ETV Bharat / sports

شاہد آفریدی نے میرا کیریئر تباہ کیا: دانش کنیریا

author img

By

Published : May 17, 2020, 6:26 PM IST

انگلش کرکٹ بورڈ (ای سی بی) کی جانب سے اسپاٹ فکسنگ کیس میں تاحیات پابندی کے شکار دانش کنیریا نے پاکستان کرکٹ ٹیم کے آل راؤنڈر شاہد آفریدی پر بھی پلیئنگ کیریئر کے دوران امتیازی سلوک کا الزام عائد کیا ہے۔

دانش کنیریا
دانش کنیریا

اردو پوائنٹ ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق انسٹاگرام لائیو سیشن کے دوران ایک خبر رساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک کے سوال پر 39 سالہ سابق لیگ اسپنر نے کہا کہ شاہد آفریدی شروع سے ہی ان کے خلاف تھے، جنہوں نے ان کو ہمیشہ ون ڈے ٹیم سے باہر رکھا اور مناسب مواقع سے محروم رکھا۔

دانش کنیریا کا کہنا تھا کہ ڈومیسٹک کرکٹ میں ایک ہی ڈیپارٹمنٹ حبیب بینک سے کھیلنے کے دوران شاہد آفریدی نے انہیں بینچ تک محدود رکھا اور ون ڈے ٹورنامنٹس میں کھلانے کی کوشش نہیں کی جس کی وجہ سے وہ دس سالہ کیریئر کے دوران محض 16ون ڈے میچ کھیل سکے کیونکہ انہیں ہر سال دو یا تین سے زیادہ میچوں میں شرکت کا موقع نہیں ملتا تھا۔ اگر کسی شخص کا ہمیشہ ہی اسی طرح کا رویہ ہو تو اس کی مذہب کے سوا اور کیا وجہ ہو سکتی ہے۔

کنیریا اپنے ماما انل دلپت کے بعد پاکستان کے لئے کھیلنے والے صرف دوسرے ہندو کھلاڑی ہیں۔ دلپت نے 61 ٹیسٹ میں 34.79 کی اوسط سے 261 وکٹ لئے ہیں۔ کنیریا کو اگرچہ سال 2000 سے 2010 کے درمیان صرف 18 ون ڈے میچ کھیلنے کا موقع ملا۔ کنیریا نے کہا کہ ان کے لئے ان کے مذہب سے باہر آفریدی کا یہ امتیازی رویے کے پیچھے کی وجہ کے بارے میں سوچنا مشکل تھا۔

کنیریا سے جب پوچھا گیا کہ کیا وہ مذہبی تعصب کا شکار ہیں تو 39 سال کے اس سابق کھلاڑی نے کہا کہ جب ہم گھریلو کرکٹ میں ایک ہی ٹیم کے لئے کھیل رہے تھے یا جب میں ون ڈے ٹیم کا حصہ تھا، وہ ہمیشہ میرے خلاف تھے۔

گزشتہ سال شعیب اختر نے کنیریا کے اس دعوے کی حمایت کی تھی کہ مذہب کی وجہ سے ٹیم میں ان کے ساتھ غلط سلوک کیا گیا تھا۔ کنیریا نے کہا کہ اگر آفریدی نہیں ہوتے تو وہ 18 سے کہیں زیادہ ون ڈے میچ کھیلے ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ میں ان کی وجہ سے مزید ون ڈے نہیں کھیل سکا اور انہوں نے میرے ساتھ غلط سلوک کیا۔ جب ہم ڈپارٹمنٹ کرکٹ (گھریلو کرکٹ) میں کھیلتے تھے تب وہ کپتان تھے۔ وہ مجھے ہمیشہ ٹیم سے باہر رکھتے تھے اور ون ڈے ٹیم میں بھی ہمیشہ میرے ساتھ ایسا ہی کرتے تھے۔ وہ بے وجہ مجھے ٹیم سے باہر رکھتے تھے۔

کنیریا طویل عرصے تک ٹیم کا حصہ رہے، لیکن انہیں حتمی 11 میں کم موقع ملا۔ انہوں نے کہا کہ آفریدی دوسروں کی حمایت کرتے تھے لیکن میری نہیں۔ خدا کا شکر ہے کہ اس کے بعد بھی مجھے پاکستان کے لئے کھیلنے کا موقع ملا۔ اس کے لئے مجھے خود پر فخر ہے۔

انہوں نے آفریدی پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اس کی ایک اور وجہ یہ تھی کہ میں لیگ اسپنر تھا اور وہ بھی لیگ اسپنر تھے۔ وہ ویسے بھی بڑے کھلاڑی تھے اور پاکستان کے لئے مسلسل کھیل رہے تھے۔ پھر بھی میرے ساتھ ایسا برتاؤ میری سمجھ سے باہر تھا۔

انہوں نے کہا کہ وہ کہتے تھے کہ ٹیم میں ایک ساتھ دو اسپنر نہیں کھیل سکتے۔ میری فیلڈنگ پر بھی سوال اٹھایا جاتا تھا۔

کنیریا نے کہا کہ جب وہ بین الاقوامی کرکٹ نہیں کھیلتے تھے تب گھریلو ٹیم سے مجھے باہر کر دیتے تھے۔کنیریا کو انگلینڈ میں کاؤنٹی کرکٹ کھیلتے وقت 2009 میں اسپاٹ فکسنگ کا مجرم پایا گیا تھا۔ وہ اس معاملے میں طویل عرصے سے پی سی بی سے مدد کی اپیل لگا رہے ہیں۔ وہ دوبارہ کھیل سے جڑنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں مذہب کا معاملہ نہیں اٹھانا چاہتا۔ میں صرف پی سی بی کی حمایت چاہتا ہوں۔ اگر وہ محمد عامر، سلمان بٹ کو واپسی کا موقع دے سکتے ہیں تو مجھے کیوں نہیں۔

