔ صرف 18 سال کی عمر میں انہیں بہار رنجی ٹیم میں جگہ ملی۔ اس کے بعد دھونی ریلوے کے لئے بھی کھیلے۔
ایسے شروع ہوا ماہی کا کریئر
سنہ 2003 میں ماہی کو زمبابوے اور کینیا کے دورے کے لئے ٹیم انڈیا- اے میں شامل کیا گیا تھا۔ دھونی نے اس موقع کا پورا فائدہ اٹھایا۔
دھونی نے سات میچوں میں رنز بنائے اور اپنی وکٹ کیپنگ کا ایک عمدہ نمونا بھی پیش کیا۔ اس دوران انہوں نے سات کیچ لئے اور چار اسٹمپ بھی کئے۔
دھونی کی اس کارکردگی نے بھارتی ٹیم کے ان سلیکٹرز کی توجہ کھینچ لی جو گزشتہ چھ سالوں سے وکٹ کیپر کو ڈھونڈنے کی کوشش کر رہے تھے۔
اس طرح 2004 میں ٹیم انڈیا کے ساتھ دھونی کا سفر شروع ہو گیا۔ دھونی کی شروعات اس وقت کے کپتان سورو گانگولی کی وجہ سے ہوئی تھی۔ انہوں نے ہی دھونی کو پہلا موقع دیا تھا۔ اس کے بعد دھونی نے پیچھے مڑ کر کبھی نہیں دیکھا۔
کچھ خاص نہیں تھی شروعات
مہندرا سنگھ دھونی نے بنگلہ دیش کے خلاف چٹگاؤں میں انٹرنیشنل ڈیبیو کیا۔ پوری سیریز میں دھونی کا بلا خاموش رہا۔ انہوں نے تین میچوں میں صرف 19 رنز بنائے۔ دھونی کو 2005 میں پاکستانی ٹیم کے بھارت کے دورے پر پہچان ملی۔ اگرچہ اس سیریز میں بھی وہ پہلے میچ میں تین رنز بنا کر آؤٹ ہوئے تھے۔ اس کے بعد تیسرے نمبر پر بیٹنگ کے لئے آئے دھونی نے اس سریز کے دوسرے میچ میں 123 گیندوں پر 148 رنز بنائے اور بھارت کو 58 رنز سے فتح دلائی۔ ماہی نے اس کے بعد لگاتار بڑی اننگز کھیلی اور وہ ٹیم کا ایک اہم حصہ بن گئے۔
دھونی کی کپتانی
برس 2007 میں دھونی کو پہلی بار کپتانی کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔ اسی سال ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کا پہلا ایڈیشن کھیلا جانا تھا۔ ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کا آخری مقابلہ دو معاملات میں بہت اہم تھا۔ ایک تو یہ کہ دھونی کے لئے بطور کپتان پہلے بڑے ٹورنامنٹ کا فائنل تھا اور دوسرا بھارتی ٹیم کو پاکستان کا سامنا کرنا تھا۔
بھارتی ٹیم نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کیا اور فائنل میں پاکستان کو 5 رنز سے شکست دے کر ٹی 20 ورلڈ کپ اپنے نام کرلیا۔ اس کے ساتھ ہی دھونی نے خود کو بطور کپتان ثابت کیا۔
اسی برس انہیں ون ڈے ٹیم کی کپتانی بھی حاصل ہو گئی۔ 2008 میں دھونی ٹیسٹ ٹیم کے کپتان بھی بنے۔ انہوں نے اپنی کپتانی میں بہت سارے کارنامے کئے۔
برس 2011 دھونی کے لئے سب سے خاص
بھارت، سری لنکا اور بنگلہ دیش 2011 ورلڈ کپ کی میزبانی کر رہے تھے۔ یہ ماسٹر بلاسٹر سچن ٹنڈولکر کا آخری ورلڈ کپ تھا۔ دھونی ورلڈ کپ جیتنا چاہتے تھے۔ ٹیم نے ان کا یہ اعتماد برقرار رکھا۔ ایک کے بعد ایک ٹیموں کو شکست سیتے ہوئے بھارتی ٹیم نے سچن کے خواب کو پورا کرنے کے لئے فائنل تک کا سفر مکمل کر لیا۔
فائنل میچ سری لنکا کے ساتھ تھا۔ اس میچ میں دھونی پانچویں نمبر پر آئے اور عمدہ بیٹنگ کی۔ ان کی اور گوتم گمبھیر کی پاری کی بدولت ٹیم انڈیا فائنل جیتنے میں کامیاب ہو گئی۔ اس طرح دھونی کی قیادت میں بھارت 28 سال بعد عالمی چیمپیئن بنا۔