پاکستان کے سابق کرکٹر جاوید میانداد نے نوجوان کرکٹ کھلاڑیوں سے کہا کہ آنے والے کرکٹرز کو اپنے بالوں کی طرز وغیرہ کے بارے میں فکر مند نہیں ہونا چاہئے اور اگر وہ ایسا کرتے ہیں توکرکٹ کے میدان کی بجائے فلمیں ان کے لئے صحیح جگہ ہیں۔ اپنے وقت میں ہم کبھی بھی اس بات کی پرواہ نہیں کرتے تھے کہ ہم کرکٹ کے میدان میں کس طرح نظر آتے ہیں۔ لیکن میچ ختم ہونے کے بعد آپ جو کرنا چاہتے ہیں وہ کریں۔
کھلاڑی چھوٹے بچوں اور کرکٹ کی آئندہ نسل کے لئے رول ماڈل ہوتے ہیں اور ان کے مثالی کھلاڑی جو بھی کچھ کرتے ہیں وہ اس کی نقل کرتے ہیں۔ہر کسی کو اس بارے میں محتاط رہنا چاہئے کہ وہ چھوٹے پرستاروں کے لئے کس قسم کی مثال قائم کر رہے ہیں۔
میانداد نے اپنے یوٹیوب چینل پر اپلوڈ کی گئی ویڈیو میں کہا کہ انہیں اپنی وکٹیں نہیں گنوانی چاہئیں ، انہیں وکٹ کےدرمیان زیادہ سے زیادہ وقت نکالنا چاہئے اور لطف اٹھانا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ گیند بازوں کے لئے بھی یہی معیار نافذ ہوتا ہے ۔ انہیں صرف اپنی لائین اینڈ لینتھ پر توجہ دینی چاہئے۔ انہیں نیٹ پر تنہا مشق کرنی چاہئے۔ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ آپ اپنے کھیل کے لئے بہت سنجیدہ ہیں۔
کسی کو سیشن کے لئے پانچ افراد کو ساتھ نہیں لے جانا چاہئے اور ہر چیز کو اس کا خیال رکھنا چاہئے۔ نیز انہیں دھوپ ، بارش یا مشق کرنے کے بعد وہ کس طرح دکھتے ہیں اس کی پرواہ نہیں کرنی چاہئے۔
میانداد نے حال ہی میں ہندوستان کے کپتان وراٹ کوہلی کی تعریف کی تھی ۔ بلے کے ساتھ کوہلی کی کارکردگی کی تعریف کرتے ہوئے میانداد نے کوہلی میں جو بہترین معیار پایا اس کا اظہارکیا تھا۔
میانداد نے کہا کہ جب بھی کوہلی اسکور کرنا چاہتا ہے ، وہ کرسکتا ہے۔ وہ طاقت ور ہے اور اس کی صلاحیت ہے کہ وہ جب چاہے چوکا چھکا اڑائے ۔ لیکن اس کے بارے میں سب سے اچھی بات یہ ہے کہ وہ منکسر المزاج ہے۔ یہ واضح ہے کہ وہ اپنی کرکٹ سے بے حد پیار کرتا ہے اور اپنے ساتھی کرکٹرز کا بہت احترام کرتا ہے۔
میں نے اس کا طرز عمل دیکھا ہے اور وہ حریف ٹیم کے ساتھ بھی دوستی کرتا ہے۔ میں نے بھی اس ہی سطح پر کرکٹ کھیلی ہے ، میں یہ کہہ سکتا ہوں۔ کہا جاتا ہے کہ اب ہندستانی کرکٹرز جارحانہ کھیل کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ لیکن میدان میں کچھ جارحیت بھی ضروری ہے تاہم اس کی بھی ایک حد ہونی چاہئے۔