پاکستان کے سلامی بلے باز مسعود اور علی بغیر کسی وکٹ کھوئے ہوئے پہلے سیشن کو پار کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ امپائرز نے ساوتھمپٹن میں خراب روشنی کی وجہ سے قبل از وقت دوپہر کے کھانے کے وقفہ کا فیصلہ کیا۔
اس سے قبل تیسرے دن جیمز اینڈرسن کی خطرناک گیند بازی (5 وکٹ) سے پاکستان اپنی پہلی اننگز میں 273 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی تھی۔ پاکستان کے کپتان اظہر علی (ناٹ آؤٹ 141) اور محمد رضوان (53) نے چھٹے وکٹ کے لیے 138 رنز کی پارٹنرشپ کی تھی لیکن اینڈرسن نے انگلینڈ کوبرتری برقرار رکھنے میں مدد فراہم کی۔
آخری دن بارش کی پیش گوئی کے پیش نظر انگلینڈ نے پاکستان کے خلاف فالو آن کا فیصلہ کیا۔
ساؤتھمپٹن میں کھیلے جارہے سیریز کے آخری ٹیسٹ کے تیسرے روز پہلی اننگ میں جب پاکستانی ٹیم نے بیٹنگ شروع کی تو وہ بابراعظم سمیت ابتدائی 3 بلے بازوں سے محروم ہوچکی تھی۔
کپتان اظہر علی کا ساتھ دینے کے لیے تجربہ کار بلے باز اسد شفیق میدان میں آئے اور دونوں بلے بازوں نے صرف 6 رنز کی پارٹنرشپ کی۔ اسد شفیق ایک مرتبہ پھر ناکام ہوئے اور 5 رنز بنا کر جیمز اینڈرسن کی گیند پر جوروٹ کو کیچ دے دیا تھا۔
سیریز کے دوسرے میچ میں ناکام رہنے والے فواد عالم آخری ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں بھی خاطر خواہ کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر سکے،
فواد عالم 21 رنز بنا کر ٹیم کے 75 رنز کے مجموعی اسکور پر آؤٹ ہوئے، محمد رضوان نے گزشتہ میچ کی طرح ذمہ دارانہ انداز میں کھیلا اور چھٹے وکٹ کی شراکت میں کپتان اظہرعلی کے ساتھ 138 رنز کا اضافہ کیا اور 53 رنز بنا کر ووکس کی گیند پر آؤٹ ہوئے تاہم اس شراکت میں اظہر علی نے ٹیسٹ کرکٹ میں 6000 رنز مکمل کر لیے اور اپنی 17 ویں سنچری بھی اسکور کی۔
یاسر شاہ نے پاکستان کا اسکور 241 تک لے جانے میں کپتان کی معاونت کی اور 20 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔
انگلینڈ کی جانب سے جیمس اینڈرسن نے 5 بلے بازوں کو پویلین کی راہ دکھائی جبکہ اسٹورٹ براڈ نے دو، ڈوم بیس اور ووکس نے ایک ایک وکٹ لی۔