آسٹریلیا کے سابق کرکٹ کپتان مائیکل کلارک نے بگ اسپورٹس بریک فاسٹ پر بات چیت میں کہا کہ سب جانتے ہیں کہ آئی پی ایل کے ساتھ بین الاقوامی یا گھریلو سطح پر کھیل کے مالیاتی حصہ کے طور پر بھارت انتہائی طاقتور ہے۔
آئی پی ایل تو ویسے بھی بےشماردولت سے بھرپور ہے جہاں کھلاڑیوں کو موٹی رقم ملتی ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ آسٹریلیائی کرکٹ یا پھر دنیا کی کوئی اور دیگر ٹیم بھارت کے خلاف انتہائی نرم ہو گئی ہے۔ کوئی بھی کھلاڑی یا ٹیم وراٹ یا کسی دوسرے بھارتی کھلاڑی کی سلیجنگ کرنے سے بہت ڈرتے تھے کیونکہ انہیں اپریل میں انہی کے ساتھ آئی پی ایل کھیلنا ہوتا ہے۔
آسٹریلیا کو بھارت سے پچھلی گھریلو ٹیسٹ سیریز میں پہلی بار 1-2 سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس سیریز میں آسٹریلیائی ٹیم اسٹیون اسمتھ اور ڈیوڈ وارنر کے بغیر کھیلی تھی جس میں گیند سے چھیڑ چھاڑ کرنے کی وجہ سے ایک سال کی پابندی برداشت کر رہے تھے۔ کلارک نے کہا کہ یہ ایسا دور تھا جب آسٹریلیائی کھلاڑی وراٹ کی سلیجنگ کرنے سے بچ رہے تھے۔
سابق کپتان کلارک نے پروگرام کے دوران کہا کہ کھلاڑیوں نے ایک طرح سے وراٹ کی سلیجنگ کرنے سے انکار کر دیا تھا کیونکہ وہ شاید بنگلور کی ٹیم میں شامل ہو کر 10 کروڑ کی ڈیل حاصل کرنا چاہتے تھے۔میرا خیال ہے کہ ایک وقت ایسا تھا جب ہمارے کھلاڑی نرم ہو گئے تھے یا اتنے مضبوط نہیں نظر آئے جتنے عام طور پر نظر آتے ہیں۔
غور طلب ہے کہ 2019 دسمبر میں آئی پی ایل کے لئے ہوئی نیلامی میں آسٹریلیا کے تیز گیند باز پیٹ کمنز 15.5 کروڑ روپے میں کولکاتا کی ٹیم میں بکے تھے جو آئی پی ایل کی تاریخ میں کسی غیر ملکی کھلاڑی کے لئے آج تک کی سب سے بڑی رقم ہے۔آل راؤنڈر گلین میكسویل کو پنجاب نے 10.75 کروڑ روپے اور ناتھن كولٹر نائل کو ممبئی انڈینس نے بڑی بولی لگا کر 8 کروڑ روپے میں خریدا تھا۔
اس کے علاوہ آل راؤنڈر مارکس اسٹوئنس کو دہلی كیپٹلس نے 4.8 کروڑ، آسٹریلیائی کپتان آرون فنچ کو بنگلور نے 4.4 کروڑ، فاسٹ بولر کین رچرڈسن کو بنگلور نے ہی 4 کروڑ،ایلیکس کیری کو دہلی نے 2.4 کروڑ، مشیل مارش کو حیدرآباد نے 2 کروڑ اور جوش هیزلوڈ کو چنئی سپر کنگز نے دو کروڑ اور اینڈریو ٹائی کو راجستھان رائلز نے ایک کروڑ روپے میں خریدا تھا۔
کلارک خود بھی آئی پی ایل میں پنے کی طرف سے کھیلے تھے۔ کلارک کا محسوس کرنا ہے کہ آسٹریلوی کھلاڑی ٹیسٹ سیریز کے دوران اپنے رنگ میں نہیں تھے اور انہوں نے لڑنے کا جذبہ نہیں دکھایا۔