اردو پوائنٹ ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق انسٹاگرام لائیو سیشن کے دوران ایک خبر رساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک کے سوال پر 39 سالہ سابق لیگ اسپنر نے کہا کہ شاہد آفریدی شروع سے ہی ان کے خلاف تھے، جنہوں نے ان کو ہمیشہ ون ڈے ٹیم سے باہر رکھا اور مناسب مواقع سے محروم رکھا۔

دانش کنیریا کا کہنا تھا کہ ڈومیسٹک کرکٹ میں ایک ہی ڈیپارٹمنٹ حبیب بینک سے کھیلنے کے دوران شاہد آفریدی نے انہیں بینچ تک محدود رکھا اور ون ڈے ٹورنامنٹس میں کھلانے کی کوشش نہیں کی جس کی وجہ سے وہ دس سالہ کیریئر کے دوران محض 16ون ڈے میچ کھیل سکے کیونکہ انہیں ہر سال دو یا تین سے زیادہ میچوں میں شرکت کا موقع نہیں ملتا تھا۔ اگر کسی شخص کا ہمیشہ ہی اسی طرح کا رویہ ہو تو اس کی مذہب کے سوا اور کیا وجہ ہو سکتی ہے۔

کنیریا اپنے ماما انل دلپت کے بعد پاکستان کے لئے کھیلنے والے صرف دوسرے ہندو کھلاڑی ہیں۔ دلپت نے 61 ٹیسٹ میں 34.79 کی اوسط سے 261 وکٹ لئے ہیں۔ کنیریا کو اگرچہ سال 2000 سے 2010 کے درمیان صرف 18 ون ڈے میچ کھیلنے کا موقع ملا۔ کنیریا نے کہا کہ ان کے لئے ان کے مذہب سے باہر آفریدی کا یہ امتیازی رویے کے پیچھے کی وجہ کے بارے میں سوچنا مشکل تھا۔

کنیریا سے جب پوچھا گیا کہ کیا وہ مذہبی تعصب کا شکار ہیں تو 39 سال کے اس سابق کھلاڑی نے کہا کہ جب ہم گھریلو کرکٹ میں ایک ہی ٹیم کے لئے کھیل رہے تھے یا جب میں ون ڈے ٹیم کا حصہ تھا، وہ ہمیشہ میرے خلاف تھے۔

گزشتہ سال شعیب اختر نے کنیریا کے اس دعوے کی حمایت کی تھی کہ مذہب کی وجہ سے ٹیم میں ان کے ساتھ غلط سلوک کیا گیا تھا۔ کنیریا نے کہا کہ اگر آفریدی نہیں ہوتے تو وہ 18 سے کہیں زیادہ ون ڈے میچ کھیلے ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ میں ان کی وجہ سے مزید ون ڈے نہیں کھیل سکا اور انہوں نے میرے ساتھ غلط سلوک کیا۔ جب ہم ڈپارٹمنٹ کرکٹ (گھریلو کرکٹ) میں کھیلتے تھے تب وہ کپتان تھے۔ وہ مجھے ہمیشہ ٹیم سے باہر رکھتے تھے اور ون ڈے ٹیم میں بھی ہمیشہ میرے ساتھ ایسا ہی کرتے تھے۔ وہ بے وجہ مجھے ٹیم سے باہر رکھتے تھے۔

کنیریا طویل عرصے تک ٹیم کا حصہ رہے، لیکن انہیں حتمی 11 میں کم موقع ملا۔ انہوں نے کہا کہ آفریدی دوسروں کی حمایت کرتے تھے لیکن میری نہیں۔ خدا کا شکر ہے کہ اس کے بعد بھی مجھے پاکستان کے لئے کھیلنے کا موقع ملا۔ اس کے لئے مجھے خود پر فخر ہے۔

انہوں نے آفریدی پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اس کی ایک اور وجہ یہ تھی کہ میں لیگ اسپنر تھا اور وہ بھی لیگ اسپنر تھے۔ وہ ویسے بھی بڑے کھلاڑی تھے اور پاکستان کے لئے مسلسل کھیل رہے تھے۔ پھر بھی میرے ساتھ ایسا برتاؤ میری سمجھ سے باہر تھا۔

انہوں نے کہا کہ وہ کہتے تھے کہ ٹیم میں ایک ساتھ دو اسپنر نہیں کھیل سکتے۔ میری فیلڈنگ پر بھی سوال اٹھایا جاتا تھا۔

کنیریا نے کہا کہ جب وہ بین الاقوامی کرکٹ نہیں کھیلتے تھے تب گھریلو ٹیم سے مجھے باہر کر دیتے تھے۔کنیریا کو انگلینڈ میں کاؤنٹی کرکٹ کھیلتے وقت 2009 میں اسپاٹ فکسنگ کا مجرم پایا گیا تھا۔ وہ اس معاملے میں طویل عرصے سے پی سی بی سے مدد کی اپیل لگا رہے ہیں۔ وہ دوبارہ کھیل سے جڑنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں مذہب کا معاملہ نہیں اٹھانا چاہتا۔ میں صرف پی سی بی کی حمایت چاہتا ہوں۔ اگر وہ محمد عامر، سلمان بٹ کو واپسی کا موقع دے سکتے ہیں تو مجھے کیوں نہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.